اگلا الیکشن جیتنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اہم پریس کانفرنس میں بڑے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے اور خلیج پیدا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک کو درپیش مختلف چیلنجز اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے ان کے بیانیے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
دہشت گردی اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا بجا طور پر کہنا تھا کہ ہمارے جوان اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہو رہے ہیں اور اگر کوئی فرد پاک فوج اور اس کی قیادت کو ہدف تنقید بناتا ہے تو یہ عمل ناقابل قبول ہے۔ 9 مئی کے حوالے سے ان کا موقف تھا کہ یہ تخریب کاری سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ تھی اور اس حوالے سے مقدمات فوجی عدالتوں میں نمٹا دیے گئے ہیں جب کہ سول عدالتوں میں ابھی زیر سماعت ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں جو باتیں کی ہیں وہ اپنے اندر سنجیدہ غور و فکر کا بہت سامان رکھتی ہیں۔ جاری ملکی صورت حال میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پاک فوج کا کردار نہ صرف اندرون وطن بلکہ بیرونی دنیا میں بھی سراہا جاتا ہے کہ ہمارے جوان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خاتمے، ملکی سلامتی، قومی دفاع اور تحفظ کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
بھارت کے خلاف 10 مئی کو معرکہ حق میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیرکی قیادت میں جو کامیابی حاصل کی اور بھارت کی مودی سرکار کو جس شرمناک اور عبرت ناک شکست سے دوچار کیا، اسے پوری دنیا نے تسلیم کیا اور پاک فوج اور پاک وطن کے وقار میں عالمی سطح پر جو اضافہ ہوا، اس نے بھارت کو سخت شرمندگی اور ندامت سے دوچار کر دیا ہے۔ اب مودی سرکار نے انتقامی جذبے کے تحت افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان پر فتنہ الہندوستان کی شکل میں جو پراکسی وار شروع کر رکھی ہے، اسے بھی پاک فوج کے ہاتھوں عبرت ناک انجام سے دوچار ہونا پڑے گا۔
جہاں تک بات قومی سلامتی کے خلاف سیاسی حوالے سے اپوزیشن کے بیانیے کی ہے تو اس پر ملک کے سیاسی و صحافتی حلقوں میں ایک بحث کی جا رہی ہے۔ بعض حلقے پی ٹی آئی کی شدت پسندانہ سوچ رکھنے والے عناصر کے خلاف سخت ایکشن کے حامی ہیں۔ چوں کہ معاملہ قومی سلامتی کا ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ سیاست اور جمہوریت میں ہر سیاسی جماعت کو اختلاف رائے رکھنے کا حق حاصل ہے لیکن قومی سلامتی اور دفاع وطن اور ریاست پاکستان کے حوالے سے کسی بھی سطح پر منفی سوچ کی پذیرائی نہیں کی جا سکتی۔
ریاست کے تمام اداروں کو آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض و ذمے داریاں ادا کرنی چاہئیں۔ تمام سیاسی جماعتوں، حکومت اور اپوزیشن کو دستور میں دیے گئے دائرہ کار کے اندر رہ کر اپنی سرگرمیاں اور ذمے داریاں ادا کرنی چاہئیں تاکہ ٹکراؤ، رنجشیں اور کشیدگی جنم نہ لے بلکہ باہمی اعتماد و اتحاد کا تعلق قائم رہے۔ افہام و تفہیم سے غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جانا چاہیے۔ اسی میں ملک اور قوم کی بہتری اور بھلائی ہے اور یہی ترقی و خوشحالی کا زینہ ہے۔
ادھر وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ شان دار کارکردگی سے اگلا الیکشن جیتیں گے۔ ہمارے حکمرانوں کی خوش فہمی کا راز تو آئی ایم ایف کی کرپشن پر جاری حالیہ رپورٹ نے طشت ازبام کر دیا ہے۔ معاشی ترقی کے دعوؤں کا پول کھول دیا ہے۔ حکومتی حلقوں کی اجارہ داری کا راز فاش کردیا ہے۔ عدالتی نظام کی کمزوریوں سے لے کر عوام الناس کی مجبوریوں تک کی حالت زار عیاں کر دی ہے۔
