اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار+ خصوصی رپورٹر) آئینی عدالت قائم کر دی گئی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس بن گئے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی‘ جسٹس عامر فاروق‘ جسٹس علی باقر نجفی نے بھی حلف اٹھا لیا۔ وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا‘ جسٹس روزی خان اور ارشد حسین شاہ بھی آئینی عدالت کے ارکان میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ ارکان بھی جلد حلف اٹھا لیں گے۔  ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس امین الدین خان سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ تقریب میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی، وزیراعظم شہباز شریف، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزراء، ارکان اسمبلی، ججز صاحبان اور دیگر نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے جسٹس امین الدین خان کو وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق امین الدین خان کا بطور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کا اطلاق عہدے کا حلف لینے کے دن سے ہوگا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز حلف برداری تقریب میں شریک نہ ہوئے۔ سپریم کورٹ کے کسی جج نے بھی تقریب میں شرکت نہ کی۔ وفاقی آئینی عدالت کے تین ججز کی حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائی کورٹ بلڈنگ میں منعقد ہوئی۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے اپنی عدالت کے تین ججز جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی سے حلف لیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر بھی حلف برداری تقریب میں سٹیج پر موجود تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب طاہر، جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس بھی وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، لا افسران، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ بھی تقریب میں شریک تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری ، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے آئینی عدالت کے ججز کی حلف برداری تقریب میں شرکت نہ کی۔ علاوہ ازیں  علاوہ ازیں نوائے رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جج جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت کی جج بننے سے معذرت کر لی۔ ذرائع کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی نے صحت کے مسائل کے سبب معذرت کی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جسٹس مسرت ہلالی کے انکار کے بعد ان کو زیر غور ہی نہیں لایا گیا۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد حفیظ کو رجسٹرار آئینی عدالت لگا دیا۔ انہوں نے مظہر علی بھٹی کو سیکرٹری ٹو چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت تعینات کر دیا۔ 
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) صدر آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کے ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کر لیے۔ دونوں جج صاحبان نے گزشتہ روز 27 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد اپنے مناصب سے استعفیٰ  دے دیا تھا۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جسٹس اطہر  اور جسٹس منصور نے ساتھی ججوں کے ساتھ الوداعی ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق ساتھی ججوں نے انہیں مستعفی نہ ہونے کا مشورہ دیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ کے وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس امین الدین امین الدین خان حلف برداری علاوہ ازیں سپریم کورٹ چیف جسٹس اور جسٹس کے مطابق

پڑھیں:

جسٹس منصور اور اطہر من اللہ کے استعفے منظور۔ جسٹس امین نے سربراہ وفاقی آئینی عدالت کاحلف اٹھا لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251115-01-22

 

