data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اگر آپ انڈے پسند کرتے ہیں تو یہ عادت آپ کے دماغی تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر انزائٹی کے خطرے کو کم کرنے میں۔

حالیہ تحقیقات کے مطابق جسم میں کولین نامی غذائی جز کی کمی انزائٹی ڈس آرڈرز کے امکانات بڑھا سکتی ہے، جو آج کے دور میں عام دماغی امراض میں سے ایک ہے، انزائٹی بنیادی طور پر شدید گھبراہٹ، فکرمندی، پریشانی اور خوف کی کیفیت سے ظاہر ہوتی ہے اور اگر اسے نظر انداز کیا جائے تو معیار زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں 25 مختلف رپورٹس کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا اور اسے 370 افراد کے دماغی جائزے کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔ نتائج میں انکشاف ہوا کہ 88 فیصد انزائٹی کے مریضوں میں کولین کی سطح نمایاں حد تک کم تھی۔

محققین نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب انزائٹی متاثرین میں کیمیائی پیٹرن کا تجزیہ کیا گیا، اور اس سے عندیہ ملا کہ غذائی عادات جیسے کولین سے بھرپور غذائیں یا سپلیمنٹس دماغی توازن بحال کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

کولین جسم کے لیے ایک ضروری جز ہے جو خلیات کے افعال، یادداشت، مزاج اور دیگر دماغی افعال کے لیے اہم نیورو ٹرانسمیٹر acetylcholine کی تیاری میں مدد دیتا ہے۔ یہ جز انڈے، گائے کی کلیجی، سرخ گوشت، مرغی، آلو، دہی، مچھلی اور گوبھی کی دیگر اقسام سے حاصل کیا جا سکتا ہے، کولین کی کمی سے دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں اور انزائٹی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے مشورہ دیا کہ انزائٹی کے شکار افراد اپنی غذا پر خصوصی توجہ دیں اور کولین سے بھرپور غذاؤں کا استعمال بڑھائیں۔ خاص طور پر مچھلی کولین کا بہترین ذریعہ ہے اور دماغی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل مالیکیولر سائیکاٹری میں شائع ہوئے ہیں، جو غذائی عادات اور دماغی صحت کے تعلق پر اہم روشنی ڈالتے ہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

خبردار! یہ صرف سر درد نہیں؛ مائیگرین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معذور کرنے والی بیماری قرار

دنیا بھر میں اربوں افراد کو متاثر کرنے والی بیماری مائیگرین کو ایک عام سر درد سمجھا جاتا ہے، لیکن دراصل یہ ایک عصبی بیماری ہے جو دماغ کے افعال کو متاثر کرتی ہے اور انسان کی روزمرہ زندگی، کام، تعلقات اور ذہنی صحت پر گہرے اثرات چھوڑتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، مائیگرین دنیا کی دوسری سب سے زیادہ معذور کن بیماری ہے، خاص طور پر ان نوجوانوں میں جو زندگی کے سب سے زیادہ قیمتی اور کام کرنے والے سال گزار رہے ہوتے ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق ماہرِ اعصاب ڈاکٹر وانا کورن رٹنا وونگ کا کہنا ہے کہ مائیگرین کو اکثر ”بس سر درد“ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ دماغ میں ہونے والی تبدیلیاں عام اسکینز میں نظر نہیں آتیں۔

وہ کہتے ہیں، جب دماغ کے اندر کی تبدیلی نظر نہیں آتی، تو لوگ سمجھتے ہیں کہ کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ، حتیٰ کہ کچھ طبی ماہرین بھی اس بیماری کی شدت کا اندازہ نہیں لگا پاتے۔

اسی وجہ سے بہت سے مریض غلط تشخیص کا شکار ہوتے ہیں اور انہیں صحیح علاج تک پہنچنے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔

مائیگرین میں درد صرف سر میں نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ آنکھوں کے پیچھے دھڑکنے والا درد، متلی، روشنی یا آواز سے چڑچڑاہٹ، اور دماغی دھندلاہٹ جیسے مسائل بھی ہوتے ہیں۔ اس دوران بعض اوقات مریض کام کرنے، بات کرنے یا کسی چیز پر توجہ دینے کے قابل نہیں رہتا۔

یہ بیماری نہ صرف جسم پر بلکہ ذہن پر بھی اثر ڈالتی ہے۔ مسلسل درد اور دوسروں کی بے توجہی سے مریض کو اداسی، تنہائی اور دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں، ’بس سر درد ہے، کام کر لو‘۔ لیکن مائیگرین دراصل ایک ذہنی فالج جیسی حالت ہے، جو انسان کو عارضی طور پر ناکارہ کر دیتی ہے۔

