شادی شدہ خاتون سے آن لائن تعلق کا کیس، خاتون بری جبکہ مرد کو جیل کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کی وفاقی عدالت نے شادی شدہ خاتون سے نامناسب آن لائن رابطے کے الزام میں ایک نوجوان کو 3 ماہ قید کی سزا سنادی، جبکہ شواہد نہ ہونے پر خاتون کو مکمل طور پر بری کردیا۔
امارات الیوم کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ خاتون کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کوئی تکنیکی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔
شوہر کی شکایت پر مقدمہ درجمقدمے کا آغاز اس وقت ہوا جب خاتون کے شوہر نے پولیس کو اطلاع دی کہ اس کی بیوی اور ایک نوجوان کے درمیان انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ پر رومانوی پیغامات اور ذاتی تصاویر کا تبادلہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے آن لائن عشق کا انجام، شادی کے بعد نوجوان کا دلہن کو پہچاننے سے انکار
تحقیقات کے مطابق رابطہ اُس سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شروع ہوا جس کے ذریعے خاتون گھریلو مصنوعات فروخت کرتی تھیں، جو بعد میں جذباتی گفتگو میں تبدیل ہوگیا۔
ملزم کا مؤقف: خاتون کو طلاق یافتہ سمجھاتحقیقات میں نوجوان نے پیغامات بھیجنے کا اعتراف کیا، مگر یہ مؤقف اختیار کیا کہ وہ خاتون کو طلاق یافتہ سمجھتا تھا اور اس کا مقصد شادی کرنا تھا۔
اس نے بتایا کہ گفتگو اس وقت بڑھی جب خاتون نے اپنے ازدواجی مسائل کا ذکر کیا۔
خاتون نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے اس کے ملکیتی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور یہ معاملہ گھریلو جھگڑوں کا شاخسانہ ہے۔
اس کے وکیل نے بھی عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ تکنیکی شواہد صفر ہیں اور شوہر کا مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
عدالت: سزا صرف ٹھوس شواہد پر دی جا سکتی ہےریموٹ سماعت کے دوران دونوں فریقوں نے الزامات سے انکار کیا، لیکن عدالت نے قرار دیا کہ فوجداری مقدمات میں سزا دینے کے لیے ٹھوس، ناقابلِ تردید شواہد ضروری ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے آن لائن جیون ساتھی کی تلاش، سوہنا سپنا یا حقیقت؟، خاتون نے 3 ماہ میں 35 لاکھ کما لیے
عدالت نے کہا کہ خاتون کے خلاف کسی قسم کا تکنیکی یا ثبوتی ربط موجود نہیں لہٰذا انہیں فوجداری قانون کی دفعہ 212 کے تحت بری کیا جاتا ہے
نوجوان کو 3 ماہ قیداس کے برعکس عدالت نے نوجوان کو اس کی ابتدائی تحقیقات میں اعترافی بیان، عدالت میں دی گئی وضاحت، اور شوہر کی گواہی کی بنیاد پر 3 ماہ جیل کی سزا سنائی۔
عدالت نے اس کا موبائل فون ضبط کرنے، متعلقہ ڈیٹا حذف کرنے اور عدالتی اخراجات ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔
نوجوان نے پوری کارروائی کے دوران یہی مؤقف رکھا کہ وہ خاتون کو طلاق یافتہ سمجھتا تھا اور اُس سے متعلق اس کی نیت غلط نہیں بلکہ شادی کی خواہش پر مبنی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن محبت متحدہ عرب امارات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ن لائن محبت متحدہ عرب امارات عدالت نے خاتون نے خاتون کو
پڑھیں:
بہنوں کی عمر میں 10 ماہ کا فرق کیوں؟ نادرا نے خاتون کا شناختی کارڈ بنانے سے انکار کر دیا
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کی رہائشی ایک خاتون اپنے بچوں سمیت سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئیں، جہاں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ نادرا گزشتہ 11 سال سے ان کا شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا ہے۔
’نادرا والے میرا مذاق اڑاتے ہیں‘، متاثرہ خاتونخاتون نے عدالت کو بتایا ’میں گیارہ سال سے نادرا دفتر کے چکر لگا رہی ہوں۔ وہ لوگ میرا مذاق اڑاتے ہیں اور کارڈ نہیں بناتے۔ میرے والدین اور بہنوں کے شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں۔ مجھ سے چھوٹی بہن کا بھی کارڈ بن گیا ہے، مگر میرا نہیں بن رہا۔‘
نادرا کا اعتراض: بہنوں کی عمر میں صرف 10 ماہ کا فرقخاتون کے مطابق نادرا حکام انہیں یہ کہہ کر کارڈ بنانے سے انکار کر رہے ہیں کہ 2 بہنوں کی عمروں میں صرف 10 ماہ کا فرق کیسے ہو سکتا ہے؟
قانونی موقف: 7 ماہ کا فرق بھی قابلِ قبولخاتون کے وکیل عثمان فاروق نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کے اپنے قوانین کے مطابق 7 ماہ عمر کے فرق کی صورت میں بھی شناختی کارڈ جاری کیا جا سکتا ہے، لہٰذا 10 ماہ کے فرق کی بنیاد پر اعتراض بلاجواز ہے۔
عدالت نے نادرا سے جواب طلب کرتے ہوئے ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بہنوں کی عمر میں فرق سندھ ہائیکورٹ شناختی کارڈ نادرا