موضوع: امریکی مفادات میں یورپ کی قربانی۔۔۔۔ یوکرائن روس جنگ کے تناظر میں
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: امریکی مفادات میں یورپ کی قربانی۔۔۔۔ یوکرائن روس جنگ کے تناظر میں
مہمان تجزیہ نگار: ا نجینئر سید علی رضا نقوی
میزبان : سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات و سوالات
یوکرائن جنگ سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوا—امریکہ، یورپ یا کوئی اور طاقت؟
یورپی عوام میں بڑھتا ہوا امریکی پالیسیوں کے خلاف غصہ کیا مستقبل میں یورپ–امریکہ تعلقات کو متاثر کرے گا؟
کیا یورپ طویل المدت بنیادوں پر امریکہ سے مہنگی توانائی خرید کر اپنے صنعتی ڈھانچے کو برقرار رکھ سکتا ہے؟
یوکرائن جنگ نے عالمی نظام کو “امریکہ بمقابلہ چین–روس بلاک” کی طرف دھکیل دیا ہے— آپ کا کیا تجزیہ ہے کہ مستقبل میں یورپ کہاں کھڑا ہوگا؟
یوکرائن جنگ ختم کروانے کیلئےامریکہ نے یوکرائن سے معدنیات سمیت اربوں ڈالر کے مفادات کے حصول کو یقینی بنایا پھر اب جن شرائط پر روس کے ساتھ جنگ بندی پر ٹرمپ اصرار کر رہا ہے کیا یہ امریکہ روس تعلقات کےبڑھوتری سے یوکرائن کی قربانی پیش کی جا رہی ہے؟
موضوع: امریکی مفادات میں یورپ کی قربانی۔۔۔۔ یوکرائن روس جنگ کے تناظر میں
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
لگتا ایسا ہے کہ روس یوکرین جنگ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگی
روس یوکرین جنگ دنیا میں ایک بہت بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی
یوکرین مشرقی یورپ کا رقبے کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہے
یوکرین کا بیس فیصد رقبہ اس وقت بھی روس کے قبضے میں ہے
روس اس وقت یوکرین کے بہت اہمیت کے حامل حصے پہ قابض ہوچکا ہے
یوکرین کی آبادی جنگ سے خوفزدہ ہوکر مسلسل نقل مکانی کررہی ہے
برطانیہ بھی یوکرین پہ جارحیت کا بہانہ بنا کر اپنے پاس موجود روسی اثاثوں پہ قابض ہوچکا
امریکہ یوکرین کی نایاب معدنیات پہ نیٹو ممالک کےساتھ مال کر قابض ہونا چاہتا تھا
یورپ امریکہ کی مکارانہ ا ور دوغلی پالیسیوں سے تنگ آچکا ہے
روس کسی صورت بھی نیٹو ممالک کو اپنی سرحدوں کے نزدیک نہیں آنے دینا چاہتا
یورپ اس وقت روس یوکرین جنگ کی وجہ سے شدید اقتصادی مشکلات کا شکار ہے
یورپ تو روس سے سستی گیس اور پیٹرول خریدتا تھا، جوکہ امریکی پابندیوں کی زد میں ہے
موجودہ موسم سرما یورپی عوام کے لئے بہت سخت گزرے گا
امریکہ مہنگے مول یورپ کو ایندھن فروخت کرکے اپنا الو سیدھا کررہا ہے
خدشہ ہے کہ کساد بازری کا شکار یورپی انڈسٹری مزید بربادی کی طرف جائے گی
اس وقت امریکہ کی خود غرضانہ پالیسیوں کے سبب یورپ تباہی کے دہانے پہ پہنچ چکا ہے
یورپی حکومتوں نے امریکہ کے حکم پہ غزہ کی جنگ میں اپنے عوام کا پیسہ ا س ر ائ ی ل ی کی حمایت میں لٹایا
یورپی حکومتیں اور عوام امریکہ کی منافقانہ پالیسیوں سے نالاں ہوچکے ہیں
یورپی عوام اپنے حکمرانوں اور امریکہ کی صیہونی حکومت نوازی کو بھی شدید نا پسند کرنے لگے ہیں
فرانس، جرمنی، برازیل جیسے اہم یورپی ممالک میں صیہونی حکومت اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے امریکہ کے خلاف ریفرنڈم ہے
نیویارک کے میئر الیکشن نے بھی امریکی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بھر پور نفرت کا اظہار ہے
بوکھلایا ہوا مخبوط الحواس امریکی صدر نیٹو کو چھوڑنے کی دھمکیا ں دینے لگا ہے
یورپی یونین کے لئے ٹرمپ کا رویہ ناقابل پسندیدہ تو تھا ہی اب ناقابل برداشت ہوگیا ہے
ٹرمپ اپنے مسلط کردہ بائیس نکات پہ روس یوکرین جنگ بندی کروانے کے لئے بضد ہے
امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے یورپ کو معاشی بحران کی طرف دھکیل رہا ہے
مستقبل میں یورپ اور نیٹو امریکی اثر سے باہر نکلتے نظر آرہے ہیں
نیٹو کا چیف تو مستقبل قریب میں ایک بہت تباہ کن تیسری جنگ عظیم کی بات کرنے لگا ہے (حقیقت ٹی وی)
یکم دسمبر کورہبرمعظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی گفتگو کے مطابق یوکرین کو امریکی حکومت نے جنگ میں جھونکا اور اب اس پہ جبری امن منصوبہ مسلط کررہا ہے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روس یوکرین جنگ امریکہ کی کی قربانی میں یورپ کے خلاف کے لئے
پڑھیں:
یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں: ٹرمپ نے خبردار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جیسے جاری تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے تک لے جا سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے ٹھوس امکانات پیدا ہوتے ہیں تو یوکرین اپنا نمائندہ مذاکرات کے لیے بھیج سکتا ہے۔
امریکی جانب سے پیش کیے گئے ممکنہ امن معاہدے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے علاوہ یوکرین کے عوام اس منصوبے کے تصور کو مثبت نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجوزہ امن معاہدہ چار سے پانچ مختلف حصوں پر مشتمل ہے اور اس کی پیچیدگی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ علاقے کی تقسیم ایک مخصوص طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے۔
ادھر یوکرینی صدر نے انکشاف کیا کہ امریکا نے انہیں ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون بنانے کی پیشکش کی ہے۔