پورٹ قاسم پر 60 ارب کا ٹھیکہ، وزیراعظم کا نام غلط انداز سے استعمال کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پورٹ قاسم اتھارٹی کی جانب سے ڈریجنگ کا 60؍ ارب روپے مالیت کا ٹھیکہ براہِ راست دینے کی کوشش اور اس کیلئے مبینہ طور پر وزیراعظم کی جانب سے فوری احکامات کا ’’جھوٹا جواز‘‘ پیش کرنے پر ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل نے اس معاملے میں وزیراعظم سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر کے نام لکھے گئے ایک خط میں ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کہا ہے کہ اسے ایک شکایت ملی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی اور حال ہی میں قائم کیے جانے والے ادارے نیشنل ڈریجنگ اینڈ میرین سروسز (این ڈی ایم ایس) مل کر بغیر کسی مسابقتی بولی (نیلامی) کے ملک میں میری ٹائم ڈریجنگ کا سب سے بڑا ٹھیکہ ایک نجی کمپنی کو دینے کی تیاری کر رہے تھے، یہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) روُلز کی خلاف ورزی ہے۔ شکایت کے مطابق، پورٹ قاسم اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ، گوادر پورٹ اتھارٹی اور نیشنل لاجسٹک کارپوریشن کے ساتھ تعاون کے ذریعے جولائی 2025ء میں قائم ہونے والا ادارہ این ڈی ایم ایس200؍ ملین ڈالرز (ساٹھ ارب روپے) کا ڈریجنگ کا ٹھیکہ براہِ راست کنٹریکٹ بنیادوں پر دینے جا رہا تھا۔ شکایت میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس اقدام کو یہ حوالہ دے کر جائز بنانے کی کوشش کی گئی کہ وزیراعظم نے پورٹ قاسم پر ڈریجنگ میں تیزی لانے کیلئے ’’فوری اقدام کی ہدایت‘‘ کی ہے۔ ٹرانس پیرنسی نے شکایت کا جائزہ لینے کے بعد بتایا ہے کہ بادی النظر میں الزامات درست لگتے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم پر ڈریجنگ کا کام گزشتہ 17؍ سال سے زیر التوا ہے، حالانکہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے 2007ء میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ چینل کو 14؍ میٹرز تک گہرا کیا جائے گا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے پہلے یہ ٹینڈر 2008ء میں جاری کیا تھا، جس میں کم سے کم بولی 10.
انصارعباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ پورٹ قاسم اتھارٹی ٹرانس پیرنسی ڈریجنگ کا کا ٹھیکہ ارب روپے کی کوشش
پڑھیں:
میرپورخاص،محکمہ اوقاف میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص (نمائندہ جسارت)محکمہ اوقاف میرپور خاص میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف، ریکارڈ غائب، زمینوں و دکانوں کے کرایے میں خردبرد کاالزام، تحقیقات کیلیے رپورٹ اعلیٰ حکام کو ارسال ،ڈیدھ ماہ میں3 کروڑ 43 لاکھ سے ریکارڈریکوری۔تفصیلات کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ کے وزیرسید ریاض حسین شاہ شیرازی، سیکرٹری اوقاف سندھ محمد مرید راہمو ،چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سندھ مختار احمد ابڑو کا محکمہ اوقاف کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کاعزم اور محکمے کے مالیاتی نظام میں شفافیت پیدا کرنے اور اس میں کمزوری وخامیوں کودور کرنے کے لییجاری کاوشوںکے تحت محکمہ اوقاف میرپور خاص ڈویژن میں مفتی منیر احمد طارق کوبطور منیجر تعینات کیا گیاتھا جنہوںنے چارج سنبھالتے ہی بڑے پیمانے پردفتری ریکارڈکی چھان بین کی جس پر سرکل کے ریکارڈ میں بڑے پیمانے پر ہیراپھیری اور مالی بدعنوانی ، دکانوں اورزرعی اراضی کے کرایے کی مد میں وصول کیے گئے کروڑوں روپے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے خوردبرد کر کے ریکوری کا ریکارڈ دفتر سے غائب کردیاگیاہے۔ اس سنگین صورتحال کے بعددفتری معاملات چلانابڑامشکل ہورہاہے اس کے باوجود نئے تعینات ہونے والے سرکل منیجر مفتی منیر احمد طارق نے پرانے بقایاجات کی مدمیں34319309.روپے ریکارڈ ریکوری کرکے ایک ریکارڈقائم کرڈالاہے جبکہ معلومات کرنے پرپتا چلاکہ ماضی میںسالانہ ریکوری ایک سے ڈیڑھ کروڈروپے سے زائدنہیں ہوتی تھی۔مذکورہ صورتحال پر انہوں نے فوری طور پر تفصیلی تحقیقی رپورٹ مرتب کر کے محکمہ اوقاف کے اعلیٰ حکام کو ارسال کر دی اور بدعنوانی میں ملوث افیسر کے خلاف انکوائری کی باضابطہ درخواست کی ہے۔تحقیقات کے مطابق سابق منیجراوقاف منصور علی عباسی تقریباً بیس سے پچیس سال تک میرپور خاص میں تعینات رہے۔ اس دوران وہ کسی بھی نئے منیجراوقاف کو چارج دینے سے انکار کرتے تھے اور انہوں نے اپنا دفتر سرکاری عمارت کے بجائے اپنے گھر میں قائم کر رکھا تھا۔ان کے دور میں دکانوں اور زمینوں کے کھاتوں میں من پسنداورجعلی سازی سے تبدیلیاں ، ریکوری رسیدوں میں جعلسازی، اور سرکاری فنڈز کی خردبرد کے شواہد سامنے آئے ہیں۔موجودہ سرکل منیجراوقاف مفتی منیر احمد طارق نے بدعنوانی کے سدباب کے لیے ریکوری مہم کیساتھ ساتھ ریکارڈبھی چیک کرنا شروع کیا، جس کے نتیجے میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران تقریبا34319309.روپے مختلف کھاتہ داروں سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