خودکش دھماکے کے خلاف 3 روزہ ہڑتال ختم، کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں خودکش دھماکے کے بعد کیے جانے والی ہڑتال کے بعد آج کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔
وکلاء کیجانب سے 3 روزہ ہڑتال مکمل طور پر ختم ہوگئی، 3 روز بعد آج وکلاء باقاعدہ عدالتی کارروائی کا حصہ بنے۔
اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کیجانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا، ضلعی کچہری کو 2 روز قبل سائلین اور وکلاء کیلئے کھول دیا گیا تھا۔
3 روزہ سوگ اور ہڑتال کے باعث وکلاء عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہے تھے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کیجانب سے تعزیتی ریفرنس اور جنرل باڈی اجلاس کچھ دیر بعد ہوگا۔
تعزیتی ریفرنس میں خودکش دھماکہ میں شہید ہونے والے وکیل زبیر اسلم گھمن ودیگر کیلئے فاتحہ خوانی کی جائے گی، جنرل باڈی اجلاس میں وکلاء کیجانب سے سیکورٹی صورتحال ودیگر امور پر بحث کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد کیجانب سے
پڑھیں:
اسلام آباد کچہری خودکش دھماکا: حملہ آور کو لانے والا موٹرسائیکل رائیڈر گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد کے جی الیون سیکٹر میں واقع جوڈیشل کمپلیکس کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پولیس نے اس بات کا سراغ لگا لیا ہے کہ خودکش حملہ آور جوڈیشل کمپلیکس تک کیسے پہنچا۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس موٹرسائیکل رائیڈر کو گرفتار کر لیا ہے جس نے حملہ آور کو جوڈیشل کمپلیکس تک پہنچایا، ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا ہےکہ یہ ایک آن لائن موٹرسائیکل سروس کا رائیڈر تھا، جس نے صرف 200 روپے میں حملہ آور کو کچہری کے قریب اتارا، پولیس اس بات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ حملہ آور گولڑہ تک کیسے پہنچا اور اس سلسلے میں سیف سٹی کیمروں کی مدد سے مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ خودکش حملہ آور جمعے کے روز اسلام آباد آیا اور پیرودھائی سے موٹرسائیکل کے ذریعے جی الیون کچہری پہنچا، تحقیقاتی ادارے اس بات کی بھی جانچ کر رہے ہیں کہ حملہ آور کو سہولت کاروں کی جانب سے کیا مدد فراہم کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے جی الیون سیکٹر میں کچہری کے نزدیک خودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے، حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا اور اس نے پولیس کی گاڑی کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دھماکے کے باعث قریب کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی جبکہ حملہ آور کے اعضا کچہری کے اندر جا گرے۔
تحقیقاتی ادارے اب حملہ آور کے نیٹ ورک اور سہولت کاروں کی تلاش میں مصروف ہیں جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کو فرانزک لیب بھجوا دیا گیا ہے تاکہ حملے کے منصوبہ سازوں تک پہنچا جا سکے۔