اسلام آباد (وقار عباسی؍ وقائع نگار+خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ)  سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔ آغاز پر اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش دھماکے کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایوان جوڈیشل کمپلیکس خود کش دھماکے کی مذمت کرتا ہے۔  وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں ترمیم پیش کی تو اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں۔ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آج پاکستان کے آئین میں غیر جمہوری قسم کی ترمیم پر دکھ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترمیم میں وہ لیڈر بھی شامل ہیں جنہوں نے بہت بڑی قربانیاں دیں، پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی جاری ہے، بانی تحریک انصاف اچھا یا برا آدمی ہے، آپ نے اسے کیوں وزیراعظم بننے دیا۔ جب سے پاکستان وجود میں آیا تب سے جمہوری اور غیر جمہوری طاقتوں کے درمیان لڑائی جاری ہے، اس آئینی ترمیم میں غیر جمہوری طاقتوں کے ساتھ مل کر کھیل کھیلا گیا، تحریک انصاف کا راستہ روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی،  بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے، پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے جمہوریت کی طاقت کے لیے غیر مشروط حمایت ہوگی، تحریک تحفظ آئین پاکستان آئین کے دفاع کے لیے بنائی ہے۔  تحریک تحفظ آئین پاکستان نے آئین کو بچانے کے لیے اپنی تحریک شروع کر دی ہے۔ کابل، پاکستان، ایران اور بھارت کو مل بیٹھ کر بات کرنا ہوگی۔ ہمیں اپنے پڑوسیوں سے بات کرنا ہوگی۔ پاکستان میں چھ ماہ کے لیے قومی حکومت بنائیں۔ الیکشن ہوں جو بھی جیت کر آئے وہ حکومت کرے۔ فوجیوں کی کیا تربیت ہوتی ہے، انہیں صرف لڑنے کی تربیت ہوتی ہے جمہوری تربیت نہیں ہوتی۔ آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ ثناء اللہ مستی خیل نے ایوان میں کہا کہ اس آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے  وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ  ایوان میں پہنچے۔ اس موقع پر لیگی رہنماؤں نے پارلیمنٹ پہنچنے پر نواز شریف کا ڈیسک بجاکر شاندار استقبال کیا۔ دریں اثناء 27 ویں ترمیم کی تمام 59 شقیں منظور کر لی گئیں۔ جے یو آئی ارکان کا مخالفت میں ووٹ آیا۔ 224 ووٹ درکار، 234 ارکان ایوان میں موجود تھے۔ ترمیم کی حمایت میں 234 مخالفت میں 4 ووٹ پڑے۔ صدر، اٹارنی جنرل، چیف الیکشن کمشنر کے حلف سے متعلق ترامیم واپس لے لی گئیں۔ 4 شقیں نکالنے اور 4 ڈالنے کی ترامیم پیش کی گئیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین چیف جسٹس پاکستان ہو گا۔ علاوہ ازیں  نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آرٹیکل 6 کی شق نمبر 2 میں وفاقی آئینی عدالت کا لفظ شامل، آرٹیکل 10 میں سپریم کورٹ کا اضافہ کیا گیا۔ 176 میں ترمیم موجودہ چیف جسٹس کو ٹرم پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا۔  دریں اثناء نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سینٹ ترمیم میں شامل نیا متن دوبارہ منظور کرے گی۔ سنگین غداری کا عمل جائز قرار نہیں پا سکے گا، کوئی عدالت اسے جائز قرار نہیں دے سکے گی۔ کلاز 2 میں آئینی عدالت کا لفظ ڈالا جائے گا۔  دریں اثناء چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا ہے کہ اعلان کرچکے ہیں آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔  واک آئوٹ اور احتجاج بھی ہوگا۔ خواجہ محمد آصف کو مخاطب کر کے استفسار کیا کہ کیا راجہ پرویز اشرف کے خلاف پٹیشن لے کر آپ افتخار چودھری کے پاس نہیں گئے؟۔ میاں صاحب خود وکیل بن کے میموگیٹ کمشن بنوانے کیلئے نہیں گئے تھے؟۔ انہوں نے کہا کہ جو ججز چلے گئے، چاہے وہ اچھے تھے یا برے، ان کے بارے میں غلط الفاظ نہ کہیں۔ دریں اثناء ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی ارشد وہرا نے کراچی شہر کو وفاق کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ارشد وہرا کا کہنا تھا اسلام آباد میں 3 ماہ میں انڈر پاس بن جاتا ہے، کراچی میں انڈر پاس بننے میں کئی سال لگ جاتے ہیں، کراچی کے لوگ بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، شہر کے مسائل حل نہیں ہو رہے، کراچی کو وفاق کے تحت لیا جائے تاکہ شہر کے مسائل حل ہو سکیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی فاروق ستار نے کہا کہ بڑی جماعتوں کا بڑا مقصد اقتدار کا حصول ہے، ہماری قانون سازی کا مقصد عوام کبھی بھی نہیں رہے، یہی سارے ماضی کا خلاصہ ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ برقرار  رہے گا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔ سینٹ سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جو بل پاس کیا وہ قومی اسمبلی نے بھی پاس کیا۔ بل میں 6 سے 7 ترامیم کی گئی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 6 میں ترمیم کی گئی ہے کوئی بھی عدالت آئین پر طبع آزمائی کرنے والے کی توثیق نہیں کر سکتی۔ آج یہ بل سینٹ میں لایا جائے گا۔ ہم گرفتہ دل کے ساتھ یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ جب نواز شریف کے مقدمات کیلئے اسلام آباد گیا تو عرفان صدیقی موجود ہوتے تھے۔ دریں اثناء  وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا۔ وفاقی کابینہ 27 ویں ترمیم کے بل میں شامل نئی ترامیم کی توثیق کرے گی۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان قومی اسمبلی غیر جمہوری دریں اثناء ویں ترمیم نے کہا کہ ترمیم کی کی گئی کرے گی کے لیے

