Islam Times:
2025-11-15@12:05:57 GMT

سوڈان میں مفادات کی جنگ، انسانیت کی شکست

اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT

سوڈان میں مفادات کی جنگ، انسانیت کی شکست

اسلام ٹائمز: متحدہ عرب امارات پر الزام ہے کہ وہ RSF کو اسلحہ، فنڈنگ اور گاڑیاں فراہم کر رہا ہے تاکہ سوڈان کے سونے کے ذخائر اور بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے، دوسری طرف مصر سوڈانی نیشنل آرمی کی مدد کر رہا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ سوڈان میں کوئی ایسی طاقت مضبوط نہ ہو جو اس کے مفادات کے لیے خطرہ بنے۔ سعودی عرب اور قطر بظاہر غیر جانبدار ہیں مگر ان کی نظریں بھی سوڈان کے تیل، بندرگاہوں اور افریقی تجارت پر ہیں۔ تحریر: عرض محمد سنجرانی

سوڈان، جو کبھی افریقہ کا طاقتور اور خوبصورت ملک سمجھا جاتا تھا، آج خون، آنسو اور تباہی کی تصویریں بن چکا ہے، الفشر شہر کی سڑکوں پر لاشیں بکھری ہیں، گھروں کے ملبے میں بچے رو رہے ہیں، اور ماؤں کے جنازے اٹھ رہے ہیں، یہ مناظر کسی فلم کے نہیں بلکہ ایک حقیقت کے ہیں جس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ دینا چاہیے تھا مگر افسوس کہ عالمی ضمیر اب بھی سویا ہوا ہے، 26 اکتوبر کو ریپڈ سپورٹ فورس (RSF) نے سوڈان کے شمال مغربی شہر الفشر پر حملہ کیا، جو سوڈانی نیشنل آرمی (SAF) کا مضبوط گڑھ تھا، باغی فورس نے شہر پر مکمل قبضہ کر لیا، گلیاں بندوقوں سے گونجتی رہیں، اور صرف ایک دن میں دو ہزار سے زیادہ شہری مارے گئے، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ حملہ جدید زمانے کی بدترین شہری تباہی میں سے ایک ہے، اس لڑائی کے بعد الفشر شہر تقریباً مٹی کا ڈھیر بن چکا ہے، اسپتالوں میں زخمیوں کی گنجائش نہیں، پانی اور خوراک ختم ہو چکی ہے، بجلی غائب ہے، اور ہزاروں لوگ اپنے بچوں کو گود میں اٹھائے صحراؤں کی طرف بھاگ رہے ہیں۔

عالمی ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) کے مطابق دس لاکھ سے زیادہ لوگ دارفور، نیالا، الجنینہ، زالنجي، ام کداده اور الفشر جیسے علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں، سوڈان کے کئی شہر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں اور کچھ میں انسانی زندگی کے آثار ختم ہو رہے ہیں۔ سوڈان کی جنگ کی جڑ طاقت، اقتدار اور وسائل کی ہوس میں ہے، RSF اور SAF کے درمیان یہ لڑائی دراصل بیرونی ممالک کے مفادات کی جنگ ہے، متحدہ عرب امارات (UAE) پر الزام ہے کہ وہ RSF کو اسلحہ، فنڈنگ اور گاڑیاں فراہم کر رہا ہے تاکہ سوڈان کے سونے کے ذخائر اور بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے، دوسری طرف مصر (Egypt) سوڈانی نیشنل آرمی کی مدد کر رہا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ سوڈان میں کوئی ایسی طاقت مضبوط نہ ہو جو اس کے مفادات کے لیے خطرہ بنے۔

سعودی عرب (Saudi Arabia) اور قطر (Qatar) بظاہر غیر جانبدار ہیں مگر ان کی نظریں بھی سوڈان کے تیل، بندرگاہوں اور افریقی تجارت پر ہیں، ترکیہ (Türkiye) اور اردن (Jordan) نے الفشر میں ہونے والے قتلِ عام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عالمی دنیا صرف بیانات تک محدود ہے، کوئی عملی قدم نظر نہیں آ رہا۔ دارفور، الفشر، نیالا، اور الجنینہ وہ علاقے ہیں جو اب میدانِ جنگ بن چکے ہیں، ان شہروں میں نسل کشی (Genocide) کے واقعات کی تصدیق ہو چکی ہے، خواتین اور بچیوں پر ظلم، اجتماعی قتل، گھروں پر چھاپے اور لوگوں کو سڑکوں پر گولی مار دینے جیسے واقعات عام ہوگئے ہیں، اسپتالوں میں لاشوں کی گنتی رک گئی ہے، اور قبروں میں جگہ ختم ہو رہی ہے،دنیا کے بڑے ممالک جو امن، انصاف اور انسانیت کی بات کرتے ہیں، آج ان مظلوم لوگوں کے لیے خاموش ہیں۔

