آصف زرداری شطرنج کے بڑے کھلاڑی ہیں،27ویں ترمیم آسانی سے پاس ہوجائے گی، فیصل وائوڈا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
سینیٹر فیصل وائوڈا (فائل فوٹو)۔
سینئر سیاسی رہنما سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری شطرنج کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں، 27ویں ترمیم آسانی سے پاس ہوجائے گی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ بلاول بھٹو نے 27ویں ترمیم سے متعلق بیان دے کر اچھا اقدام کیا ہے، پی ٹی آئی کی خواہش کے مطابق 27 ویں ترمیم پر چھوٹی موٹی بحث بھی کروالیں گے۔
یہ بھی پڑھیے فیصل واوڈا نے نئے صوبے بنانے کی تجویز دی فیصل واوڈا کی 10 فیصد سرکاری فنڈز مسلح گروہوں کو جانے کے فضل الرحمان کے بیان کی تائیدانھوں نے کہا کہ پاکستان کی کامیابی اور بقا کے لیے 27ویں ترمیم کی ضرورت پڑگئی ہے، پاکستان کی کامیابی کے لیے 28ویں ترمیم کی بھی ضرورت پڑی تو وہ بھی آجائے گی۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ 18ویں ترمیم پوری فارغ نہیں ہو رہی اس میں کچھ ترمیم کی جا رہی ہے، میرے خیال میں سیکیورٹی کے معاملات کو بھی وفاق کو دیکھنا چاہیے، پورے ملک میں ایجوکیشن کا ایک نظام ہونا چاہیے۔ میں صبر، خبر اور نظر رکھتا ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا نے 27ویں ترمیم نے کہا
پڑھیں:
وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔
بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر آصف علی زرداری اور ان سے ملاقات کے لیے آیا، جس میں 27ویں ترمیم سے متعلق تفصیلات شیئر کی گئیں۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹ کا نظام اور ججز کے تبادلوں کا معاملہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنے کی تجویز بھی ترمیم کا حصہ ہے، جبکہ آرٹیکل 243 میں تبدیلی، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کو دوبارہ وفاق کے دائرے میں لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں الیکشن کمیشن کی تقرری پر ڈیڈلاک ختم کرنے کا طریقہ کار بھی موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر آصف علی زرداری کے قطر سے واپس آنے کے بعد پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو ہو گا، اور اسی اجلاس میں پیپلز پارٹی اپنی حتمی پالیسی طے کرے گی۔