ڈاکٹر وانا کورن بتاتے ہیں، ’جب لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ یہ بیماری کتنی تکلیف دہ ہے، تو مریض کا دکھ اور بڑھ جاتا ہے۔ علاج کا مقصد صرف درد کم کرنا نہیں بلکہ مریض کی عام زندگی واپس دلانا ہے۔‘

مائیگرین کے عام اسباب

ماہرین کے مطابق، مائیگرین کے کئی محرکات ہیں، جیسے:

نیند کی کمی یا بے قاعدگی

ذہنی دباؤ

بھوکا رہنا یا کھانے کا وقت چھوڑ دینا

چاکلیٹ، پنیر، کیفین، پراسیس شدہ گوشت کی زیادتی

تیز روشنی، شور یا موسم کی اچانک تبدیلی

ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ مریض اپنے روزمرہ معمولات کو بہتر بنائیں۔ وقت پر کھائیں، نیند پوری کریں، پانی زیادہ پئیں اور مائیگرین کی ”ڈائری“ رکھیں تاکہ پتہ چل سکے کہ کون سی چیز دورہ بڑھا رہی ہے۔ ماہرین صحت کے نزدیک طرزِ زندگی میں چھوٹی تبدیلیاں اگر دوائیوں کے ساتھ شامل کی جائیں تو دوروں کی شدت اور تعدد میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔

جدید علاج

اب مائیگرین کے علاج میں نئی دوائیں اور آلات استعمال ہو رہے ہیں، جو صرف درد نہیں چھپاتے بلکہ بیماری کے اصل سبب کو نشانہ بناتے ہیں۔

ہر مریض کا علاج ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ماہرین اب پریسیژن میڈیسن پر کام کر رہے ہیں، جہاں علاج مریض کے جینیاتی اور جسمانی نظام کے مطابق تیار کیا جائے گا۔

کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟

اگر آپ کو بار بار ایسا سر درد ہوتا ہے جو روزمرہ زندگی، کام یا نیند کو متاثر کر رہا ہو، تو یہ ممکن ہے کہ وہ مائیگرین ہو۔ ایسے میں خود علاج نہ کریں، بلکہ نیورولوجسٹ سے مشورہ لیں۔ ماہرین کا کہنا ہے وقت پر تشخیص نہ صرف علاج میں مدد دیتی ہے بلکہ بیماری کو دائمی شکل اختیار کرنے سے بھی روکتی ہے۔

مائیگرین کوئی معمولی سر درد نہیں ایک سنجیدہ دماغی بیماری ہے جسے سمجھنا اور سنجیدگی سے لینا بہت ضروری ہے۔ اگر وقت پر پہچان لیا جائے اور طرزِ زندگی میں چھوٹی مگر مثبت تبدیلیاں لائی جائیں تو اس کا علاج ممکن ہے۔

یاد رکھیں: مائیگرین کمزوری نہیں، ایک طبی حقیقت ہے، جس کے لیے آگاہی، علاج اور ہمدردی تینوں ضروری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی اے نے وی پی این سروسز کے باضابطہ لائسنسنگ نظام کا آغاز کر دیا
  • کراچی: شارع فیصل پر گاڑیوں کی حد رفتار مقرر، سائن بورڈ لگا دیے گئے
  • خسرہ اور روپیلا سے بچاؤ کی قومی مہم کے سلسلے میں آگاہی سیمینار
  • 27ویں آئینی ترمیم، ہمیں لکھنے پڑھنے کی عادت نہیں، اس لیے غلطیاں ہوجاتی ہیں: فیصل واوڈا
  • خبردار! یہ صرف سر درد نہیں؛ مائیگرین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معذور کرنے والی بیماری قرار
  • ایک سوزوکی لوڈنگ بناکسی حفاظتی اقدامات کے لوڈ ہوکرجارہی ہے یہ غفلت کسی بھی سانحے کاباعث بن سکتی ہے
  • پیوٹن کا ’سوجا اور زخمی‘ ہاتھ، روسی صدر کس بیماری کا شکار ہوگئے؟
  • پاکستان دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان میں کارروائی کرسکتا ہے: وزیر دفاع
  • غیر قانونی مخدوش تعمیرات کسی المیے کو جنم دے سکتی ہیں ‘ سیف الدین