وہی دنیا جو یورپ کی جنگوں پر شور مچاتی ہے، افریقہ کے خون پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، یہ دوہرا معیار عالمی ضمیر کے زوال کا ثبوت ہے۔ سوڈان کی یہ جنگ ایک سیاسی نہیں بلکہ انسانی تباہی بن چکی ہے، وہاں بچے بغیر کھانے کے سڑکوں پر بیٹھے ہیں، مائیں اپنے گمشدہ بچوں کے نام پکار رہی ہیں، اور بزرگ راکھ بنے گھروں کو حسرت سے دیکھ رہے ہیں۔ یہ صرف ایک ملک کی بربادی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی ناکامی ہے، اگر دنیا نے اب بھی خاموشی نہ توڑی تو سوڈان مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا، دارفور کے میدانوں میں بہتا ہوا خون آنے والی نسلوں کو یہ یاد دلاتا رہے گا کہ جب انسانیت مرتی ہے تو صرف شہر نہیں جلتے، ضمیر بھی جل جاتے ہیں۔ سوڈان کے جلتے گھروں سے اٹھنے والا دھواں آج دنیا سے صرف ایک سوال پوچھ رہا ہے، کیا افریقہ کے انسان انسان نہیں، کیا ان کے آنسو کم قیمتی ہیں، اگر عالمی طاقتوں کے ضمیر نہیں جاگے تو کل تاریخ ان سب کو انسانیت کے قاتل قرار دے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کر رہا ہے سوڈان کے کہ سوڈان رہے ہیں کی جنگ

پڑھیں:

مستعفی ججز سیاسی و ذاتی مفادات کیلئے کوششیں کرتے رہے ہیں، رانا ثناء اللّٰہ

رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور، سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ استعفیٰ دینے والے ججز قابلِ احترام ہیں۔ ہمارا مؤقف تھا کہ مستعفی ججز کا سیاسی اور ذاتی ایجنڈا تھا۔

یہ بھی پڑھیے اگر صدر ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی آفس قبول کرتے ہیں تو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا: رانا ثناء اللّٰہ

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مستعفی ججز اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ مستعفی ججز استعفے میں ایک چیز بھی نہیں بتاسکے کہ کس طرح 27ویں ترمیم آئین پر حملہ ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں حکومتی اور اپوزیشن کے 2، 2 اراکین ہیں، جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ کے 5 سینئر ترین ججز اور بار و سول سوسائٹی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مستعفی ججز سیاسی تھے، سپریم کورٹ میں ہوتا رہا ہے کہ 7 ایک طرف اور 8 دوسری طرف ہیں، زیب نہیں دیتا کہ یہ لوگ ان عہدوں پر بیٹھے ہوں، آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ استعفے اور ججز کے مؤقف کے بارے میں صدر مملکت فیصلہ کریں گے، سپریم کورٹ کو کیسے ٹکڑے کیا گیا ججز اس کی نشاندہی کرتے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان دہشت گردی میں ملوث ہے، امن تباہ کرنےوالے انسانیت سےعاری درندے ہیں، وزیر داخلہ
  • کشمیریوں کو انسانیت اور جمہوریت کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں، محسن نقوی
  • ججز کا ایک ٹولہ آئین و قانون کے بجائے کسی کے سیاسی مفادات کا  محافظ بنا ہوا تھا، خواجہ آصف
  • سوڈان میں بے گھر ہونے والے شہری ہزاروں کلومیٹر پیدل چل کر محفوظ علاقوں تک پہنچے، عبدر فتاح البرہان
  • مستعفی ججز سیاسی و ذاتی مفادات کیلئے کوششیں کرتے رہے ہیں، رانا ثناء اللّٰہ
  • سوڈان میں خواتین ، بچوں کو قتل اور زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے: اقوام متحدہ
  • مستعفی ججز نے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے سرگرمیاں کیں: رانا ثناءاللّٰہ
  • سوڈان اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