---فائل فوٹو

برطانوی جریدے ’The Economist‘ نے سابق وزیرِاعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ تیار کی ہے جس میں تہلکہ خیر انکشافات کیے گئے ہیں۔

پاکستانی سیاست میں ایک کردار ایسا ہے جو منظرِ عام پر کم نظر آیا لیکن اُس کا پسِ پردہ اثر و رسوخ موضوعِ بحث بنا رہا۔  پاکستان کے حساس ادارے کی بشریٰ بی بی میں دلچسپی کی پہلی علامت اُن کی عمران خان کے ساتھ خفیہ شادی کے فوراً بعد سامنے آئی۔

حساس ادارے کے عمران بشریٰ تعلق سے فائدہ اٹھانے کے اشارے

’دی اکنامسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ حساس ادارے نے یہ رشتہ نہیں کروایا تھا لیکن ایسے اشارے ضرور موجود تھے کہ ادارہ اس تعلق سے فائدہ اٹھا رہا تھا۔

بعض مبصرین کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ حساس ادارے کے کچھ افراد مبینہ طور پر ایسی معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچاتے تھے جنہیں بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی ’روحانی بصیرت‘ سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید نے بشریٰ بی بی کو نہایت باریک مگر مؤثر طریقے سے استعمال کیا، حساس ادارہ اپنے ایک افسر کے ذریعے آئندہ ہونے والے واقعات کی معلومات بشریٰ بی بی کے کسی پیر تک پہنچاتا جو اُسے آگے بشریٰ بی بی تک منتقل کرتا اور یہ انفارمیشن بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی روحانی بصیرت سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں، جب وہ پیش گوئیاں درست ثابت ہوتیں تو عمران خان کا اپنی اہلیہ کی بصیرت پر یقین مزید پکا ہو جاتا۔

رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے کردار پر اختلاف صرف سیاسی حلقوں تک محدود نہیں تھا، فوجی قیادت کے ساتھ عمران خان کے تعلقات بھی ایک مرحلے پر شدید کشیدگی کا شکار ہو گئے  تھے، بعض سینئر اہلکاروں حتیٰ کہ جنرل باجوہ کو بھی شکایت تھی کہ عمران خان اپنی اہلیہ کی بات زیادہ سنتے ہیں، یہی وجہ تھی کہ 2019ء میں اُس وقت کے آئی ایس آئی چیف جنرل عاصم منیر کی برطرفی کو بھی بشریٰ بی بی سے جوڑا جاتا ہے۔

بشریٰ بی بی اور جادو ٹونے کی بازگشت

عمران خان کے ڈرائیور اور گھر کے سابق ملازمین نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد گھر میں عجیب و غریب رسومات شروع ہوئیں جیسے کہ عمران خان کے سر کے گرد کچے گوشت کو گھمانا، لال مرچیں جلانا، روزانہ سیاہ بکرے یا مرغیوں کے سر قبرستان میں پھنکوانا اور کبھی کبھار زندہ سیاہ بکرے منگوانا، علاقے کے قصائی نے بھی ایسے آرڈرز کی تصدیق کی۔

جہانگیر ترین بشریٰ بی بی کی ملاقات

’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے ایک رشتے دار نے جہانگیر ترین کو بتایا کہ وہ کالا جادو کرتی ہیں تاہم پی ٹی آئی نے اِن باتوں کو ناراض ملازمین کی پھیلائی ہوئی بےبنیاد کہانیاں قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق کچھ عرصے بعد ایک دعوت میں جہانگیر ترین سے ملاقات کے دوران بشریٰ بی بی نے خود جہانگیر ترین سے کہا کہ اُنہوں نے سفید کپڑے اس لیے پہنے ہیں تاکہ اِنہیں کالے جادو والی عورت نہ سمجھیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ اُنہوں نے اسی رات سمجھ لیا کہ پی ٹی آئی میں اِن کا مستقبل نہیں اور بعد میں پارٹی چھوڑ دی۔

جلد ہی پی ٹی آئی کے اندر بھی یہ تاثر پھیل گیا کہ اگر کسی نے بشریٰ بی بی پر تنقید کی تو وہ پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔

عون چوہدری کی عہدے سے برطرفی

عون چوہدری بھی اسی وجہ سے زیرِ عتاب آئے، عمران خان نے اِنہیں حلف برداری سے چند گھنٹے پہلے پیغام بھیجا کہ بشریٰ بی بی نے خواب میں دیکھا ہے کہ اگر وہ تقریب میں موجود ہوں تو وہ شریک نہیں ہوں گی اور اگلے دن عون چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

