عالم اسلام متحد نہ ہوا تو حالت غزہ اور مقبوضہ کشمیر کی طرح ہوگی: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، قومیں جب اپنے محسنوں کے احسان بھول جاتی ہیں تو وہ اپنی منزل کھو دیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کلامِ اقبال کے پیغام کو زندہ اور جاوید رکھنا ہوگا اور ہم پاکستانیوں کو اقبال کے کلام کی عملی تعبیر بن کر دنیا کے لیے ایک نمونہ ثابت ہونا چاہیے۔علامہ اقبال کا جشنِ ولادت سیالکوٹ ان کے محلے میں منانا انتہائی خوش آئند ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقبال منزل میں یومِ ولادت کی منعقدہ تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پرصوبائی وزیر محنت و افرادی قوت منشاء اللہ بٹ ،ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری فیصل اکرام اہل علاقہ اور دیگر شہری بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ علامہ اقبال کے اردو و فارسی کلام کو ہمیشہ زندہ و جاوید رکھنا چاہیے اور ہمیں ان کے فلسفے اور خواب کی عملی تعبیر کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ یہ جشن شاعرِ مشرق کے محلے میں منایا جا رہا ہے اور یہاں موجود چہرے بھی علامہ اقبال کے خاندان یا ان کے قریبی تعلقات سے جڑے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم علامہ اقبال کے اصل پیغام سے دور ہوتے جا رہے ہیں، حالانکہ انہوں نے مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا خواب دیکھا اور پوری زندگی محبت، عزم اور لگن کے ساتھ اس کے لیے کام کیا۔ ان کے فلسفہ اور شاعری کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں آج بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ بھٹکی ہوئی ہے اور ظلم غزہ سے لے کر مقبوضہ کشمیر تک جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں طاقت عطا فرمائے کہ ہم مظلوم بھائی بہنوں اور بچوں کی مدد کر سکیں اور ان کے حق میں آواز بلند کر سکیں۔ امت مسلمہ متحد ہو تاکہ وہی مشکلات پوری امت کو گھیر نہ لیں جو آج فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو درپیش ہیں۔
قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور دیگر نے اقبال منزل پر علامہ اقبال کی سالگرہ کا کیک کاٹا۔اس موقع پر علامہ اقبال کے ایصالِ ثواب اور ملک کے تحفظ کیلئے دعاکی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علامہ اقبال کے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں میں وندے ماترم گانا لازمی قرار
ا ننت ناگ:بھارت میں انتہاپسند ہندوﺅں کی مودی حکومت ہندوتوا کے نظریے کے فروغ کے لیے رات دن کوشاں ہے،اس سلسلے میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر ظلم،تشدد ، قتل و غارت ،کاروبار سے روکنا معمول بنتا جارہا ہے۔
تازہ حکم نامے میں مودی سرکار نے ہندوتوا کے پرچار کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قراردے دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم نامے سے وزیرِ تعلیم سکینہ ایتو نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں، جن میں اس ترانے کی اجتماعی پیشکش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
حکمنامے کے مطابق جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان تقریبات کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ سامنے آتے ہی مختلف مذہبی و سماجی حلقوں کی جانب سے اس پر سخت اعتراضات اٹھائے گئے، جن کا کہنا ہے کہ طلبا کو اس طرح کے پروگراموں میں زبردستی شریک کرنا مذہبی آزادی کے اصولوں کے منافی ہے۔
اس معاملے پر وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ،اگر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل ہوتا، تو اس طرح کا حکمنامہ جاری کرنے کی کوئی جرآت نہیں کرتا۔
بدقسمتی سے ہمارے پاس اب ریاست نہیں بلکہ یونین ٹریٹری ہے۔ اس فیصلے میں میرا کوئی رول نہیں ہے، فائل میرے پاس نہیں پہنچی اور میں اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں۔
وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ یہ آرڈر باہر سے جاری کیا گیا ہے اور وہ خود اس سے بے خبر تھیں۔
دوسری جانب، اس معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی سطح پر نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیرِ تعلیم نے نہیں لیا، نہ ہی کابینہ نے اس پر کوئی بحث کی۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہییں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہییں۔
TagsImportant News from Al Qamar