Islam Times:
2025-11-13@17:34:07 GMT

حالیہ الیکشن کے بعد عراق کے دو ممکنہ سیاسی منظرنامے

اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT

حالیہ الیکشن کے بعد عراق کے دو ممکنہ سیاسی منظرنامے

عراق کے تجزیہ کار حالیہ الیکشن کے بعد ملک کے سیاسی منظرنامے کے بارے میں دو ممکنہ سیاسی منظرنامے پیش کر رہے ہیں جن میں سے ایک فوری طور پر حکومت کی تشکیل جبکہ دوسرا وزیراعظم کے نام پر اختلافات سامنے آنے پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے دو معروف سیاسی تجزیہ کاروں محسن العقالی اور حیدر الموسوی نے العالم نیوز چینل سے شائع ہونے والے ایک پروگرام میں حالیہ پارلیمانی الیکشن کے بعد ملک کے سیاسی مستقبل سے متعلق ممکنہ منظرناموں کا جائزہ لیا ہے۔ عراق کے مصنف اور سیاسی ماہر حیدر الموسوی نے الیکشن اختتام پذیر ہو جانے کے بعد نئی کابینہ تشکیل دینے کی غرض سے سیاسی مذاکرات شروع ہو جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس وقت مذاکرات کے نتائج کے بارے میں بات کرنا جلدی ہو گا لیکن مختلف سیاسی جماعتوں اور اتحادوں کو پارلیمنٹ میں ملنے والی سیٹوں کی تعداد کا ابتدائی اور حقیقت پسندانہ جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" نامی اتحاد جو عراقی معاشرے کی اکثریت کی نمائندگی کرتا ہے پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ تعداد میں سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق اسے 185 سیٹیں مل جائیں گی۔ اگلے مرحلے میں جس سب سے بڑی مشکل کا سامنا ہو گا وہ وزیراعظم کا انتخاب اور نئی کابینہ کی تشکیل ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "آخری مرحلے میں کچھ وجوہات کی بنا پر بعض اختلافات رونما ہوئے ہیں لیکن آخرکار کوآرڈینیشن فریم ورک سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کر ہی لے گا جس کے نتیجے میں حکومت کی تشکیل کے لیے انجام پانے والے مذاکرات زیادہ طول نہیں پکڑیں گے۔"
 
دوسری طرف عراق کے ایک اور سیاسی تجزیہ کار محسن العقالی نے کہا: "پارلیمانی الیکشن کے نتائج کا اعلان ہو جانے کے بعد اگلے مرحلے کے لیے چند منظرنامے ممکن ہیں۔ مطلوبہ منظرنامہ تو یہی ہے کہ نئی حکومت جلد از جلد تشکیل پا جائے اور ایسی صورت میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔" انہوں نے مزید کہا: "کوآرڈینیشن فریم ورک جو ملک کا سب سے بڑی سیاسی اتحاد ہے، نے دو دن قبل اعلان کیا تھا کہ تمام اتحادی جماعتوں کے درمیان کافی حد تک باہمی مفاہمت پائی جاتی ہے اور مقررہ قانونی مدت کے اندر اندر نئی حکومت تشکیل پا جائے گی۔ اگر تو ایسا ہو جاتا ہے تو یہ بہت اچھی بات ہو گی۔ خاص طور پر یہ کہ کوآرڈینیشن فریم ورک میں باہمی اتحاد اور مفاہمت کی صورت میں دیگر سیاسی جماعتیں بھی ان سے ہم آہنگی کرنے پر مجبور ہو جائیں گی اور وہ بھی ان کا ساتھ دیں گی۔" محسن العقالی نے مزید کہا: "لیکن ایک اور ممکنہ سیاسی منظرنامہ بھی پایا جاتا ہے اگرچہ اس کا امکان کم ہے اور وہ یہ کہ کوآرڈینیشن فریم ورک وزیراعظم کے نام پر اختلافات کا شکار ہو جائے۔ ایسی صورت میں سیاسی تناو اور کشمکش بڑھ جائے گی اور نئی حکومت بھی تاخیر سے تشکیل پائے گی۔"
 
انہوں نے مزید کہا: "کوآرڈینیشن فریم ورک میں اختلافات پیدا ہو جانے کی صورت میں دیگر سیاسی جماعتوں، جو اہلسنت یا کرد ہیں، کو اپنی شرائط منوانے کا مناسب موقع ہاتھ آ جائے گا اور انہیں ساتھ ملانا بھی مشکل ہو جائے گا۔ اس منظرنامے کا اگرچہ امکان کم ہے لیکن پھر بھی ایسا ہونا ممکن ہے۔" محسن العقالی نے اس بات پر زور دیا کہ کوآرڈینیشن فریم ورک اور دیگر سیاسی جماعتوں نے نئی حکومت جلد تشکیل پانے کے لیے اپنے ماضی کے تجربات بھی بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآرڈینیشن فریم ورک جو شیعہ اتحاد ہے کے ساتھ ساتھ سنی اور کرد جماعتیں بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ بین الاقوامی اور علاقائی حالات بہت نازک ہیں اور وہ مزید کسی بحران کے متحمل نہیں ہو سکتے لہذا نئی حکومت کا جلد از جلد تشکیل پانا بہت ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ کوآرڈینیشن فریم ورک محسن العقالی نے مزید کہا الیکشن کے نئی حکومت انہوں نے عراق کے ہو جانے کے بعد

