واٹس ایپ پریکساں یوزرنیم کےلئے نیافیچرمتعارف کرانے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ جلد ایسا نیا فیچر متعارف کرانے جا رہا ہے، جس کے ذریعے صارفین میٹا کی مختلف ایپس، جیسے فیس بک اور انسٹاگرام پر ایک جیسے یوزرنیم استعمال کر سکیں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق واٹس ایپ جلد ایسا فیچر متعارف کرانے جا رہا ہے جس کے ذریعے صارفین میٹا کی مختلف ایپس، جیسے انسٹاگرام اور فیس بک پر ایک جیسے یوزرنیم حاصل کرسکیں گے۔ اس فیچر کے تحت صارفین آئندہ سال اپنا طویل عرصے سے زیرِ بحث یوزرنیم بھی بنا سکیں گے، جس کے بعد وہ اپنا فون نمبر شیئر کیے بغیر صرف یوزرنیم کے ذریعے رابطہ کر پائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا فیچر صارفین کو یہ سہولت بھی دے گا کہ وہ واٹس ایپ پر وہی ہینڈل استعمال کر سکیں جو پہلے سے ان کے انسٹاگرام یا فیس بک پر موجود ہے، جس سے میٹا پلیٹ فارمز پر یکساں شناخت برقرار رکھنا ممکن ہوگا۔
واٹس ایپ ایک ریزرویشن آپشن بھی پیش کرے گا، جس کے ذریعے صارفین عام دستیابی سے پہلے اپنے پسندیدہ یوزرنیم کو محفوظ کرسکیں گے۔
یوزرنیم ریزرو کروانے کے لیے میٹا اکاؤنٹ سینٹر کے ذریعے ویری فکیشن لازمی ہوگی اور ایک بار ریزرو ہونے کے بعد وہ مخصوص ہینڈل دوسرے صارفین کے لیے دستیاب نہیں رہے گا۔
ریزروریشن پیریڈ ختم ہونے کے بعد تمام صارفین واٹس ایپ کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق اپنا یوزرنیم بنا اور حاصل کر سکیں گے، ان اصولوں کے مطابق یوزرنیم www یا com سے شروع نہیں ہوسکتا، کم از کم ایک حرف ضروری ہوگا اور صرف چھوٹے حروف، اعداد، ڈاٹس اور انڈراسکور شامل کیے جاسکتے ہیں۔
یوزرنیم نہ تو ڈاٹ سے شروع ہو سکتا ہے اور نہ ہی ڈاٹ پر ختم، نہ ہی ڈاٹ کام یا ڈاٹ نیٹ جیسے ڈومین پر مشتمل ہو سکتا ہے، جب کہ اس کی لمبائی 3 سے 30 حروف تک ہو سکتی ہے۔
یہ نیا فیچر فون نمبر شیئر کرنے کے مسئلے کا جدید حل پیش کرتا ہے اور صارفین کے لیے زیادہ سہل اور محفوظ رابطے کا طریقہ فراہم کرے گا۔
ویب ڈیسک
عادل سلطان
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واٹس ایپ کے ذریعے سکیں گے
پڑھیں:
تہران کا پانی بحران: شہری کیسے رہ سکیں گے؟
تہران کی پانچ بڑی ڈیموں میں پانی کی سطح انتہائی کم ہو چکی ہے۔ امیر کبیرا ڈیم اب صرف آٹھ فیصد بھرپور ہے جو شہر کو صرف چند دن کا پانی فراہم کرنے کی گنجائش چھوڑتا ہے۔ ملک بھر کی صورتحال بھی تشویشناک ہے: 19 بڑے ڈیم ایسے ہیں جو تقریباً خشک ہونے کے قریب ہیں۔
پانی کی بچت اور قلت کے پیشِ نظر، تہران میں واٹر ریشننگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ بعض علاقوں میں رات کے وقت پانی کی سپلائی منقطع کی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ان کٹوتیوں کو بے ضابطگی روکنے کا ایک طریقہ قرار دیا ہے۔ صدر مسعود پیزیشکین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارش نہ ہوئی تو شہر کو خالی کرنے کی صورتِ حال بھی ممکن ہے۔
شہریوں کو نہ صرف پینے کے پانی کے لیے مشکلات کا سامنا ہے، بلکہ شدید گرمی کی لہر اور بجلی کی بندش بھی ان کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہے۔ حکومت نے عوام سے پانی کی بچت پر زور دیا ہے: عوام کو باور کروایا جا رہا ہے کہ وہ نہانے کی مدت کم کریں اور دیگر غیر ضروری استعمال میں کمی لائیں۔ ریاستی سطح پر پبلک ہالی ڈے بھی نافذ کی گئی ہے تاکہ توانائی اور پانی کے استعمال کو کم کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران لمبے عرصے کی غیر ذمہ دار پانی انتظامیہ اور زمینی پانی کے غیر مستحکم استعمال کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے صورت حال کو مزید بگڑ دیا ہے: استحکام نہ رکھنے والے پانی کے نظام اور شدید خشک سالی نے پانی کے ذخائر کو خالی کرنے میں مدد دی ہے۔ پانی کے ضیاع کا ایک بڑا حصہ غیر مؤثر زمینی اور سطی پائپ لائنوں کی وجہ سے ہے۔
حکومتی اور شہری سطح پر بچت پر زور دیا جا رہا ہے: پانی کے استعمال میں کمی کے لیے عوامی بیداری مہم چل رہی ہے۔ ایک وقتی اقدام کے طور پر پانی کی فراہمی محدود کرنے اور rationing کی حکمتِ عملی اپنائی جا رہی ہے تاکہ موجودہ ذخائر کچھ عرصہ برقرار رہ سکیں۔ ماہرین کے مطابق طویل مدتیلیے پانی کے انتظام کو دوبارہ ترتیب دینا ضروری ہے: زیرِ زمین پانی کو دوبارہ چارج کرنا، aquifer ری اسٹور کرنا اور جدید تکنیکی حل اپنانا بہتر حکمتِ عملی ہو سکتی ہے۔
تہران میں پانی کا بحران نہ صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ ہے بلکہ شہری زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کر رہا ہے۔ اگر حکومتی اقدامات اور عوامی تعاون نہ ہوا تو پانی کی قلت دیرپا بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ شہریوں کو فی الحال بچت پر توجہ دینی پڑے گی اور مستقبل میں طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت بہتر انتظامیہ اور شفافیت کے اقدامات ضروری ہیں۔