پنجاب بار کونسل نے 27ویں آئینی ترمیم اور دستوری عدالت کے قیام پر اہم مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔

پنجاب بار کونسل کے چیئرمین ذبیع اللہ ناگرہ اور وائس چیئرمین چوہدری محمد اشفاق کہوٹ نے مشترکہ اعلامیہ میں واضح مؤقف پیش کر دیا۔

پنجاب بار کونسل کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق؛ دستوری عدالت کا قیام ایک دیرینہ قانونی تقاضا اور جمہوری ضرورت کے طور پر موجود تھا

میثاق جمہوریت میں بھی دستوری عدالت کا مطالبہ شامل تھا جو جمہوری اور آئینی اہمیت واضح کرتا ہے، اس آئینی اقدام سے ملک میں آئینی حکمرانی مضبوط اور نظام انصاف مزید بہتر ہوگا۔

آئین کے تحت پارلیمنٹ ملکی مفاد، استحکام اور بہتری کیلئے ضروری آئینی ترامیم کا مکمل اختیار رکھتی ہے، 27ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کی عدالتی اصلاحات اور آئینی معاملات کے بروقت حل کیلئے سنجیدگی ظاہر کرتی ہے۔

دستوری عدالت کے قیام سے آئینی مقدمات کی بروقت سماعت اور عدالتی بوجھ میں واضح کمی آئے گی، سیاسی مفادات کیلئے غلط فہمیاں پھیلانا اور آئینی اقدام کی راہ میں رکاوٹ بننا غیر مناسب ہے، ترمیم کا اہم فیصلہ تمام شہریوں کو انصاف کی بہتر فراہمی یقینی بنائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پنجاب بار کونسل دستوری عدالت

پڑھیں:

قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم منظور، نئے مسودے کی آج سینیٹ سے بھی منظوری کا امکان

---فائل فوٹو 

27ویں آئينی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ میں منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔سینیٹ کا اجلاس صبح 11 بجے جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دوپہر ہوگا۔

کابینہ آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی۔

قومی اسمبلی میں 27ویں ترمیم میں 8 نئی ترامیم شامل کی گئی ہیں، حکومت نے تجاویز پر آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں تبدیلی کردی۔ کلاز 2 کے تحت سنگین غداری کا عمل کسی بھی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جاسکے گا، آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ساتھ آئینی عدالت کے لفظ کا اضافہ کیا گيا ہے، موجودہ چیف جسٹس کو عہدے کی مدت پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا، اس کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج چیف جسٹس پاکستان ہوگا۔

قومی اسمبلی تینوں مسلح افواج کیلئے نئے ضابطوں کی منظوری دیگی

اسلام آباد قومی اسمبلی نے بدھ کے روز 27ویں آئینی...

گزشتہ روز 27ویں آئينی ترمیم قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی جبکہ اپوزيشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کارروائی کا بائيکاٹ کیا۔

ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس درکار 224 سے زیادہ 234 ارکان موجود تھے۔

جے یو آئی (ف) نے قومی اجلاس کے دوران 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

ترمیم کی منظوری کےلیے نواز شریف بھی ایوان میں پہنچے تھے، بلاول بھٹو نواز شریف سے اِن کی سیٹ پر جا کر ملے، نواز شریف نے آصفہ بھٹو زرداری کے سر پر دستِ شفقت رکھا۔

پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ بھی وہیل چیئر پر ایوان میں ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری
  • 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری
  • صدر آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کردیے
  • 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم نے واضح کر دیا کہ پی پی اسٹیبلشمنٹ کی اے ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے: حافظ نعیم
  • قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم منظور، نئے مسودے کی آج سینیٹ سے بھی منظوری کا امکان
  • 27ویں ترمیم ہو رہی ہے، اسلامی نظریہ کونسل بھی اپنے اختیارات میں اضافہ کرا لیتی: جسٹس محسن
  • نظام انصاف اور 27ویں آئینی ترمیم
  • وزیر دفاع نے غلط اعداد و شمار پیش کرکے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، وفاق المدارس کے علما کا مشترکہ اعلامیہ
  • 27ویں آئینی ترامیم پر ووٹنگ سے قبل جے یو آئی کا اہم ہدایت نامہ جاری