data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ خواتین جو اپنی روزمرہ غذا میں الٹرا پروسیسڈ کھانوں کا زیادہ استعمال کرتی ہیں، ان میں مستقبل میں باول کینسر کے خطرات نمایاں حد تک بڑھ سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ایسے کھانے معدے اور آنتوں میں وہ ابتدائی تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں جو بظاہر تو غیر کینسر زدہ ہوتی ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ خطرناک رسولیوں میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔

یہ مطالعہ جریدے جاما اونکولوجی میں شائع ہوا جس میں ماہرین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ خوراک کس طرح آنتوں کے نظام میں ابتدائی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کو متاثر کرتی ہے۔

تحقیق کے تحت 45 برس کی اوسط عمر رکھنے والی 29 ہزار سے زائد خواتین کی کئی برسوں تک نگرانی کی گئی جب کہ ہر 4 سال بعد ان سے غذائی عادات کے بارے میں تفصیلی سروے بھی لیا جاتا رہا۔

نتائج کے مطابق وہ خواتین جو مسلسل الٹرا پروسیسڈ اشیا استعمال کرتی تھیں، ان میں باول میں غیر کینسر زدہ لیکن تشویشناک رسولی، یعنی ایڈینوما، بننے کے امکانات 45 فیصد تک زیادہ پائے گئے۔ ماہرین کے مطابق یہی رسولیاں آگے چل کر باول کینسر کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہیں، اس لیے کھانے پینے کی عادات پر توجہ دینا بے حد ضروری ہے۔

تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ نتائج واضح کرتے ہیں کہ خوراک کا انتخاب صرف وزن یا توانائی تک محدود نہیں بلکہ آنتوں کی اندرونی صحت اور مستقبل میں لاحق ہونے والی بیماریوں پر بھی براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔

انہوں نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ ممکنہ حد تک تازہ، قدرتی اور کم پروسیسڈ غذائیں استعمال کریں تاکہ باول کینسر جیسے خطرات سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

روزانہ انڈے کھانے کی عادت آپ کو ایک عام بیماری سے محفوظ رکھ سکتی ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اگر آپ انڈے پسند کرتے ہیں تو یہ عادت آپ کے دماغی تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر انزائٹی کے خطرے کو کم کرنے میں۔

حالیہ تحقیقات کے مطابق جسم میں کولین نامی غذائی جز کی کمی انزائٹی ڈس آرڈرز کے امکانات بڑھا سکتی ہے، جو آج کے دور میں عام دماغی امراض میں سے ایک ہے، انزائٹی بنیادی طور پر شدید گھبراہٹ، فکرمندی، پریشانی اور خوف کی کیفیت سے ظاہر ہوتی ہے اور اگر اسے نظر انداز کیا جائے تو معیار زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں 25 مختلف رپورٹس کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا اور اسے 370 افراد کے دماغی جائزے کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔ نتائج میں انکشاف ہوا کہ 88 فیصد انزائٹی کے مریضوں میں کولین کی سطح نمایاں حد تک کم تھی۔

محققین نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب انزائٹی متاثرین میں کیمیائی پیٹرن کا تجزیہ کیا گیا، اور اس سے عندیہ ملا کہ غذائی عادات جیسے کولین سے بھرپور غذائیں یا سپلیمنٹس دماغی توازن بحال کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

کولین جسم کے لیے ایک ضروری جز ہے جو خلیات کے افعال، یادداشت، مزاج اور دیگر دماغی افعال کے لیے اہم نیورو ٹرانسمیٹر acetylcholine کی تیاری میں مدد دیتا ہے۔ یہ جز انڈے، گائے کی کلیجی، سرخ گوشت، مرغی، آلو، دہی، مچھلی اور گوبھی کی دیگر اقسام سے حاصل کیا جا سکتا ہے، کولین کی کمی سے دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں اور انزائٹی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے مشورہ دیا کہ انزائٹی کے شکار افراد اپنی غذا پر خصوصی توجہ دیں اور کولین سے بھرپور غذاؤں کا استعمال بڑھائیں۔ خاص طور پر مچھلی کولین کا بہترین ذریعہ ہے اور دماغی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل مالیکیولر سائیکاٹری میں شائع ہوئے ہیں، جو غذائی عادات اور دماغی صحت کے تعلق پر اہم روشنی ڈالتے ہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • روزانہ انڈے کھانے کی عادت آپ کو ایک عام بیماری سے محفوظ رکھ سکتی ہے
  • پیٹرول 2روپے فی لیٹر سستا اور ڈیزل 9 روپے 50پیسے مہنگا ہونے کا امکان
  • یومیہ ایک کپ کافی پینا دل کے لئے مفید اور مددگار،نئی تحقیق
  • سائنسدانوں کا پہلی بار ستارے پر طوفان کا مشاہدہ
  • دل کی جلن نظرانداز کرنا مہلک مرض کا سبب بن سکتا ہے، ماہرین صحت
  • وٹامن ڈی قلبی امراض سے تحفظ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، طبی ماہرین
  • موسمی تبدیلیوں سے متعلق تحقیق کو فروغ دینا ہوگا، ڈاکٹر الطاف سیال
  • ایرانی ماہرین نے 15 سیکنڈ میں سرطان کی شناخت کرنے والا جدید آلہ تیار کر لیا
  • وسطی بحیرہ روم میں مہاجرین کی ہلاکتیں 1,000 سے تجاوز کر گئیں، آئی او ایم کا انتباہ