پڑھیں:

سینٹ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش: اپوزیشن کا احتجاج

اسلام آباد (وقار عباسی / وقائع نگار+آئی این پی)حکومت نے27ویںآئینی ترمیم کا بل سینٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کردیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔  وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔  وزیر قانون نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل 2025 پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔ دیگر ممالک میں بھی ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔ 26ویں ترمیم کے موقع پر فضل الرحمن کے کہنے پر آئینی بنچ پر اتفاق کیا گیا۔ 26ویں ترمیم میں آئینی عدالت کے بجائے بینچز پر اتفاق کیا پھر ترمیم منظور ہوئی۔ ہمیشہ آئین میں ترمیم اکثریت کی حمایت سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا زیادہ وقت آئینی مقدمات میں صرف ہوتا تھا۔ آئینی عدالت کے قیام سے دیگر مقدمات جلد نمٹائے جا سکیں گے۔ آئینی عدالت میں تمام صوبوں اور وفاق کو نمائندگی دی گئی۔ عدالت کے ازخود نوٹس کے اختیار پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔ خواہش تھی کہ اپوزیشن بھی اس اہم معاملے میں اپنی رائے دیتی۔ اپوزیشن نے اس اہم معاملے کو اہمیت ہی نہیں دی۔ وزیر قانون نے کہا کہ معرکہ حق میں پاکستان نے تاریخی کامیابی حاصل کی۔ معرکہ حق میں پاکستان کی فتح کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی۔ قوم کے بہادر سپوت کو مشاورت کے بعد فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ضروری سمجھا گیا کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کو قانونی دائرہ کار میں لایا جائے۔ چیف آف دی آرمی سٹاف کی تعیناتی آرمی ایکٹ کے تحت وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت کی جانب سے کی جاتی ہے۔ جبکہ فیلڈ مارشل ایک فائیو سٹار عہدہ ہے جو اور بھی بہت سے ممالک میں ہے جن میں دولت مشترکہ کے ممالک بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات رہتا ہے۔ اس اعتراف کو آئینی ترمیم میں طے کردیا گیا ہے۔ آرٹیکل 243  میں تجویز تھی کہ اگر قومی ہیروز کو فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئرفورس یا مارشل آف دی فلیٹ کا اعزاز دیا جاتا ہے تو کسی فرد واحد کو یہ اعزاز واپس لینے کا اختیار نہیں ہوگا۔ اگر جائز بنیاد پر یہ اعزازت واپس لینے ہیں تو اس کا اختیار پارلیمان کو دیا گیا ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس میں بحث مباحثے کے بعد ووٹ کے ذریعے یہ فیصلہ کرے گی۔  صدر کے لیے استثنیٰ کے  آرٹیکل 248 کے حوالے سے کمیٹی کی سطح پر تجویز آئی ہے کہ اگر صدر ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ عوامی عہدے پر براجمان ہوتے ہیں تو استثنیٰ ختم ہوجائے گا۔ مشترکہ کمیٹی میں نہ آنے کا فیصلہ اپوزیشن کا تھا۔ میں اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ قائد حزب اختلاف بیرسٹر گوہر نے آئینی ترامیم میں صدر کو حاصل استثنیٰ پر  اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کیا زرداری عدالت میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں بے گناہ ہوں؟۔ انہوں نے کہا کہ اس آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا طاقت کے بل بوتے پر دوبارہ لایا گیا۔ ایسے دستور کو صبح بے نور کو ہم نہیں مانتے، ہم اس ترمیم کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے جو ترمیم آئے گی اس سے عدلیہ مضبوط ہوگی۔ آئین مقدس ذمہ داری ہے، اس ذمہ داری سے بے ایمانی کی گئی۔ پی ڈی ایم نے پہلے اپنے کیسز ختم کردیے، اب یہ اپنے آپ کو تاحیات استثنیٰ دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کے کس صدر کے پاس استثنیٰ ہوتا ہے؟۔ کیا ڈونلڈ ٹرمپ، سرکوزی اور دیگر لوگوں کے پاس استثنیٰ ہے؟۔ ہم اس ترمیم کو باکو ترمیم کہتے ہیں۔ شازیہ مری نے اپوزیشن کو آئینی اور جمہوری روایات سے نابلد قرار دے دیا۔جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ارکان قومی اسمبلی کو ہدایت کی تھی وہ 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیں۔ ایوان میں جے یو آئی کی رہنما شاہدہ رحمانی، وفاقی وزیر مصطفی کمال سمیت دیگر  ارکان اسمبلی نے بھی اظہار خیال کیا۔ ایوان میں سینیٹر عرفان صدیقی کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم منظور، نئے مسودے کی آج سینیٹ سے بھی منظوری کا امکان
  • قومی اسمبلی سے منظور 27ویں آئینی ترمیم کی 8 نئی ترامیم کونسی ہیں اور سینیٹ سے کیسے منظور ہونگی؟
  • قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقیں شق وار منظور
  • قومی اسمبلی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کردی
  • 27ویں آئینی ترمیم میں کوئی تکینکی غلطی نہیں، قومی اسمبلی نے کچھ اچھی تجاویز دیں جس پر غور ہورہا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  • سینٹ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش: اپوزیشن کا احتجاج
  • سینیٹ سے منظور 27 ویں آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج
  • 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش
  • سینٹ 27ویں ترمیم منظور : اپوزیشن کا ہنگامہ ، واک آئو ٹ کا پیاں بھاڑدیں : قومی اسمبلی میں آج ہیش ہوگی