وزیراعظم کا نام استعمال کرکے 60 ارب کا ٹھیکہ حاصل کرنے کی کوشش بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی ڈریجنگ کا 60 ارب روپے کا بڑا ٹھیکہ بغیر ٹینڈر کے ایک نجی کمپنی کو دینے کی کوشش کر رہی تھی۔
شکایت میں کہا گیا کہ اس فیصلے کو درست ثابت کرنے کے لیے غلط طور پر وزیراعظم کی ہدایات کا حوالہ دیا گیا۔ تنظیم کے مطابق یہ طریقہ کار قوانین کی خلاف ورزی ہے اور قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ پورٹ قاسم پر ڈریجنگ کا کام سترہ سال سے تعطل کا شکار ہے اور 2007 میں اسے گہرا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ 2008 میں ٹینڈر بھی جاری ہوا تھا جس میں سب سے کم بولی 10.
ٹرانس پیرنسی نے کہا کہ پی پی آر اے رولز سے استثنیٰ لینے کی کوشش دراصل ایک مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش دکھائی دیتی ہے۔ تنظیم نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ مسابقتی ٹینڈرنگ نہ کرنے سے قیمتوں کا درست تعین نہیں ہو سکے گا۔ اس عمل سے قومی خزانے پر بھاری مالی بوجھ پڑنے کا امکان ہے۔
تنظیم نے وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کا حکم دیں، جیسے چند روز پہلے لیاری ایکسپریس وے کے بغیر ٹینڈر ٹھیکے پر انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔ ٹرانس پیرنسی کا کہنا ہے کہ اتھارٹی کو قانون کے مطابق کھلے بین الاقوامی ٹینڈرز جاری کرنے چاہئیں۔ اس سے شفافیت بھی برقرار رہتی ہے اور اخراجات بھی کم رہتے ہیں۔
آخر میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ اس شخص یا ادارے کا احتساب کیا جائے جس نے برسوں پہلے کم لاگت پر مکمل ہونے والا منصوبہ روک کر اسے چھ گنا مہنگا کر دیا۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ یہ معلوم کیا جائے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی اور این ڈی ایم ایس نے ٹینڈرنگ کا مرحلہ کیوں چھوڑنے کی کوشش کی۔ خاص طور پر جب سیدھا ٹھیکہ دینے سے صرف چند دنوں کی ہی بچت ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی کوشش
پڑھیں:
پشاور، سیاسی جلسوں ، ملین مارچ میں سرکاری وسائل استعمال نہ کرنے کا حکم
پشاور(نیوزڈیسک) ہائی کورٹ میں ریلیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری مشینری کے استعمال کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
پشاور ہائی کورٹ نے چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
حکم نامے کے مطابق عدالت نے سیاسی سرگرمیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کے استعمال کو روک دیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال قومی خزانے کا ضیاع اور آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے خلاف ہے۔
عدالت کے مطابق ریاست سرکاری اور سیاسی تقریبات میں تفریق کرے، سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔
قبل ازیں دورانِ سماعت درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی حکومت جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کا استعمال کرتی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق فریقین سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری ملازمین اور مشینری کا استعمال کرتےہیں۔ احتجاج میں استعمال ہونے والی صوبائی حکومت کی مشینری اب بھی وفاق کے قبضے میں ہے۔