پنجاب بار کونسل کا 27ویں آئینی ترمیم اور دستوری عدالت کے قیام پر اہم مشترکہ اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
پنجاب بار کونسل نے 27ویں آئینی ترمیم اور دستوری عدالت کے قیام پر اہم مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔
پنجاب بار کونسل کے چیئرمین ذبیع اللہ ناگرہ اور وائس چیئرمین چوہدری محمد اشفاق کہوٹ نے مشترکہ اعلامیہ میں واضح مؤقف پیش کر دیا۔
پنجاب بار کونسل کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق؛ دستوری عدالت کا قیام ایک دیرینہ قانونی تقاضا اور جمہوری ضرورت کے طور پر موجود تھا
میثاق جمہوریت میں بھی دستوری عدالت کا مطالبہ شامل تھا جو جمہوری اور آئینی اہمیت واضح کرتا ہے، اس آئینی اقدام سے ملک میں آئینی حکمرانی مضبوط اور نظام انصاف مزید بہتر ہوگا۔
آئین کے تحت پارلیمنٹ ملکی مفاد، استحکام اور بہتری کیلئے ضروری آئینی ترامیم کا مکمل اختیار رکھتی ہے، 27ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کی عدالتی اصلاحات اور آئینی معاملات کے بروقت حل کیلئے سنجیدگی ظاہر کرتی ہے۔
دستوری عدالت کے قیام سے آئینی مقدمات کی بروقت سماعت اور عدالتی بوجھ میں واضح کمی آئے گی، سیاسی مفادات کیلئے غلط فہمیاں پھیلانا اور آئینی اقدام کی راہ میں رکاوٹ بننا غیر مناسب ہے، ترمیم کا اہم فیصلہ تمام شہریوں کو انصاف کی بہتر فراہمی یقینی بنائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پنجاب بار کونسل دستوری عدالت
پڑھیں:
قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم منظور، نئے مسودے کی آج سینیٹ سے بھی منظوری کا امکان
---فائل فوٹو27ویں آئينی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ میں منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔سینیٹ کا اجلاس صبح 11 بجے جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دوپہر ہوگا۔
کابینہ آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی۔
قومی اسمبلی میں 27ویں ترمیم میں 8 نئی ترامیم شامل کی گئی ہیں، حکومت نے تجاویز پر آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں تبدیلی کردی۔ کلاز 2 کے تحت سنگین غداری کا عمل کسی بھی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جاسکے گا، آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ساتھ آئینی عدالت کے لفظ کا اضافہ کیا گيا ہے، موجودہ چیف جسٹس کو عہدے کی مدت پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا، اس کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج چیف جسٹس پاکستان ہوگا۔
اسلام آباد قومی اسمبلی نے بدھ کے روز 27ویں آئینی...
گزشتہ روز 27ویں آئينی ترمیم قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی جبکہ اپوزيشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کارروائی کا بائيکاٹ کیا۔
ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس درکار 224 سے زیادہ 234 ارکان موجود تھے۔
جے یو آئی (ف) نے قومی اجلاس کے دوران 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
ترمیم کی منظوری کےلیے نواز شریف بھی ایوان میں پہنچے تھے، بلاول بھٹو نواز شریف سے اِن کی سیٹ پر جا کر ملے، نواز شریف نے آصفہ بھٹو زرداری کے سر پر دستِ شفقت رکھا۔
پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ بھی وہیل چیئر پر ایوان میں ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے تھے۔