صدی کا سب سے بڑا طوفان ’ملیسا‘جمیکا سے ٹکرا گیا، 7 افراد ہلاک، کیوبا سے لوگوں کا انخلا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صدی کا سب سے بڑا طوفان ’’ملیسا‘‘ جمیکا سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں پورے جزیرے میں تباہی اور خوف و ہراس پھیل گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، کیٹیگری 5 کے اس انتہائی خطرناک سمندری طوفان نے جمیکا کے ساحلی علاقوں کو شدید متاثر کیا، جہاں 185 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں اور درجنوں عمارتیں، بجلی کے پول اور درخت زمین بوس ہوگئے۔ طوفان کے بعد اب اس کا رخ کیوبا کی جانب ہے، جہاں حکام نے ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کیوبا کے مختلف علاقوں سے اب تک 7 لاکھ سے زائد افراد طوفان کے خطرات کے پیشِ نظر اپنے گھروں سے نکل کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ امریکی نیشنل ہریکن سینٹر کے مطابق، طوفان ملیسا کی شدت اب کچھ کم ہو کر کیٹیگری 4 رہ گئی ہے، تاہم اب بھی اس کے باعث شدید بارشیں، سمندری طغیانی، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے امکانات برقرار ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، طوفان سے اب تک کم از کم 7 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 3 جمیکا، 3 ہیٹی اور ایک ڈومینیکن ریپبلک کا باشندہ شامل ہے۔
جمیکا کے وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا کوئی بھی انفرااسٹرکچر اس نوعیت کے تباہ کن طوفان کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اور حکومت بین الاقوامی امداد کے لیے رابطے کر رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
میانمار فوج کا اسپتال پر فضائی حملہ، 30 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے
میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں حکمران فوجی جنتا کے فضائی حملے نے ایک بڑے سرکاری اسپتال کو نشانہ بنا دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے۔
عینی شاہدین، امدادی کارکن اور باغی گروپ اراکان آرمی کے ترجمان کے مطابق فضائی بمباری بدھ کی رات مروک یو ٹاؤن شپ کے 300 بستروں پر مشتمل جنرل اسپتال پر کی گئی، جو مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
ترجمان اراکان آرمی نے بتایا کہ اسپتال میں مریضوں کی بڑی تعداد موجود تھی، کیونکہ راکھین کے کئی علاقوں میں جاری لڑائی کے باعث بیشتر طبی سہولیات بند ہیں۔
امدادی کارکنوں کے مطابق اسپتال کی عمارت صبح تک ملبے کا ڈھیر بن چکی تھی اور درجنوں لاشیں باہر رکھی تھیں، جبکہ زخمیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔
میانمار 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے مسلسل خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اور فوج باغی گروہوں پر فضائی حملوں میں اضافہ کر چکی ہے۔
اراکان آرمی گزشتہ سال سے مروک یو اور ریاست کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول رکھتی ہے اور حملے سے قبل یہاں کوئی تازہ جھڑپ رپورٹ نہیں ہوئی تھی۔