تعلیم، صوبوں کی ذمے داری
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
برصغیر ہندوستان میں جدید تعلیم کا آغاز انگریز دور سے ہوا۔ انگریز سرکار نے 1935 میں ایک قانون کے تحت ہندوستان کو ایک وفاق کی طرح کا نظام دیا۔ اس نظام کے تحت سندھ اور اڑیسہ کو صوبوں کی حیثیت دی گئی۔ اس ایکٹ کے تحت تعلیم، صحت، پبلک ورکس اور زراعت کے محکموں کو صوبوں کے سپرد کیا گیا۔
انگریز سرکار کی اس دانش کا مطلب یہ تھا کہ صوبے ان محکموں کو زیادہ بہتر انداز میں چلا سکتے ہیں۔ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں مختلف زبانیں اور ثقافتیں پائی جاتی تھیں۔ ہر صوبہ اپنی ثقافت کے مطابق اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب کو ترتیب دے سکتا تھا، یوں اب نصاب میں ہر علاقے کی زبان اور ثقافت کی عکاسی ہونے لگی۔
آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیاد ہی نئے صوبوں کے قیام اور صوبوں کی خود مختاری تھی۔ اس بات کی عکاسی 1940 کی قراردادِ لاہور میں ہوتی ہے۔ اس قرارداد میں صوبوں کے مابین کنفیڈریشن کے ذریعے نئے وطن کے قیام کا ذکر کیا گیا تھا۔ دوسری طرف کانگریس ہمیشہ مضبوط مرکز کی حامی رہی۔ کانگریس نے سندھ سمیت دیگر نئے صوبوں کے قیام کی مخالفت کی تھی مگر ہندوستان کے بٹوارے کے بعد نئے ملک وجود میں آئے تو صورتحال یکدم تبدیل ہوگئی۔
بھارت میں بابا صاحب ڈاکٹر امیدکر کی قیادت میں 50ء میں بھارت کا آئین تیار ہوا اور بھارت ایک یونین بن گیا۔ پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی کے اجلاس میں مشرقی بنگال کے اراکین نے اپنی مادری زبان بنگلہ میں تقریر کی اجازت طلب کی تو انھیں یہ اجازت نہیں دی گئی۔ بانی پاکستان بیرسٹر محمد علی جناح نے انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے اردو کو قومی زبان بنانے کا اعلان کیا تو ملک کے اکثریتی صوبے اورکراچی کی حکومت کے درمیان فاصلے طویل ہونے شروع ہوئے۔
ون یونٹ کے بننے کے بعد تین صوبوں پنجاب، سرحد اور مرکز کے زیرِ انتظام بلوچستان کو مغربی پاکستان میں ضم کیا گیا۔ ایوب خان کے مارشل لاء میں بریگیڈیئر ٹکا خان حیدرآباد زون کے ڈپٹی مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوئے۔ انھوں نے سندھی زبان کی تدریس پر پابندی لگادی جس کے نتیجے میں سندھ میں ایک نیا تضاد پیدا ہوا۔ بیوروکریسی کی نگرانی میں جدید تعلیمی اداروں کے لیے تیار کردہ نصاب میں انگریز استعماریت کے خلاف جدوجہد کرنے اور اپنی زندگی آزادی کے لیے نچھاور کرنے والے رہنماؤں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔
جب پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت آئی تو تاریخ اور جغرافیہ جیسے اہم مضامین کو نظِرانداز کرتے ہوئے پاکستان اسٹڈیز کا مضمون رائج کیا گیا۔ قیام پاکستان میں مشرقی بنگال کے عوام کی جدوجہد کا بڑا ہاتھ تھا۔ پاکستان کے قیام کے بعد مشرقی پاکستان کے عوام نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے تاریخی جدوجہد کی تھی مگر نئے نصاب میں تاریخی حقائق بیان کرنے کے بجائے ملک کے سب سے بڑے صوبے کی علیحدگی کا ذکر چند پیراگراف تک محدود کردیا گیا۔
جنرل ضیاء الحق کا سیاہ دور شروع ہوا۔ پاکستان امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے افغانستان میں روس کے خلاف جنگ کے پروجیکٹ کا حصہ بنا۔ امریکی صدر ریگن نے ’جہاد ‘کو سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مؤثر ہتھیار قرار دیا۔ جنرل ضیاء الحق کی حکومت نے اپنے رجعت پسندانہ ایجنڈا کے ذریعے نئی نسل کے ذہنوں کو متاثر کرنے کے لیے ایک باقاعدہ منصوبہ شروع کیا۔ اس منصوبے کے تحت تاریخ، جغرافیہ، سماجیات، معاشیات اور ادب کے علاوہ سائنس کے مضامین کو ٹارگٹ کیا گیا۔ اس خطے کی تاریخ کو موئنجودڑو اور مہر گڑھ کے پس منظر سے منسلک کرنے کے بجائے مشرق وسطیٰ سے جوڑ دیا گیا۔
حضرت عمرؓ نے ہندوستان پر حملے کا حکم دیا اور 637ء میں مسلمانوں کی فوج نے موجودہ بمبئی کے قریب ایک علاقے، جسے ’’ تھانہ‘‘ کہا جاتا ہے، پر حملہ کیا۔ یہ مہم ناکام رہی، لیکن مسلمان افواج مکران پر قابض ہونے میں کامیاب ہوگئیں۔ یہ بات یقینی طور پر معلوم نہیں کہ محمد بن قاسم نے سندھ میں کب قدم رکھا۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ واقعہ 711ء سے 715ء کے درمیان پیش آیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا پہلا تحریری ذکر اُن کی وفات کے تقریباً 500 سال بعد کیا گیا۔ اسلام 7ویں صدی میں، عرب میں اس کے ظہور کے فوراً بعد، گجرات میں عرب تاجروں اور کرناٹک میں کیرلا کے راجا چری عام پرامل کے ذریعے پھیلا ۔ عرب مسلمان تاجر 8ویں صدی میں تجارتی مقاصد کے لیے بنگال پہنچ گئے تھے مگر نصاب میں صرف یہ بتایا جاتا رہا کہ محمد بن قاسم پہلے مسلمان تھے جو ہندوستان میں آئے۔
تمام مضامین میں جہاد کو لازمی قرار دیا گیا۔ محقق ڈاکٹر عرفان عزیز کا کہنا ہے کہ عجب صورتحال تھی کہ اردو، سندھی، انگریزی، اسلامیات اور تاریخ کے مضامین میں ایک ہی مخصوص مذہبی مواد کو بیان کیا جانے لگا۔ ان مضامین کی کتابوں میں دیگر مذاہب کے ماننے والوں سے نفرت کا سبق دیا جانے لگا۔ اردو اور سندھی کی ابتدائی کلاسوں میں عورت کو مرد کے غلام کی حیثیت سے پیش کیا گیا تاکہ لڑکا انتہائی عمر سے اپنے آپ کو ’سپیریئر‘ محسوس کرے اور لڑکی کے دماغ میں یہ بات پیوست ہوجائے کہ گھر میں اس کی ثانوی حیثیت ہے۔ پورا نظام پدرسری نظام کو مستحکم کرتا ہے۔
ساری دنیا کے سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ میڈیکل سائنس کی بنیاد ڈارون کے نظریہ ارتقاء پر ہے۔ زولوجی، بوٹنی، فزیولوجی، بائیو کیمسٹری، مائیکرو بائیولوجی اور جینیٹکس جیسے مضامین کی آج بھی بنیاد ڈارون کا نظریہ ارتقاء ہے مگر بڑے بڑے پروفیسر صاحبان ڈارون کے نظریے کی مذمت کرنے کے بجائے اس نظریے کو طالب علموں کے سامنے بیان کرتے تھے۔ نائن الیون کی دہشت گردی کے بعد یہ احساس پیدا ہوا کہ جدید تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں میں خودکش حملہ آور بننے اور انتہا پسندی کے ذریعے پیدا ہونے والے انتشار کو روکنے کے لیے جدید تعلیمی اداروں کے علاوہ مدارس کے نصاب میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلی کی ضرورت ہے اور یہ کام صوبے بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں، یہی وجہ تھی کہ ملک کے آئین میں کی جانے والی اٹھارہویں ترمیم کے تحت تعلیم کو صوبائی شعبہ قرار دیا گیا۔
اس وقت خیبر پختون خوا میں عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان اور سندھ میں پیپلز پارٹی اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومتیں قائم تھیں۔ انگریز استعماریت کے خلاف خان عبد الغفار خان کی خدائی خدمت گار تحریک کا اہم کردار تھا۔ خان عبد الغفار خان نے اپنے صوبے میں تعلیم عام کرنے اور انگریز راج کے خاتمے کے لیے تاریخی جدوجہد کی تھی۔ کے پی کی حکومت نے تحریک آزادی کے مجاہدین کی جدوجہد کو نصاب کا حصہ بنایا۔ نصاب سے پدر سری نظام کو تقویت دینے والے مواد کو خارج کیا گیا۔ بلوچستان میں جب نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر مالک وزیر اعلیٰ بنے تو انھوں نے مادری زبان میں تعلیم کے حصول کو قانونی تحفظ قرار دیا اور نصاب سے رجعت پسندانہ مواد کے اخراج کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کیں مگر کے پی اور بلوچستان کی حکومتوں کے خاتمے کے بعد نصاب میں شامل ہونے والے جدید مواد کو نکال دیا گیا۔
سندھ کی حکومت نے تعلیمی اداروں کے نصاب کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے بنیادی اقدامات کیے ۔ سندھ کے مختلف اسکولوں اور کالجوں میں پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے چلائی جانے والی تحریک کا ذکر ہوا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو اور ملالہ یوسفزئی کی خدمات کو نصاب کا حصہ بنایا گیا۔ پنجاب میں اقلیتوں سے نفرت پر مبنی مواد کو خارج کیا گیا۔ سائنس کی کتابوں سے مذہبی مواد کو مکمل طور پر ختم کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے 27ویں ترمیم میں آئین میں اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کو مکمل طور پر قبول کرلیا مگر تعلیم کا شعبہ وفاق میں جانے سے بچ گیا، یہی ایک اچھی خبر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جدید تعلیم صوبوں کے کے ذریعے کی حکومت قرار دیا مواد کو دیا گیا کے قیام کے خلاف کرنے کے کیا گیا کے بعد کے لیے کے تحت
پڑھیں:
برطانوی تعاون سے تعلیم، صحت اور ہنرمندی کے تاریخی منصوبے مکمل کیے ہیں؛ وزیراعظم
سٹی 42 : وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا کے امن کیلئے دہشت گردی بڑا خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج اور قوم متحد ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کی سالگرہ کی مناسبت سے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ شاہ چارلس عوامی خدمت اور شعور کی علامت ہیں، شاہ چارلس نے دولت مشترکہ کے ممالک کو متحد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے، برطانیہ میں 20 لاکھ پاکستانی نژاد شہری خدمات انجام دے رہےہیں، برطانوی تعاون سے تعلیم، صحت اور ہنرمندی کے تاریخی منصوبے مکمل کیے ہیں۔
افغان کرکٹر راشد خان کی دوسری اہلیہ کون؟ تصاویر سامنے آگئیں
وزیراعظم نے دو طرفہ تعلقات کے لیے بہترین کام کرنے پر برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کا شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ رواں برس برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں بھی شروع ہوچکی ہیں۔