آدھار کارڈ کو شہریت کا ثبوت نہیں مانا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نو ستمبر 2025ء کو بہار کے چیف الیکٹورل آفیسر کو باقاعدہ ہدایات جاری کردی گئی تھیں کہ ووٹر لسٹ میں نام شامل یا خارج کرتے وقت آدھار کا استعمال صرف شناخت ثابت کرنے کیلئے ہی کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ انتخابی نظام سے متعلق ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ بہار کی ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے دوران آدھار کارڈ کا استعمال صرف اور صرف شناخت کی توثیق کے لئے کیا جائے گا، شہریت کے ثبوت کے طور پر نہیں۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 8 ستمبر کے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ آدھار کارڈ شہریت، ڈومیسائل یا تاریخِ پیدائش کا ثبوت نہیں ہے، بلکہ محض شناخت کی تصدیق کا ذریعہ ہے، جیسا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کی دفعہ 23(4) میں بیان کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نو ستمبر 2025ء کو بہار کے چیف الیکٹورل آفیسر کو باقاعدہ ہدایات جاری کر دی گئی تھیں کہ ووٹر لسٹ میں نام شامل یا خارج کرتے وقت آدھار کا استعمال صرف شناخت ثابت کرنے کے لئے ہی کیا جائے۔
اسی معاملے میں ایڈووکیٹ اشونی کمار اُپادھیائے نے ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ آدھار کو صرف شناخت کی توثیق تک محدود رکھا جائے۔ الیکشن کمیشن نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ یو آئی ڈی اے آئی نے اگست 2023ء میں اپنے سرکاری میمورنڈم میں واضح کر دیا تھا کہ آدھار نہ تو شہریت کا ثبوت ہے، نہ رہائش کا اور نہ ہی تاریخ پیدائش کا۔ اسی نوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سات اکتوبر کو اس درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا اور بینچ نے واضح کیا کہ آدھار کو شہریت یا ڈومیسائل کا ثبوت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ اہم وضاحت انتخابات کے شفاف اور درست عمل کو یقینی بنانے کے لئے ایک نہایت معنی خیز قدم تصور کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن نے آدھار کا کہ آدھار کا ثبوت کیا جا
پڑھیں:
بہار الیکشن میں مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-4
بہار(مانیٹر نگ ڈ یسک )بھارتی ریاست بہار کے الیکشن میں مودی کی جماعت نے روایتی انتہاپسندی، دھونس، دھمکی اور دھاندلی کے ذریعے فتح حاصل کرلی لیکن مسلم علاقوں میں بی جے پی کا سارا غرور اور تکبر خاک میں مل گیا۔بھارتی ریاست بہار کی 243 نشستوں پر مودی کی جماعت نے ایک بھی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا تو صحافیوں نے امیت شاہ پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔جس پر بھارتی وزیر داخلہ اور پارٹی کے سربراہ امیت شاہ نے متکبرانہ انداز میں کہا کہ ہم اْسے ٹکٹ دیتے ہیں جس کی فتح کا کوئی امکان بھی موجود ہو۔ریاست بہار کی آبادی کے 18 فیصد غیور مسلمانوں کو امیت شاہ کا یہ گھمنڈی بیان ایک آنکھ نہ بھایا اور مسلم علاقوں میں بی جے پی کو شکست دھول چٹادی اور 11 مسلم امیدوار کامیاب ہوگئے۔خیال رہے کہ بی جے پی کے برعکس ریاست بہار سے راشٹریہ جنتا دل نے 18، کانگریس نے 10، جنتا دل یونائیٹڈ نے 4 امیدوار اور ایل جے پی (آر) نے ایک مسلمان کو ٹکٹ دیا تھا۔بہار میں جہاں مقبول مسلم جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد بین المسلمین کے 5 امیدواروں نے فتح حاصل کی وہیں آر جے ڈی سے تین، کانگریس سے دو اور جنتادل یونائیٹڈ کے ایک مسلم امیدوار کو بھی کامیابی ملی۔یاد رہے کہ ریاست بہار کی 243 نشستوں پر بی جے پی کو 89 جبکہ جنتا دل (یونائیٹڈ) کو 85 اور کانگریس کو صرف 6 سیٹس مل سکیں۔