نئی دہلی دھماکا: عینی شاہد کے بیان نے بھارتی پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے دھماکے کے بعد پیدا ہونے والی ہنگامہ خیزی ایک عینی شاہد کے بیان کے بعد بالکل بدل گئی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق بھارت کے نام نہاد تجزیہ کاروں اور مودی سرکار کے گودی میڈیا کی جانب سے حسبِ معمول اس واقعے کا رخ پاکستان کی طرف موڑنے کی کوشش کی گئی لیکن دھرمیندر نامی عینی شاہد کے انکشافات نے یہ سارا پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا۔
تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ نئی دہلی کے میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے خوفناک دھماکے میں 13 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔ واقعے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق بھارتی ٹی وی چینلز پر طوفانِ بدتمیزی برپا ہوا اور مودی سرکار کے حامی تجزیہ کاروں نے اسے پاکستان سے منسلک دہشت گرد حملہ قرار دینے میں لمحہ ضائع نہ کیا، تاہم دھرمیندر نامی عینی شاہد کے بیان نے تمام قیاس آرائیوں کی جڑ کاٹ دی۔
دھرمیندر نے بتایا کہ وہ دھماکے کے وقت جائے وقوع کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اچانک زوردار آواز سنائی دی اور دھواں پھیل گیا۔ اس نے دیکھا کہ سفید رنگ کی ایک سوزوکی گاڑی جل رہی ہے، جس میں 4 جلی ہوئی لاشیں موجود تھیں جب کہ باہر 2 افراد ہلاک اور ایک شدید زخمی تھا۔ اس نے واضح طور پر بتایا کہ گاڑی پر ہریانہ کی نمبر پلیٹ لگی تھی اور اس پر محمد ندیم کا نام درج تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی وزارتِ داخلہ اور گودی میڈیا نے جان بوجھ کر تفصیلات میں ردوبدل کرتے ہوئے گاڑی کے مالک کا نام سلمان اور پھر طارق بتایا جب کہ بعض چینلز نے تو گاڑی کی کمپنی بھی بدل دی تاکہ اپنی گھڑی ہوئی کہانی کو تقویت دی جا سکے، تاہم عینی شاہد کے بیان اور جائے وقوع سے ملنے والے شواہد نے یہ واضح کر دیا کہ دھماکا کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں بلکہ مقامی نوعیت کا حادثہ تھا، جسے بھارت نے سیاسی مفاد کے لیے بین الاقوامی رنگ دینے کی کوشش کی۔
بھارتی سوشل میڈیا پر بھی عوام نے سوال اٹھانا شروع کر دیا کہ اگر یہ واقعی دہشت گرد حملہ تھا تو دہشت گرد خود کیسے مارے گئے؟ تجزیہ کاروں نے کہا کہ یہ وہی پرانا کھیل ہے جو مودی سرکار ہر بار انتخابات یا سیاسی دباؤ کے وقت کھیلتی ہے۔ پہلے جھوٹا الزام پاکستان پر لگایا جاتا ہے، پھر گودی میڈیا اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے اور بعد میں جب حقائق سامنے آتے ہیں تو سب خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔
پاکستانی سفارتی حلقوں نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ایسے اقدامات نہ صرف اس کی اپنی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو بھی بڑھاتے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ان من گھڑت الزامات اور نفرت انگیز پروپیگنڈے کا نوٹس لے، جو ہر سانحے کے بعد پاکستان کے خلاف شروع کر دیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق نئی دہلی دھماکے کے بعد عینی شاہد کے بیان نے بھارتی ریاستی نظام کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ اگر مودی حکومت واقعی سنجیدہ ہوتی تو واقعے کی شفاف تحقیقات کر کے عوام کو سچ سے آگاہ کرتی، مگر ہمیشہ کی طرح اس نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایک بار پھر پاکستان دشمن بیانیہ اپنا لیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عینی شاہد کے نئی دہلی دی میڈیا کر دیا کے بعد
پڑھیں:
بھارتی جیلوں میں خطرناک مجرموں کی شراب پارٹیوں نے حکومتی رٹ کا بھرم کھول دیا
بھارتی ریاست بنگلور سنٹرل جیل میں ڈانس، شراب نوشی اور پارٹی کی نئی ویڈیوز منظرعام پر آنے سے جیل انتظامیہ کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔
تازہ ویڈیوز میں قیدیوں کو شراب، پھل اور تلوں کے ساتھ پارٹی کرتے دیکھا گیا۔ ایک ویڈیو میں 4 شراب کی بوتلیں قرینے سے رکھی گئیں جبکہ کچھ قیدی برتنوں کی آواز پر رقص کرتے دکھائی دیے۔ یہ مناظر اس وقت سامنے آئے جب چند گھنٹے قبل حکومت نے جیل میں وی وی آئی پی سہولتیں دینے پر انتظامیہ کو طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں آسٹریلوی ویمنز ٹیم کو ہراسمنٹ کا سامنا، ملزم کو سخت سزا دینے کا مطالبہ
جب اس سے قبل بھی کئی خطرناک مجرموں کی ویڈیوز سامنے آچکی ہیں جن میں وہ موبائل فون استعمال کرتے اور ٹی وی دیکھتے نظر آئے۔
داعش کے بھرتی کار زہیب حمید کی فون پر گفتگو اور چائے نوشی کی ویڈیوز منظرعام پرگزشتہ روز منظرعام پر آنے والی ویڈیوز میں داعش کے بھرتی کار زہیب حمید شکیل منہہ کو فون استعمال کرتے اور چائے پیتے دیکھا گیا، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق زہیب نوجوانوں کو شدت پسندی کی جانب راغب کرنے اور انہیں شام بھجوانے میں ملوث رہا ہے۔
ایک اور ویڈیو میں 18 زیادتی اور قتل کے مقدمات میں ملوث امیش ریڈی کو 2 اینڈرائیڈ فونز اور ایک کی پیڈ موبائل استعمال کرتے دیکھا گیا۔ اس کی بیرک میں ٹی وی بھی نصب ہے۔ سپریم کورٹ نے 2022 میں اس کی سزائے موت کو 30 سال قید میں تبدیل کیا تھا۔
ترن راجو جیل کے اندر فون استعمال کرتے اور کھانا پکاتے ہوئے پکڑا گیاایک تیسرے قیدی ترن راجو کی تصاویر بھی سامنے آئیں جن میں وہ فون استعمال کرتے اور جیل کے اندر کھانا پکاتے دکھائی دیا۔ ترن راجو کو رنیا راؤ سونے کی اسمگلنگ کیس میں جنیوا فرار ہونے کی کوشش پر گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں اسے ایک بڑے اسمگلنگ نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی میں ہولناک سانحہ: بیٹے نے ماں، باپ اور بھائی کو قتل کر ڈالا
وزیر اعلیٰ کرناٹک سدارامیا نے اس معاملے پر سخت ایکشن کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ محکمہ جیل نے بھی واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
وزیر داخلہ جی پرمیشور نے وارننگ دی ہے کہ جیل حکام کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، عملے کی کمی کوئی جواز نہیں، موجود عملہ اپنے فرائض صحیح طریقے سے انجام دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انڈین جیل ڈانس شراب نوشی