پشاور ہائیکورٹ کا سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کے استعمال پر پابندی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر رٹ کی سماعت کے دوران سیاسی احتجاج، ریلیوں اور لانگ مارچ میں سرکاری وسائل کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ایسے استعمال سے مکمل طور پر روک دیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور اس کے ماتحت ادارے سیاسی سرگرمیوں کے لیے ریسکیو مشینری، فائر بریگیڈ، بھاری مشینری، سرکاری گاڑیاں اور سرکاری عملہ استعمال کر رہے ہیں، جسے روکا جانا ضروری ہے۔ سماعت کے دوران عدالت کے سامنے وہ فہرست بھی پیش کی گئی جس میں اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پکڑی جانے والی سرکاری گاڑیوں کا اندراج تھا، جو خیبر پختونخوا حکومت کے استعمال میں تھیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سرکاری گاڑیوں، مشینری یا دیگر عوامی وسائل کا سیاسی اجتماعات میں استعمال ’’عوامی امانت کا صریح غلط استعمال‘‘ ہے اور اصولِ شفافیت و جواب دہی کے منافی ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سرکاری وسائل عوام کے ٹیکس سے اس لیے فراہم کیے جاتے ہیں کہ سرکاری فرائض ادا کیے جائیں اور شہریوں کو قانون کے مطابق خدمات مہیا کی جائیں، نہ کہ کسی جماعت یا فرد کے سیاسی مقاصد کے لیے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری وسائل کو سیاسی سرگرمیوں کی طرف موڑنا حکومتی غیر جانب داری کو متاثر کرتا ہے، سرکاری عہدوں کی حرمت کو کمزور کرتا ہے اور عوامی اعتماد مجروح کرتا ہے۔ عدالت کے مطابق سرکاری گاڑیوں اور مشینری کا غیر مجاز استعمال سروس رولز اور احتسابی قوانین کے تحت بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ ہر سرکاری ملازم آئین کے آرٹیکلز 4، 5 اور 25 کے تحت قانون کی پابندی کا پابند ہے۔
عدالت نے رٹ نمٹاتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان کے کنٹرول میں موجود کوئی بھی سرکاری گاڑی، مشینری یا افرادی قوت کسی احتجاج، لانگ مارچ، ریلی یا کسی بھی سیاسی سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہو اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سرکاری وسائل کہ سرکاری کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے آئینی عدالت کی جج بننے سے انکار کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے آئینی عدالت کی جج بننے سے انکار کر دیاہے ، انہوں نے خراب صحت کے باعث جج بننے سے معذرت کی ہے ۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ آئینی عدالت کے اندر ججز کی تعداد 13 ہونے جارہی ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کے کمرے کورٹ نمبر 1 میں آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان اپنی عدالت لگائیں گے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو کورٹ روم نمبر 2 میں منتقل کر دیا جائے گا۔
مزید :