قومی اسمبلی سے منظور 27ویں آئینی ترمیم کی 8 نئی ترامیم کونسی ہیں اور سینیٹ سے کیسے منظور ہونگی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
قومی اسمبلی نے 8 نئی ترامیم کے ساتھ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے، اس کے قبل سینیٹ سے پیر کو 59 شقیں منظور کی گئی تھیں، قومی اسمبلی نے آج منظور کی گئی 4 ترامیم میں تبدیلی جبکہ 4 نئی ترامیم شامل کی ہیں، ان 8 ترامیم ہو آج سینیٹ سے منظور کیے جانے کا امکان ہے ان ترامیم کی منظوری کے لیے سینٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی اور کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خدوخال سینیٹ میں پیش کردیے تھے، قانون اور آئین میں ترمیم ایک ارتقائی عمل ہے، آج اس ایوان میں 27 ویں آئینی ترمیم میں 8 نئی ترامیم پیش کی جا رہی ہیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پہلی ترمیم آرٹیکل 176 میں کی گئی ہے جس کے تحت موجودہ چیف جسٹس کو ٹرم پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔ آئینی عدالت اور سپریم کورٹ سے جو جج سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس پاکستان کہلائےگا۔
اس علاؤہ اور بھی ترامیم کی گئی ہیں، آئین کے آرٹیکل 6 کی شق 2 میں وفاقی آئینی عدالت کا لفظ شامل کیا گیا۔ آئین کے آرٹیکل 10 میں لفظ سپریم کورٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ آرٹیکل 255 شق دو میں ترمیم کی گئی ہے جو کہ موجودہ ٹرم کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین چیف جسٹس پاکستان ہو گا۔
27ویں ترمیم کی ان 8 نئی ترامیم کو آج صبح 11 بجے شروع ہونے والے سینیٹ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، حکومت کو سینیٹ سے ان ترامیم کی منظوری کے لیے 64 ارکان کی حمایت درکار ہے، گزشتہ ترمیم میں بھی اپوزیشن کے دو سینیٹرز کی حمایت سے آئینی ترمیم منظور کی گئی تھی ان میں پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو شامل تھے جو کہ مستعفی ہو گئے ہیں جبکہ دوسرے جے یو آئی سینیٹر احمد خان ہیں۔ اس طرح حکومت کو اب اپوزیشن کے کسی اور سینیٹر کی حمایت درکار ہو گی، گزشتہ اجلاس میں چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنا ووٹ نہیں دیا تھا اگر وہ ان ترامیم کے لیے اپنا ووٹ دے دیتے ہیں تو حکومت کو کسی اور سینیٹر کی حمایت درکار نہیں ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان ویں ا ئینی ترمیم کی حمایت درکار قومی اسمبلی منظور کی ترمیم کی سینیٹ سے ا رٹیکل کی گئی کے لیے
پڑھیں:
قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی کا اجلاس آج دوبارہ ہوگا جس میں 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر گزشتہ روز سے بحث جاری ہے، اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے بل کی آج شق وار منظوری دی جائے گی، یہ بل گزشتہ روز ایوانِ زیریں میں پیش کیا گیا تھا۔
حکومت کو ترمیم منظور کرانے کیلئے 224 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومت کے پاس 237 ارکان کی حمایت موجود ہے۔
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف بھی آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، نواز شریف 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔
27ویں آئینی ترمیم، نوازشریف کا بھی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ، ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے
میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت جلد از جلد وفاقی آئینی عدالت کو قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہے، اس سلسلے میں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط ہوتے ہی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کیلئے عملی اقدامات شروع کئے جا سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کی صورت میں کل جمعرات کے روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز سے حلف لئے جا سکتے ہیں، جس کے ساتھ ہی وفاقی آئینی عدالت عملی طور پر قائم ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے اور سینیٹ سے یہ مجوزہ بل پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔
اسحاق ڈار کا ترکیہ کے طیارہ حادثے پر اظہار افسوس
دوسری جانب اپوزیشن اپنی آئینی ترامیم بھی لے آئی، اپوزیشن آئینی ترمیم الگ فہرست کی صورت میں پیش کرے گی، اپوزیشن نے ترامیم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی ہیں، جبکہ حکومت نے اپوزیشن کی آئینی ترامیم 2 تہائی اکثریت سے مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آج کے اجلاس میں ترمیم کو بآسانی منظور کرانے کیلئے پُرامید ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسمبلی کی کارروائی شور شرابے کی نذر ہوگئی تھی، تاہم وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ازخود نوٹس کا اختیار ماضی میں ایک عفریت بن چکا تھا، اب عدالتوں کے اختیارات کی واضح حد بندی سے انصاف کا عمل زیادہ شفاف اور مؤثر ہوگا۔
ایشیز سیریز سے قبل 2 آسٹریلوی فاسٹ بولرزکو انجری کا سامنا
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ترمیم کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ نظامِ انصاف کو درست سمت میں لانے کیلئے کی جا رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، جبکہ جے یو آئی (ف) کی شاہدہ اختر علی نے مؤقف اپنایا کہ ترمیم میں شامل کئی نکات عوامی مشاورت کے بغیر شامل کئے گئے ہیں۔