عمران کا سیاسی فیصلوں میں بشریٰ بی بی سے رائے لینے کا انکشاف

گھر کے عملے اور قریبی ساتھیوں کے مطابق عمران خان سیاسی اور سرکاری فیصلوں سے پہلے بشریٰ بی بی سے رائے لیتے تھے اور اِن کے کہنے پر لوگوں کی تصاویر بھیج کر چہرہ شناسی کرواتے تھے، یہاں تک کہ ایک بار فلائٹ چار گھنٹے تک رکی رہی کیونکہ بشریٰ بی بی کے مطابق اُڑان کا وقت موزوں نہیں تھا۔

’دی اکنامسٹ‘ نے لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے اِن کی صرف ذاتی زندگی نہیں بلکہ اِن کے اندازِ حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔

سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں جس سے عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر ’روحانی مشاورت‘ کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی اور نتیجے میں عمران خان اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے میں ناکام رہے۔

خصوصی رپورٹ کی شریک مصنفہ کا بیان

دوسری جانب برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ کی خصوصی رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ بشریٰ بی بی کی اسٹوری پر رپورٹ تیار کرتے وقت اِنہیں کئی حیران کن معلومات ملیں۔

اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی نے روحانیت کا لبادہ اوڑھا ہوا تھا اور اسی تناظر میں وہ بانیٔ پی ٹی آئی پر اثر انداز ہوئیں۔ 

اِن کا کہنا تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنی سیاسی وعدوں پر عملدرآمد نہیں کیا اور ان کی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا مرکزی کردار رہا۔

بشریٰ تسکین نے مزید کہا کہ رپورٹ کی تیاری کے دوران ’کالے جادو‘ سے متعلق الزامات کو ادارے اور عملے کو سمجھانا مشکل تھا، جو ثبوت جمع کیے اس کے بعد ہمارے لیے ادارے اور لوگوں کو سمجھانا آسان ہو گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا حکومتی اداروں کے روز مرہ کے کام، تقرری تبادلے ہر چیز جادو اور علم کی بنیاد پر ہو رہی تھی، ایک نیوکلیئر اسٹیٹ کا وزیرِاعظم اپنی حکومت کے فیصلے جادو اور خیالات کی بنیاد پر کر رہے تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی ایک پیرنی سے شادی کی خبر اِن کے لیے حیران کُن تھی اور سیاسی تجربے کی کمی کے باعث بشریٰ بی بی جلد ہی ایکسپوز ہو گئیں۔

اُنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے کہا بشریٰ بی بی کے پاس کوئی طاقت ہوتی تو پی ٹی آئی اور بانیٔ پی ٹی آئی کا وہ حال نہ ہوتا جو ہوا۔

’دی اکانومسٹ‘ کی اس خبر پر جیو نیوز نے بشریٰ بی بی کا موقف لینے کے لیے اِن کے قریبی حلقوں سے رابطہ کیا جنہوں نے اس خبر کی تردید کی ہے۔

واضح رہے کہ 2022ء میں اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کے خلاف متعدد مقدمات قائم ہوئے، آج دونوں جیل میں ہیں، پی ٹی آئی کے کچھ رہنما سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی عمران خان کو فوج کے ساتھ مصالحت پر آمادہ کر سکتا ہے تو وہ بشریٰ بی بی ہی ہیں جو فوج سے مصالحت کی جانب جھکاؤ رکھتی ہیں لیکن عمران خان کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ اِن کی بہن علیمہ خان سمیت پارٹی کے سخت گیر عناصر مصالحت کے خلاف ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین عمران خان کے دی اکانومسٹ خصوصی رپورٹ ا نہوں نے پی ٹی آئی بی بی کے کہ بشری نے اپنی کہا کہ

پڑھیں:

’مرچیں جلانا، بکرے کے سر قبرستان پھینکوانا‘، بشریٰ کے آنے کے بعد عمران خان کے گھر عجیب رسومات شروع ہوئیں: دی اکانومسٹ

’مرچیں جلانا، بکرے کے سر قبرستان پھینکوانا‘، بشریٰ کے آنے کے بعد عمران خان کے گھر عجیب رسومات شروع ہوئیں: دی اکانومسٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 November, 2025 سب نیوز

برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد عمران خان کے گھر میں عجیب و غریب رسومات شروع ہوئیں، جیسے عمران خان کے سر کے گرد کچے گوشت کو گھمانا، روزانہ سیاہ بکرے یا مرغیوں کے سر قبرستان میں پھینکوانا اور کبھی کبھار زندہ سیاہ بکرے منگوانا۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سیاست میں ایک کردار ایسا ہے جو منظرِ عام پر کم نظر آیا لیکن اُس کا پسِ پردہ اثر و رسوخ موضوعِ بحث بنا رہا۔ یہ کردار ہے بشریٰ بی بی کا، جو سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ ہیں، اُن کی روحانی رہنما بھی اور مبصرین کے مطابق وہ شخصیت جنہوں نے عمران خان کی سیاسی زندگی پر سب سے گہرا اثر ڈالا۔
برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے بشری بی بی پر خصوصی رپورٹ جاری کی ہے۔ دی اکانومسٹ نے لکھا ہے کہ بشریٰ بی بی سے شادی نے ناصرف عمران خان کی ذاتی زندگی بلکہ اُن کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔
رپورٹ کے مطابق 2018 میں عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد بشریٰ بی بی کا کردار تیزی سے سیاسی بحث کا حصہ بن گیا، مخالفین نے اُن ہر حکومتی فیصلوں پر حد سے زیادہ مداخلت کا الزام لگایا۔
عمران خان کی کابینہ کے ایک رکن نے تو یہاں تک بتایا کہ بشریٰ بی بی کا وزیرِاعظم ہاؤس پر مکمل کنٹرول تھا۔ سینِئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق بشری بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ کے سرکاری فیصلوں پر اثرانداز ہوتی تھیں، جس سے عمران خان کی فیصلہ سازی پر روحانی مشاورت کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی۔ اور نتیجاً عمران خان اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے میں ناکام رہے۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کے ڈرائیور اور گھر کے سابق ملازمین نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد گھر میں عجیب و غریب رسومات شروع ہوئیں، جیسے عمران خان کے سر کے گرد کچے گوشت کو گھمانا، لال مرچیں جلانا، روزانہ سیاہ بکرے یا مرغیوں کے سر قبرستان میں پھنکوانا اور کبھی کبھار زندہ سیاہ بکرے منگوانا، علاقے کے قصائی نے بھی ایسے آرڈرز کی تصدیق کی۔
پی ٹی آئی کے اندر یہ تاثر پھیل گیا تھا کہ اگر کسی نے بشریٰ بی بی پر تنقید کی تو اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا: رپورٹ
دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے ایک رشتے دار نے جہانگیر ترین کو بتایا کہ وہ کالا جادو کرتی ہیں، تاہم پی ٹی آئی نے ان باتوں کو ناراض ملازمین کی پھیلائی ہوئی بے بنیاد کہانیاں قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق کچھ عرصے بعد ایک دعوت میں جہانگیر ترین سے ملاقات کے دوران بشریٰ بی بی نے خود جہانگیر ترین سے کہا کہ انہوں نے سفید کپڑے اس لیے پہنے ہیں تاکہ آپ مجھے کالے جادو والی عورت نہ سمجھیں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ انہوں نے اسی رات سمجھ لیا کہ پی ٹی آئی میں ان کا مستقبل نہیں، اور بعد میں پارٹی چھوڑ دی، جلد ہی پی ٹی آئی کے اندر بھی یہ تاثر پھیل گیا کہ اگر کسی نے بشریٰ بی بی پر تنقید کی تو وہ پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔

برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق عون چوہدری بھی اسی وجہ سے زیرِ عتاب آئے، عمران خان نے انہیں حلف برداری سے چند گھنٹے پہلے پیغام بھیجا کہ بشریٰ بی بی نے خواب میں دیکھا ہے کہ اگر وہ تقریب میں موجود ہوں تو وہ شریک نہیں ہوں گی، اور اگلے دن عون چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، گھر کے عملے اور قریبی ساتھیوں کے مطابق عمران خان سیاسی اور سرکاری فیصلوں سے پہلے بشریٰ بی بی سے رائے لیتے تھے اور ان کے کہنے پر لوگوں کی تصاویر بھیج کر چہرہ شناسی کرواتے تھے، یہاں تک کہ ایک بار فلائٹ چار گھنٹے تک رکی رہی، کیونکہ بشریٰ بی بی کے مطابق اڑان کا وقت موزوں نہیں تھا۔

دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان کے حساس ادارے کی بشریٰ بی بی میں دلچسپی کی پہلی علامت اُن کی عمران خان کے ساتھ خفیہ شادی کے فوراً بعد سامنے آئی۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ آئی ایس آئی نے یہ رشتہ نہیں کروایا تھا، لیکن ایسے اشارے ضرور موجود تھے کہ ادارہ اس تعلق سے فائدہ اٹھا رہا تھا، سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید نے بشریٰ بی بی کو نہایت باریک مگر مؤثر طریقے سے استعمال کیا۔

حساس ادارہ اپنے ایک افسر کے ذریعے آئندہ ہونے والے واقعات کی معلومات بشریٰ بی بی کے کسی پیر تک پہنچاتا، جو اُسے آگے بشریٰ بی بی تک منتقل کرتا اور یہ انفارمیشن بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی روحانی بصیرت سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں، جب وہ پیش گوئیاں درست ثابت ہوتیں تو عمران خان کا اپنی اہلیہ کی بصیرت پر یقین مزید پکا ہو جاتا۔

بشریٰ بی بی کے کردار پر اختلاف صرف سیاسی حلقوں تک محدود نہیں تھا، فوجی قیادت کے ساتھ عمران خان کے تعلقات بھی ایک مرحلے پر شدید کشیدگی کا شکار ہوگئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض سینئر اہلکاروں حتیٰ کہ جنرل باجوہ کو بھی شکایت تھی کہ عمران خان اپنی اہلیہ کی بات زیادہ سنتے ہیں، یہی وجہ تھی کہ 2019 میں اُس وقت کے آئی ایس آئی چیف جنرل عاصم منیر کی برطرفی کو بھی بشریٰ بی بی سے جوڑا جاتا ہے، 2022 میں اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کے خلاف متعدد مقدمات قائم ہوئے، آج دونوں جیل میں ہیں۔

پی ٹی آئی کے کچھ رہنما سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی عمران خان کو فوج کے ساتھ مصالحت پر آمادہ کر سکتا ہے تو وہ بشریٰ بی بی ہی ہیں جو فوج سے مصالحت کی جانب جھکاؤ رکھتی ہیں لیکن عمران خان کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ ان کی بہن علیمہ خان سمیت پارٹی کے سخت گیر عناصر مصالحت کے خلاف ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان ٹوبیکو انڈسٹری انٹر فیرنس انڈیکس رپورٹ کی تقریب رونمائی پاکستان ٹوبیکو انڈسٹری انٹر فیرنس انڈیکس رپورٹ کی تقریب رونمائی بلومبرگ نے پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا اعلان کر دیا اسلام آباد کچہری خودکش حملے کا ایک اور اہم سہولت کار گرفتار وفاقی آئینی عدالت کے لیے دارالحکومت میں جاری سرگرمیاں، تفصیلات سامنے آ گئیں غزہ میں عالمی فورس کی تعیناتی؛ پاکستان سمیت اہم مسلم ممالک کی امریکی قرارداد کی حمایت امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا معافی کے باوجود بی بی سی کے خلاف کیس کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے دور میں اقتدار ’جعلی پیرنی‘ کے ہاتھ میں تھا، حنیف عباسی کی بشریٰ بی بی پر تنقید
  • فیض حمید پر بشریٰ بی بی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام”دی اکانومسٹ”
  • پی ٹی آئی نے برطانوی جریدے کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی سے متعلق ’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ پر شدید ردعمل، قانونی کارروائی کا اعلان
  • بیرسٹر گوہر کا بشریٰ بی بی سے متعلق برطانوی جریدے کی رپورٹ کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • بشریٰ بی بی پر برطانوی جریدے کی خصوصی رپورٹ کی شریف مصنفہ کے ہوشربا انکشاف
  • ’مرچیں جلانا، بکرے کے سر قبرستان پھینکوانا‘، بشریٰ کے آنے کے بعد عمران خان کے گھر عجیب رسومات شروع ہوئیں: دی اکانومسٹ
  • عمران خان کا دورِ حکومت؛ بشریٰ بی بی اہم سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں، برطانوی جریدہ
  • عمران کی بشریٰ سے شادی، ذاتی زندگی ہی نہیں انداز حکمرانی پر بھی سوالات