وزیر دفاع نے غلط اعداد و شمار پیش کرکے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، وفاق المدارس کے علما کا مشترکہ اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین صدر مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، نائب صدر مولانا انوار الحق اور ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے مدارس کے بارے میں بیان کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں مساجد کی تعداد 6 لاکھ سے زائد، مدارس کتنے ہیں؟
وفاق المدارس کے قائدین نے کہا کہ خواجہ آصف کی جانب سے اسلام آباد میں ہزاروں مدارس کی زمین پر قبضے کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع نے غلط اعداد و شمار پیش کرکے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان جہاد ریاست کی پالیسی تھی اور اس کا الزام مدارس پر نہیں ڈالا جانا چاہیے۔ پاکستان میں دہشتگردی اور انتہاپسندی، خواہ مذہبی، سیاسی یا لسانی بنیاد پر ہو، قابل مذمت ہے، مگر اس کے اصل اسباب پر غور کرنا ضروری ہے، مدارس کو بلاوجہ ہدف نہیں بنایا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مدارس رجسٹریشن ایکٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری، مدرسوں کو کن باتوں کا پابند بنایا گیا ہے؟ تفصیلات جاری
وفاق المدارس کے قائدین نے یاد دہانی کرائی کہ خواجہ آصف نے کچھ عرصہ قبل مدارس کے طلبا کو وطن عزیز کی سیکنڈ دفاعی لائن قرار دیا تھا، اور آج وہ سارا ملبہ مدارس پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے نواز شریف اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ خواجہ آصف کے اس غیر ذمہ دارانہ اور سراسر غلط بیان کا نوٹس لیا جائے اور آئندہ کے لیے تمام حکومتی ذمہ داران کو مدارس کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے روکا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اعلامیہ جاری افغان جہاد خواجہ آصف دفاعی لائن علما مفتی تقی وزیردفاع وفاق المدارس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلامیہ جاری افغان جہاد خواجہ ا صف دفاعی لائن مفتی تقی وزیردفاع وفاق المدارس وفاق المدارس مدارس کے
پڑھیں:
اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کی ترمیم 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں شامل تھی لیکن بعد میں ڈراپ کردی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں ہوتے، جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں طاقت پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔ جب تک ہم بلدیاتی نظام کو مضبوط نہیں کریں گے، فیڈریشن مضبوط نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کی کون سی قوم پرست سیاسی جماعتیں 27ویں آئینی ترمیم کی مخالف ہیں؟
وزیر دفاع نے کہا ملٹری ڈکٹیٹرز نے لوکل گورنمنٹ سسٹم متعارف کروائے، ایوب خان نے بنیادی جمہوریت کا نظام دیا، ضیاالحق کے دور میں سسٹم چلتا رہا، مشرف دور میں بھی بلدیاتی ادارے فعال رہے، مگر 18ویں ترمیم میں واضح طور پر لکھے جانے کے باوجود بلدیاتی نظام پر عمل نہیں کیا۔
خواجہ آصف نے خود احتسابی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اختیارات کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتے، بدقسمتی سے ہمارا ڈی این اے جمہوری نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کا آنکھوں دیکھا حال
انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کی ترمیم کسی حکومت کے خلاف نہیں، بلکہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے حق میں تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وزیر دفاع خواجہ آصف