پشاور: خیبرپختونخوا میں سابق صوبائی وزراء اور معاونین کی سرکاری گاڑیوں کی واپسی کا معاملہ تاحال حل نہ ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کے کئی سابق وزراء اور معاونین نے متعدد سرکاری گاڑیاں اب بھی واپس نہیں کیں۔

دستاویزات کے مطابق ریسکیو 1122 کی تین سرکاری گاڑیاں سابق معاون خصوصی ریلیف نیک محمد کے زیر استعمال ہیں۔

ذرائع کے مطابق گاڑیوں کی واپسی کے لیے ریسکیو 1122 نے تحریری درخواست بھی دی جب کہ ریسکیو 1122 کی ایک گاڑی تاحال اسلام آباد پولیس کی تحویل میں بھی موجود ہے۔

ذرائع کے مطابق کئی سابق کابینہ اراکین نے اپنے سرکاری دفاتر کو تالے بھی لگا رکھے ہیں تاہم اس معاملے پر معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے مؤقف دینے سے گریز کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

جنرل (ر) باجوہ کے خلاف نہ تو کوئی تحقیقات ہو رہی ہیں اور نہ ہی کوئی کارروائی زیرِ عمل ہے, انصار عباسی کا ذرائع کے حوالے سے دعویٰ 

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سزا کے بعد بعض سیاسی اور میڈیا حلقوں میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف قانونی کارروائی کے امکان پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں تاہم باخبر ذرائع نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کے خلاف نہ تو کوئی تحقیقات ہو رہی ہیں اور نہ ہی کوئی کارروائی زیرِ عمل ہے۔

صحافی انصار عباسی نے ذرائع کے حوالے سے روزنامہ جنگ کے لیے لیے لکھا  کہ بعض حلقوں میں پھیلائی جانے والی یہ چہ مگوئیاں بے بنیاد ہیں۔ ان کے مطابق فوجی احتساب کا وہ عمل جس کے نتیجے میں جنرل فیض کو سزا ہوئی، مکمل طور پر شواہد کی بنیاد پر تھا اور صرف ان کے انفرادی اقدامات تک محدود رہا، جبکہ اس کیس میں سابق آرمی چیف کو جوڑنے والا کوئی مواد موجود نہیں۔

ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی، ایڈوائزری جاری

اس کے برعکس ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے اپنے ایک سینئر افسر کے خلاف احتسابی عمل مکمل ہونے کے بعد توقعات بڑھ رہی ہیں کہ احتساب کا دائرہ فوجی شعبے سے باہر بھی پھیل سکتا ہے۔ ججوں، بیوروکریٹس، سیاست دانوں اور حتیٰ کہ میڈیا کے بعض افراد، جنہوں نے مبینہ طور پر ماضی میں سیاسی انجینئرنگ میں کردار ادا کیا یا آئینی اور قانونی حدود سے تجاوز کیا، آنے والے دنوں میں جانچ پڑتال کی زد میں آ سکتے ہیں۔ 

اس سے قبل بھی اسی نوعیت کا مؤقف فوجی ترجمان کی جانب سے سامنے آ چکا ہے۔ گزشتہ سال ایک پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے جنرل فیض کی گرفتاری اور کورٹ مارشل کی کارروائی سے متعلق سوالات کے جواب میں واضح کیا تھا کہ فوجی احتساب کا نظام شفاف ہے اور الزامات یا مفروضوں پر نہیں بلکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔

وٹس ایپ ہیکنگ کے حوالے سے این سی سی آئی اے کا انتباہ

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو جنرل فیض کیس کے سلسلے میں آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس سوال کو مفروضہ قرار دیا اور کہا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوجی قانون کے تحت اگر کوئی فرد، ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے ایسے شخص کو استعمال کرتا ہوا پایا جائے جو آرمی ایکٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہواور اس کے شواہد موجود ہوں تو قانون اپنا راستہ خود اختیار کرے گا۔

فوجی ترجمان سے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) نوید مختار کے کردار کے بارے میں بھی سوال کیا گیا، جو جنرل فیض کی تقرری اور ترقی سے متعلق تھا۔ اس کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ ایسے شخص کے اقدامات کو دوسروں سے جوڑنا ناانصافی ہو گی جس نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے اور بعض سیاسی عناصر کے کہنے پر اپنی آئینی اور قانونی حدود کو عبور کیا۔

بارکھان اور گردونواح میں 5 شدت کا زلزلہ

یہ بیانات اور جنرل باجوہ یا جنرل مختار کے خلاف کسی بھی ثبوت کی عدم موجودگی واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جنرل فیض کے معاملے میں سابق آرمی چیف کے خلاف کوئی کیس موجود نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ جنرل باجوہ کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہو رہا، تاہم فیض کے بعد کی صورتحال کو ایک وسیع تر احتسابی عمل کا دروازہ کھولنا چاہیے، جس کا مقصد ان سویلین اداروں کے افراد کو نشانہ بنانا ہو جو مبینہ طور پر ماضی میں غیر آئینی اقدامات کو سہولت فراہم کرنے یا ان سے فائدہ اٹھانے کے مرتکب ہوئے۔ ان کے بقول اس نوعیت کا احتساب اس لیے ضروری ہے تاکہ ذمہ داری کا تعین ہر سطح پر ہو اور اسے چنندہ انداز میں لاگو نہ کیا جائے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • KP پولیس کا صوبائی حکومت سے خصوصی الاؤنس فراہمی کا مطالبہ
  • خیبر پختونخوا پولیس نے صوبائی حکومت سے خصوصی الاؤنس مانگ لیا  
  • کے پی پولیس نے صوبائی حکومت سے خصوصی الاؤنس مانگ لیا
  • جنرل (ر) باجوہ کیخلاف کوئی کیس نہیں، ججز، بیوروکریٹس، سیاستدانوں اور میڈیا پرسنز کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے، ذرائع
  • جنرل (ر) باجوہ کے خلاف نہ تو کوئی تحقیقات ہو رہی ہیں اور نہ ہی کوئی کارروائی زیرِ عمل ہے, انصار عباسی کا ذرائع کے حوالے سے دعویٰ 
  • فیض حمید کا کورٹ مارشل ادارے کا اندرونی معاملہ ہے، معاون خصوصی خیبر پختونخوا
  • افغانستان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات، ہمسایہ ممالک کل سر جوڑ کر بیٹھیں گے
  • الخدمت حیدرآباد اور ریسکیو 1122 میں مشترکہ خدمات کا معاہدہ
  • معاون خصوصی وزیراعلیٰ سندھ کی کھلی کچہری میں عوام کی عدم دلچسپی