ہم نے اوور ورکنگ کو معمول بنا لیا، 8 گھنٹے کا کام کافی: دیپیکا پڈوکون
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
بالی وڈ اسٹار دیپیکا پڈوکون نے حال ہی میں فلم انڈسٹری میں کام کے ماحول پر دوبارہ توجہ دلائی ہے اور ایک دن میں 8 گھنٹے کے کام کی حمایت کرتے ہوئے خاص طور پر نئی ماؤں کے لیے سپورٹ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس سال کے شروع میں، دیپیکا نے 2 بڑے پروجیکٹس، ‘Spirit’ اور ‘Kalki 2898 AD’ کے سیکوئل سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، بتایا جاتا ہے کہ وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی چھوٹی بیٹی دعا کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا چاہتی تھیں۔
کام پر ماؤں کے لیے سپورٹ کی اہمیتحالیہ انٹرویو میں، اداکارہ نے کہا،
’میں اس بارے میں بہت پرجوش ہوں کہ نئی ماؤں کو کام پر واپس آنے پر کس طرح سپورٹ کرنا چاہیے۔ ہم نے اوور ورکنگ کو معمول بنا لیا ہے اور برن آؤٹ کو عزم سمجھ لیتے ہیں۔ ایک دن میں 8 گھنٹے کام کرنا انسانی جسم اور دماغ کے لیے کافی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا،
’صرف تب ہی آپ بہترین دے سکتے ہیں جب آپ صحت مند ہوں۔ ایک تھکے ہوئے فرد کو سسٹم میں واپس لانا کسی کے لیے مددگار نہیں ہے۔ میرے اپنے دفتر میں، ہم پیر تا جمعہ 8 گھنٹے کام کرتے ہیں، اور ہمارے پاس میٹرنٹی اور پیٹرنٹی پالیسیز ہیں۔ بچوں کو دفتر لانے کو بھی معمول بنانا چاہیے۔‘
اداکارہ نے ماں بننے کے بعد اپنی ترجیحات میں آنے والی تبدیلیوں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا
میرے لیے آج کامیابی جسمانی اور جذباتی فلاح و بہبود ہے۔ وقت ہماری سب سے بڑی دولت ہے، اسے ہم کیسے گزارتے ہیں، کس کے ساتھ گزارتے ہیں اور یہ فیصلہ کرنے کی آزادی رکھتے ہیں۔ میرے لیے یہی کامیابی ہے۔
معقول ورک آورز کے حق میں آواز بلند کرنے کے علاوہ، دیپیکا ذہنی صحت کے لیے آگاہی کی مہم بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کی پہلی ذہنی صحت کی سفیر کے طور پر، وہ قابل رسائی دیکھ بھال کی ضرورت کے بارے میں شعور پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا،
’ہمارے پاس اتنے ماہر تھراپسٹ، کاؤنسلر، سائیکوتھراپسٹ اور سائیکاٹریسٹ نہیں ہیں جو ضرورت کو پورا کر سکیں۔ یہی وہ شعبہ ہے جہاں میں مدد کرنا چاہتی ہوں۔‘
دیپیکا جلد ہی ‘King’ میں نظر آئیں گی، جس کی ہدایت کاری سدھارتھ آنند کریں گے اور اس میں شاہ رخ خان، سُہانا خان اور ابھیشیک بچن بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ اتلے کی آنے والی فلم ‘AA22xA6’ میں الو ارجن کے ساتھ جلوہ گر ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکی جم ٹیچر نے ایک گھنٹے میں تھری پوائنٹرز کا نیا عالمی ریکارڈ بنایا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں باسکٹ بال کے شوقین ایک ہائی اسکول جم انسٹرکٹر نے ایسا کارنامہ انجام دے دیا ہے جس نے دنیا بھر میں کھیل کے شائقین کو حیران کر دیا ہے۔
راین مارٹن نامی اس استاد نے محض ایک گھنٹے کے اندر تھری پوائنٹر شاٹس کی وہ تعداد مکمل کی جو اب تک کوئی اور کھلاڑی نہیں کر سکا تھا۔ انہوں نے یکے بعد دیگرے 1516 تھری پوائنٹرز باسکٹ میں ڈال کر نہ صرف نیا گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا بلکہ اپنی مہارت، رفتار اور درستگی کا شاندار مظاہرہ بھی پیش کیا۔
یہ ریکارڈ معمولی نہیں بلکہ ایک انتہائی سخت اور تھکا دینے والے چیلنج کا نتیجہ ہے۔ گینیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق راین مارٹن نے اپنی کوشش کے دوران کل 1683 شاٹس پھینکے جن میں سے حیران کن طور پر 1516 اپنی جگہ پر مکمل درست نشانے کے ساتھ باسکٹ میں جا گرے۔ ان کی کامیابی کی یہ شرح پیشہ ور کھلاڑیوں کے لیے بھی ایک مثال بن چکی ہے، جس نے اس کاوش کو مزید قابلِ قدر بنا دیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ راین مارٹن کا اصل ہدف 1372 شاٹس پورے کرنا تھا، لیکن غیر معمولی یکسوئی اور مسلسل نشانہ بازی کے ساتھ انہوں نے اپنے ہی مقرر کردہ مقصد سے 145 زائد پوائنٹس اسکور کر لیے۔ اس حیران کن کارکردگی نے ان کے اعتماد اور صلاحیتوں کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا اور انہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ نہ صرف اپنا ہدف عبور کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ دنیا بھر میں ایک نیا معیار بھی قائم کیا۔
رپورٹس کے مطابق راین مارٹن کے لیے یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ انہوں نے اپنا نام عالمی ریکارڈ میں درج کروایا ہو۔ اس کامیابی سے قبل بھی وہ دو مرتبہ گینیز ورلڈ ریکارڈ حاصل کر چکے ہیں اور یہ تازہ کارنامہ اُن کے کیریئر کا تیسرا عالمی اعزاز بن گیا ہے۔ انہیں کھیل اور خاص طور پر باسکٹ بال سے جس سطح کی لگن ہے، وہ اس کامیابی سے بخوبی جھلکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایک گھنٹے کے اندر اتنی بڑی تعداد میں شاٹس پھینکنے کے لیے نہ صرف مضبوط جسمانی توانائی درکار ہوتی ہے بلکہ غیر معمولی ذہنی ارتکاز بھی ضروری ہے۔ راین مارٹن نے اس امتحان میں اعلیٰ کارکردگی دکھا کر یہ ثابت کیا کہ کھیل سے محبت، مسلسل مشق اور مضبوط ارادے کے ساتھ انسان ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