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) صدر مملکت آصف علی زرداری نے عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے۔ صدر مملکت آصف زرداری نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے ہیں جنہوں نے گزشتہ روز اپنے منصب سے استعفا دے دیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات پر مشتمل استعفے میں کہا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر ایک سنگین حملہ ہے، 27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کیساتھ خدمت کی، میرا ضمیر صاف ہے اور میرے دل میں کوئی پچتاوا نہیں ہے اور سپریم کورٹ کے سینئرترین جج کی حیثیت سے استعفا پیش کرتا ہوں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ 27 ویں ترمیم کی منظوری سے پہلے میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس میں تجویز کردہ شقوں کا ہمارے آئینی  نظام پر کیا اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرآنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی، تو ہمارا مستقبل ہمارے ماضی کی نقل نہیں ہو سکتا۔جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ ججوں کا لباس آخری بار اتارتے ہوئے عدالت عظمیٰ جج کے عہدے سے رسمی استعفا پیش کرتا ہوں جو فوری طور پر مؤثر ہوگا۔علاوہ ازیںقومی اسمبلی اور سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد جسٹس امین الدین خان نے پہلے وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا۔آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین ایوان صدر میں حلف اٹھایا، صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئینی عدالت کے سربراہ سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی ساحر شمشاد اور وزیراعظم شہباز شریف شریک ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی بھی شریک ہوئے۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی، وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین خان، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت اکھٹے حلف برداری کی تقریب کے لیے ہال میں پہنچے جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اکھٹے ہال میں آئے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان اسلام آباد ہائیکورٹ روم نمبر ایک میں بیٹھیں گے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کورٹ روم 2 نمبر میں منتقل ہو جائیں گے۔دریں اثناء پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے تین ججز نے بھی حلف اٹھا لیا، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے تینوں ججز سے حلف لیا۔وفاقی آئینی عدالت کے تین ججز کی حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائی کورٹ بلڈنگ میں منعقد ہوئی۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے اپنی عدالت کے تین ججز جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی سے حلف لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر بھی حلف برداری تقریب میں اسٹیج پر موجود تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب طاہر، جسٹس خادم سومرو، جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس بھی وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، لا افسران، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ بھی تقریب میں شریک تھے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس اعجاز اسحاق خان، جسٹس بابر ستار اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی تقریب میں نہیں آئے۔ادھروفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے اپنا پہلا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی آئینی عدالت کا رجسٹرار تعینات کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد حفیظ کو رجسٹرار آئینی عدالت لگا دیا ہے۔ذرائع  نے بتایا کہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان نے مظہر بھٹی کو سیکرٹری ٹو چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت تعینات کردیا ہے۔علاوہ ازیں وفاقی آئینی عدالت کے نئے جج جسٹس کے کے آغا کل وفاقی عدالت کے جج کی حیثیت میں حلف اٹھائیں گے، چیف جسٹس امین الدین خان جسٹس کے کے آغا سے حلف لیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔علاوہ ازیںوفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے صدر مملکت آصف زرداری نے صدارتی آرڈر جاری کر دیا۔وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 13 ججز پر مشتمل ہوگی۔جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس روزی خان، جسٹس کے کے آغا خان اور جسٹس عامر فاروق وفاقی آئینی عدالت کے جج ہوں گے۔دوسری جانب عدالت عظمیٰ کی جج جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت کی جج بننے سے معذرت کر لی۔ذرائع کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی نے صحت کے مسائل کے سبب معذرت کی ہے۔دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ جسٹس مسرت ہلالی کے انکار کے بعد ان کو زیر غور ہی نہیں لایا گیا۔قبل ازیںعدالت عظمیٰ کے فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ رولز 2025 میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں عدالت عظمیٰ کے 19 میں سے17جج شریک ہوئے اور دو ججوں جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک نے شرکت نہیں کی۔اس سے قبل سپریم کورٹ کے ججوں کی مجموعی تعداد 24 تھی اور دو ججز کے استعفے کے بعد عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد 22 ہوگئی۔اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ رولز 1980 کا جامع جائزہ مکمل کرلیا گیا اور نئی ترامیم منظور کی گئیں۔منیر پراچہ کو سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی۔ جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان، جسٹس عقیل عباسی کی کمیٹی نے مسودہ تیارکیا۔

 

اسلام آباد، صدر مملکت آصف زرداری وفاقی آئینی عدالت کے پہلے سربراہ جسٹس امین الدین خان سے حلف لے رہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف ، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بھی موجود ہیں

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • جسٹس منصور اور اطہر من اللہ کے استعفے منظور۔ جسٹس امین نے سربراہ وفاقی آئینی عدالت کاحلف اٹھا لیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد 13کیے جانے کا امکان
  • وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین نے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے تین ججز نے حلف اٹھا لیا
  • آئینی عدالت: ججوں کی تعداد 13 کرنے کے اقدامات زیر غور
  • وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین نے حلف اٹھا لیا
  • جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا
  • آئینی عدالت کے 6 ججوں کی تقریب حلف برداری کیلئے انتظامات جاری
  • جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا