اسلام آباد ؍ لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ استعفیٰ دینے والے ججز قابل احترام ہیں۔ ہمارا مؤقف تھا کہ مستعفی ججز کا سیاسی اور ذاتی ایجنڈا تھا۔ وہ اپنے سیاسی اور ذاتی مفاد کیلئے کوششیں کرتے رہے۔ مستعفی ججز کے خط کے مندرجات سیاسی تقریر ہیں۔ مستعفی ججز ایک چیز بھی نہیں بتا سکے کہ کس طرح 27 ویں ترمیم آئین پر حملہ ہے۔ جوڈیشل کمشن میں حکومت اور اپوزیشن کے 2,2 ارکان، عدلیہ کے 5 سینئر ترین ججز ہیں۔ جوڈیشل کمشن میں بار اور سول سوسائٹی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہے۔ سپریم کورٹ میں ہوتا رہا ہے کہ 7 ایک طرف اور 8 دوسری طرف ہیں۔ زیب نہیں دیتا کہ یہ لوگ ان عہدوں پر بیٹھے ہوں۔ آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ استعفے اور ججز کے مؤقف میں صدر مملکت فیصلہ کریں گے۔ سپریم کورٹ کو کیسے ٹکڑے  کیا گیا ججز اس کی نشاندہی کرتے۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے مستعفی ججز کے استعفوں پر ردعمل میں کہا ہے کہ کمال ہے ابھی تک ان کی غلط فہمی برقرار ہے۔ جو خود بہت پڑھے لکھے ہونے کے زعم میں بھی مبتلا ہیں کہ ان کا قلم منصف کا تھا حکمران کا نہیں۔ منصف کا قلم قانون اور آئین کی امانت ہوتا ہے لوگوں کا نہیں۔ اسی لئے ان کو سیاسی جج کہا جاتا تھا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مستعفی ججز

پڑھیں:

فوج کے انٹرنل سٹرکچر میں تبدیلی کو سیاسی تنازع نہیں بنایا جاسکتا، رانا ثناء  

اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ایک پیشہ ورانہ معاملہ ہے، اسے سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم مکمل طور پر آئین میں درج پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق عمل میں لائی گئی ہے، اسے متنازع قرار دینا درست نہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ترمیم کا مسودہ پہلے باضابطہ طور پر ایوان میں پیش کیا گیا اور پھر قواعد کے مطابق متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا، کمیٹی نے 3 دن تک ہر شق پر تفصیلی غور کیا، بعض نکات کو حذف کیا گیا اور کچھ میں ترمیم شامل کی گئی جبکہ ہر شق پر باقاعدہ ووٹنگ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جو ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہو چکی ہو اسے متنازع نہیں کہا جا سکتا، اپوزیشن نے اگر اتفاق رائے کرنا ہوتا تو تجاویز لے کر آتی مگر انہوں نے سٹینڈنگ کمیٹیوں کا بھی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یوم آزادی پر بھی اپوزیشن کو میثاق پاکستان کیلئے دعوت دی تھی تاکہ ملکی مسائل پر مشترکہ پالیسی تشکیل دی جائے تاہم پی ٹی آئی اور اپوزیشن بیٹھنے کو تیار ہی نہیں، پارلیمنٹ سے اپوزیشن کو تین بار مذاکرات کی پیشکش کی جا چکی ہے، اس بار بھی کوشش کی گئی مگر انہوں نے انکار کیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ مسلح افواج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ایک پیشہ ورانہ معاملہ ہے، اسے سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا، حکومت چاہتی تھی کہ صحت، آبادی، لوکل باڈیز اور دیگر عوامی مسائل پر بھی اتفاق رائے پیدا ہو لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔رانا ثناء اللہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ عوامی اہمیت کے معاملات پر بحث اور غور و فکر کا آغاز ہو چکا ہے، جیسے جیسے اتفاق رائے پیدا ہوتا جائے گا مزید ترامیم بھی متوقع ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • مستعفی ججز سیاسی و ذاتی مفادات کیلئے کوششیں کرتے رہے ہیں، رانا ثناء اللّٰہ
  • مستعفی ججز نے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے سرگرمیاں کیں: رانا ثناءاللّٰہ
  • مستعفی ججز اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں، رانا ثنا اللہ
  • جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کا سیاسی ایجنڈا تھا، ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا، رانا ثنااللہ
  • پاکستان قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا: عظمیٰ بخاری
  • پاکستان قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا، عظمیٰ بخاری
  • عرفان صدیقی کی رہنمائی اور سرپرستی ہمیشہ مشعل راہ رہی ہے: عظمیٰ بخاری
  • فوج کے انٹرنل سٹرکچر میں تبدیلی کو سیاسی تنازع نہیں بنایا جاسکتا، رانا ثناء  
  • معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ضروری تھی، رانا ثنا