سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج 2026کے انتظامات پر معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
عثمان خان: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج 2026کے انتظامات پر معاہدہ طے پاگیا۔
سعودی نائب وزیر حج و عمرہ اور وفاقی سیکریٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاء الرحمن نے جدہ میں حج معاہدے پر دستخط کردیئے۔
دستخط کی تقریب میں پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی، ڈی جی حج جدہ عبدالوہاب سومرو،ڈائریکٹر حج مکہ مکرمہ عزیز اللہ خان، ڈائریکٹر حج مدینہ منورہ ضیاءالرحمن، ڈپٹی سیکرٹری حج پالیسی چوہدری کاشف حسین اور پرائیویٹ حج کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم HOAP (ہوپ) کے عہدے داران شریک ہوئے۔
وفاقی سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاء الرحمن نے ضیوف الرحمن کی مہمان نوازی اور سہولیات کی فراہمی کے لیے سعودی حکومت کی بہترین کاوشوں پر شکریہ ادا کیااورکہاکہ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی پاکستانی حجاج کرام کو اعلیٰ معیار کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
وفاقی سیکرٹری مذہبی امورنے کہاکہ وزارتِ مذہبی امور سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کے انتظامات کو بروقت اور مؤثر طریقے سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم: چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ، وفاقی آئینی عدالت اور تاحیات رینک کے انتظامات
27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات سامنے آگئے ہیں، جن کے مطابق آرمی چیف کو نیا عہدہ ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ تفویض کیا جائے گا جبکہ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا افسر تاحیات یونیفارم میں رہے گا۔
چیف آف ڈیفنس فورسز اور فوجی رینکمجوزہ ترمیم کے مطابق آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدے اور مراعات بھی تاحیات برقرار رہیں گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان افسران کو صدر کی طرح عدالتی استثنیٰ حاصل ہوگا اور کمانڈ مدت مکمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں کوئی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔
تقرری کا عملآرمی چیف، نیول چیف اور ائیر چیف کی تقرری صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے۔ وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تجویز پر پاک آرمی سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر کرے گا۔ اگر کوئی جج یا فوجی اعلیٰ افسر تقرری قبول نہ کرے تو انہیں ریٹائر تصور کیا جائے گا۔
وفاقی آئینی عدالت کا قیامترمیم کے مطابق ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، جس میں ہر صوبے سے برابر نمائندگی ہوگی۔ صدر آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور ججز کا تقرر کرے گا۔
آئینی عدالت کے فیصلے پاکستان کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے علاوہ کوئی عدالت آئینی عدالت کے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔
عدالتی اختیارات اور از خود نوٹسسپریم کورٹ سے متعلق آرٹیکل 184 اور از خود نوٹس کی شق ختم کر دی گئی ہے۔ آئینی عدالت کے جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر رہیں گے اور چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی۔ صدر آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کر سکتا ہے۔
صدر اور گورنر کا استثنیٰمجوزہ ترمیم کے مطابق صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے فوجداری کارروائی نہیں ہوسکے گی۔ گورنر کے خلاف بھی ان کے عہدے کی مدت کے دوران کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی اور کوئی عدالت انہیں گرفتار یا جیل بھیجنے کا حکم نہیں دے سکتی۔
یہ مجوزہ آئینی ترمیم ملک کے دفاعی ڈھانچے اور عدالتی نظام میں اہم تبدیلیاں لانے کے لیے تیار کی گئی ہے، جس میں فوجی عہدوں کے حقوق، عدالتوں کی حدود اور اعلیٰ حکومتی عہدہ داروں کے استثنیٰ کو واضح کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں