چینی کی ان لوڈنگ تیز کی جائے تاکہ برآمدات متاثر نہ ہوں، وزیرِ بحری امور کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے پورٹ قاسم میں چینی ان لوڈ تیز کرنے کی ہدایت دی تاکہ برآمدات متاثر نہ ہوں۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارتِ بحری امور نے پورٹ قاسم میں رش اور تاخیر کے مسئلے کے حل کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں، جہاں چینی کے کارگو کی سست لوڈنگ کی وجہ سے پورٹ کے کام متاثر ہو رہے ہیں اور سیمنٹ اور کلنکر کی برآمدات میں تاخیر ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری کی زیر صدارت میں اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور دیکھا گیا کہ اس کا برآمدات پر کیا اثر پڑ رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ چینی کی ان لوڈنگ بندرگاہ کی صلاحیت کے مطابق نہیں ہو رہی، جس کی وجہ سے جہازوں کا ہجوم بڑھ گیا ہے، اور پورٹ کا کام سست ہو رہا ہے۔
اجلاس میں کئی سینئر حکام موجود تھے، جن میں سیکریٹری بحری امور سید ظفر علی شاہ، سیکریٹری کامرس جاوید پال، چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی (پی کیو اے) ریئر ایڈمرل (ریٹائرڈ) سید معظم الیاس، قائم مقام چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) ریئر ایڈمرل عتیق الرحمٰن، چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) سید رفیع بشیر شاہ، ٹیکنیکل ایڈوائزر بحری امور کموڈور (ریٹائرڈ) محمد جاوید اختر اور سیمنٹ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے جن کی قیادت عارف حبیب کر رہے تھے شامل تھے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت کے باوجود زیادہ تر چینی کی شپمنٹس اب بھی پورٹ قاسم آ رہی ہیں، حالانکہ 60 فیصد کو گوادر پورٹ بھیجنے کا کہا گیا تھا۔
شرکا نے بات کی کہ کس طرح جہازوں کی شیڈولنگ بہتر کی جائے اور تمام اداروں کے درمیان تعاون بڑھایا جائے تاکہ تاخیر نہ ہو۔
وزیر نے پی کیو اے کو ہدایت کی کہ چینی کی لوڈنگ کی رفتار بڑھائی جائے، تاکہ روزانہ 4 ہزار سے 4 ہزار 500 ٹن کی صلاحیت کے مطابق کام ہو اور برآمدات متاثر نہ ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کام کا بوجھ کم کرنے کیلئے نرس نے 10 مریضوں کو غلط انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلادیا
برلن: جرمنی میں ایک پالی ایٹیو کیئر نرس کو 10 مریضوں کے قتل اور 27 دیگر کے قتل کی کوشش کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ نرس نے زیادہ تر بزرگ مریضوں کو سکون آور اور درد کم کرنے والی ادویات کی زیادہ مقدار کے انجیکشن اس لیے لگائے تاکہ رات کی شفٹوں میں کام کا بوجھ کم کر سکے۔
یہ خوفناک واقعات دسمبر 2023 سے مئی 2024 کے دوران ویورسیلن (Wuerselen) کے ایک اسپتال میں پیش آئے جو مغربی جرمنی میں واقع ہے۔
تحقیقات کے مطابق، ملزم نرس 2007 میں نرسنگ کی تربیت مکمل کرنے کے بعد 2020 سے اسی اسپتال میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ان مریضوں سے چڑچڑا پن ظاہر کرتا تھا جنہیں زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی تھی، اور اسے ’زندگی اور موت کا مالک بننے‘ کا خبط لاحق تھا۔
عدالتی کارروائی میں یہ بھی بتایا گیا کہ نرس رات کی شفٹ میں کام کا بوجھ کم کرنے کیلئے مریضوں کو حد سے زیادہ دوا دیتا تھا تاکہ وہ سوجائیں یا غیر ہوش میں آجائیں۔
ملزم کو 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔ حکام نے بتایا کہ مزید مشکوک اموات کی تحقیقات جاری ہیں اور کئی قبروں کی قبر کشائی کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ مزید متاثرین کی شناخت کی جا سکے۔