1971 کی پاک بھارت جنگ تاریخ کا وہ سیاہ ترین باب جس نے خطہ کو لہو میں نہلا دیا۔

خطہ میں دہشتگردی کے فروغ اور تنظیموں کی سرپرستی میں بھارتی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ 1971 میں بھارت نے دہشتگرد گروہ مکتی باہنی کو محبِ وطن پاکستانیوں کیخلاف بطور دہشتگرد ہتھیارکے طور پر استعمال کیا۔

بھارتی ایما پر سفاک مکتی باہنی نے نہتے پاکستانیوں، بالخصوص بہاری کمیونٹی پر بدترین اور انسانیت سوز مظالم ڈھائے۔ بہاری کمیونٹی کے امیر حسن ،بھارتی حمایت یافتہ مکتی باہنی کے مظالم کے عینی شاہد ہیں۔

1971 میں کم عمر ہونے کے باوجود بھارتی ظلم کی ہولناک داستان آج بھی امیر حسن کے ذہن پہ نقش ہے۔ بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے امیر حسن کے والد اور بہنوئی چٹاگانگ محاذ پر بھارتی جارحیت کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

امیر حسن کا کہنا تھا کہ غاصب بھارتی فوج اور مکتی باہنی نے مل کر علاقوں پر حملے کر کے مقامی آبادی کو یرغمال بنایا۔ امیر حسن نے مزید انکشاف کیا کہ یرغمال مردوں کو باندھ کر قتل کیا گیا، خواتین اور بچوں کو بے دردی سے کنوؤں میں پھینکا گیا۔

امیر حسن کی والدہ اس وحشیانہ حملے میں گولی لگنے سے شہید ہو گئیں۔ امیر حسن خود زخمی ہوئے مگر بھارتی درندگی کے باوجود زندگی بچانے میں کامیاب ہو گئے۔ امیر حسن کے مطابق نوجوان بہاری پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر بھارتی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بہاری کمیونٹی مکتی باہنی

پڑھیں:

قدیم رومی افسران اور بھارتی بندروں کے درمیان دلچسپ تعلق کا انکشاف!

ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصر میں رہنے والے رومی فوجی افسران دولت کی نمائش کے لیے بھارت سے منگائے پالتو بندر رکھا کرتے تھے۔

مصر کے مغربی ساحل میں واقع قدیم بندرگاہ بیرینیک میں موجود قبرستان پہلی بار 2011 میں دریافت ہوا تھا اور تب سے اب تک یہاں محققین تقریباً 800 قبریں کھود چکے ہیں۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ ان کھدائیوں میں سب سے دلچسپ موقع وہ تھا جب مصری بندرگاہ کے شہری علاقے کے باہر موجود ایک جگہ سے 35 بندروں کی باقیات نکلیں تھیں۔

اب محققین نے ان بندروں کی باقیات سے متعلق بتایا ہے کہ ان کا تعلق پہلی دوسری صدی عیسوی سے ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب اعلیٰ عہدے پر فائز رومی ملٹری افسران اس علاقے میں رہا کرتے تھے۔

بندروں کی ہڈیوں کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ زیادہ تر بندروں کا تعلق بھارت سے تھا، جو کہ بھارت سے رومی مصر تک زندہ جانوروں کی تجارت کا پہلا طبعی ثبوت ہے۔

جرنل رومن آرکیالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے لکھا کہ بیرینیک میں دفن بندروں کی یہ نسل جانوروں ایک منظم تجارت کا پہلا واضح ثبوت ہے۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ کسی کے پاس بندر ہونا ممکنہ طور پر معاشرے میں شناخت کا عنصر رکھتا تھا یعنی یہ وہ علامت تھی جو کسی کو مقامی معاشرے میں بطور اشرافیہ واضح کرتی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • رافیل اور ایس-400 کی تباہی پاکستان کی برتری کا ثبوت ہے: سابق بھارتی آرمی چیف
  • لیاری کیخلاف بھارتی پروپیگنڈے کا جواب، پاکستان میں’میرا لیاری’ کے نام سے فلم تیار
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے اونتی پورہ سے ایک شہری کو گرفتار کر لیا
  • امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان شہر میں خونی ڈمپر و ٹینکرز سے بڑھتی اموات ، ای چالان کے نام پر عوام کی جیبوں پر ڈاکے و حکومتی نااہلی و بے حسی کے خلاف نمائش چورنگی پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کررہے ہیں
  • قدیم رومی افسران اور بھارتی بندروں کے درمیان دلچسپ تعلق کا انکشاف!
  • بھارتی پارلیمنٹ حملہ 2001: سیاست، انصاف اور مشکوک بیانیے کی کہانی
  • 1971 کی جنگ، پاکستان آرمی کے جوانوں کی بہادری کی لازوال داستانیں
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد جاری
  • جنگ 1971: بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز کی آنکھوں دیکھی داستان