پڑھیں:

نئی دہلی دھماکہ: بھارتی سیاسی رہنما اور صحافیوں نے واقعہ کو “انتخابی فالس فلیگ” قرار دے دیا

نئی دہلی دھماکہ: بھارتی سیاسی رہنما اور صحافیوں نے واقعہ کو “انتخابی فالس فلیگ” قرار دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 November, 2025 سب نیوز

بھارتی سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں نے نئی دہلی دھماکے کو انتخابی فالس فلیگ قرار دے دیا، بی جے پی حکومت پر انگلیاں اٹھنے لگیں
بھارتی صحافی شالنی شکلہ نے کہا: “ہر بار جب بی جے پی بحران میں آتی ہے، دہشتگردی یا بلاسٹ کا نیا ڈرامہ رچایا جاتا ہے، فوراً پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرا دیا جاتا ہے”
کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ پردیوت بوردولوی کا انکشاف: “یہ سب بہار انتخابات سے پہلے کا ایک متوقع سیاسی اقدام تھا”
صحافی روی نیر نے لکھا: “بہار الیکشن کے دوران بی جے پی کمزور پوزیشن پر ہے، مزید ایسے دھماکوں کی توقع ہے”
بھارتی شہری سوال اٹھانے لگے: “ہر انتخاب سے پہلے بم دھماکے کیوں ہوتے ہیں؟ آخر فائدہ کس کو ہوتا ہے؟”
سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے بی جے پی پر سیاسی مفاد کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کے الزامات لگا دیے
بھارتی صحافی رویندر کپور اور سربھی ایم نے تمام بڑے دہشت گرد حملوں کو ’’بی جے پی حکومت‘‘ سے جوڑا، پٹھان کوٹ، پلوامہ، پہلگام اور اب لال قلعہ دھماکہ
سابق آر ایس ایس رہنما یشونت شنڈے کے عدالتی حلفیہ بیان کا حوالہ دوبارہ زیرِ بحث “سنگھ پریوار نے انتخابی فائدے کے لیے بم دھماکے کروائے”
بھارتی اخبار Coastal Digest نے بھی تصدیق کی تھی کہ “سنگھ پریوار ملک بھر میں دھماکے کروا کر بی جے پی کو فائدہ پہنچاتا رہا ہے”
بھارتی صحافی کلکی نے کہا: “بی جے پی حکومت نے دہلی میں اپنے ہی شہریوں پر بم گرائے تاکہ احتجاج روکے جائیں۔ یہ دہشتگردی ہے”
عوامی ردِعمل میں سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ امت شاہ کے وزیرِ داخلہ بننے کے بعد ہر بڑا حملہ بی جے پی حکومت کے دور میں ہی کیوں ہوتا ہے؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لال قلعہ دھماکے کے فوراً بعد پاکستان کو ملوث ٹھہرانا بی جے پی کا پرانا حربہ ہے۔ مقصد صرف انتخابی ہمدردی حاصل کرنا ہے

بھارتی عوام کا نیا بیانیہ اب سامنے آ گیا: ’’یہ دھماکے پاکستان نہیں، سیاست کی فیکٹریاں کروا رہی ہیں‘‘

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروانا کیڈٹ کالج میں موجود 3 خوارج کے افغانستان سے رابطے، فورسز کا آپریشن وانا کیڈٹ کالج میں موجود 3 خوارج کے افغانستان سے رابطے، فورسز کا آپریشن ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی پر سنگین خطرہ درپیش ہے ، اسحاق ڈار ستائیسویں ترمیم: ’’سچ صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہے‘‘، جسٹس اطہر ستائیسویں ترمیم میں چندلوگوں کومزیدمضبوط کرکے مسلط کردیاگیا،لطیف کھوسہ عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر عدالت برہم، سیکرٹری داخلہ اور جیل حکام کو نوٹسز جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عراق انتخابات: شیاع السودانی کی زیر قیادت اتحاد نے بازی مار لی
  • کوئٹہ میں بلدیاتی الیکشن کیلئے بلوچستان حکومت کو فول پروف سیکورٹی انتظامات کا حکم
  • 27 ویں کی ترمیم اور مضمرات
  • عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن کی حکومت کو سکیورٹی فراہم کرنیکی ہدایت
  • پاک سعودی اقتصادی تعاون کیلئے پنجاب حکومت کی اہم پیشرفت، اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل
  • عراق میں پارلیمانی انتخابات مکمل، عوامی بےچینی اور سیاسی جمود برقرار
  • نئی دہلی دھماکہ: بھارتی سیاسی رہنما اور صحافیوں نے واقعہ کو “انتخابی فالس فلیگ” قرار دے دیا
  • سیاست جمہوریت اور آئین کی حکمرانی