ایک فرانسیسی ادارے ایپسوس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مہنگائی کو پاکستانیوں کا سب سے بڑا اور بے روزگاری کو دوسرا بڑا مسئلہ قرار دے کر حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ تنخواہ دار طبقے سے لے کر پنشنرز اور عام آدمی تک سب حکومت کی کارکردگی سے نالاں اور شکوہ طراز ہیں۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پٹرول، بجلی و گیس کی قیمتوں میں برق رفتار اضافے نے عام آدمی سے اس کے منہ کا نوالہ چھین لیا ہے۔ تنخواہ دار ملازم پیشہ لوگ اور بوڑھے پنشنرز سب سے زیادہ بدحال اور پریشان ہیں۔ بالخصوص ای او بی آئی پنشنرز جنھیں صرف 12 ہزار ماہانہ پنشن ملتی ہے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔
پنشنرز سراپا احتجاج ہیں کہ ان کی ماہانہ پنشن کو کم ازکم 40 ہزار تنخواہ کے برابر کیا جائے اور ہر سالانہ بجٹ میں دیگر پنشنرز کے ساتھ ساتھ ان کی پنشن میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیے۔ کیا حکمران ای او بی آئی پنشنرزکی فریاد سننا اور ان کے مطالبے کی تکمیل کے لیے کوئی مناسب حکم صادر فرمائیں گے؟ اگلا الیکشن جیتنے کے لیے لازم ہے کہ حکومت سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے تنخواہ دار طبقے اور پنشنرز کے مسائل حل کرے، مہنگائی، بے روزگاری کے خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فیض حمید کے سازشی عناصر اب بھی عمران کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں، خواجہ آصف کا دعویٰ
فیض حمید کے سازشی عناصر اب بھی عمران کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں، خواجہ آصف کا دعویٰ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 December, 2025 سب نیوز
سیالکوٹ (سب نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ہٹانے اور بانی کو لانے کے پراجیکٹ انچارج فیض حمید کے خلاف مزید قانونی کارروائی ہوگی، فیض حمید کے بوئے ہوئے سازشی عناصر اب بھی عمران کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں۔
سیالکوٹ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ فیض حمید کو15 ماہ کارروائی چلا کر سزا سنائی گئی، مزید قانونی کارروائی کی جائے گی، جنرل فیض اب جنرل نہیں رہے، ان سے جنرل کا ٹائٹل بھی چھین لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چند دنوں میں ہونے والے واقعات کی مثال نہیں ملتی، فوج کے ادارے نے شفافیت سے سابق آئی ایس آئی کے سربراہ کو سزا سنائی ہے، ابھی اور بھی چارجز ہیں جن پر قانونی کارروائی کی جائے گی، بانی پی ٹی آئی کا پراجیکٹ 10سے12سال پہلے شروع کیاگیا، اس پروجیکٹ پر عمل درآمد فیض حمید کی سربراہی میں ہوا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف کو ہٹانے اور بانی کو لانے کے پراجیکٹ کے انچارج فیض حمید تھے، فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی نے سازش کرکے ملک کو تباہ کیا، انہوں نے اپنے دور میں تمام مخالفین کو جیل میں ڈالا، دھمکیاں، قید اور سب کچھ فیض حمید کے کہنے پر ہوتا تھا۔خواجہ آصف نے کہا کہ بانی کے 4 سالہ دور کو فیض حمید نے ہی تقویت دی، فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی نے مل کر ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا، لاہور کے پہلے جلسے کی مینجمنٹ نادیدہ ہاتھوں نے کی تھی، نواز شریف کے چار سالہ دور اقتدار میں ترقی بے مثال رہی، لیکن سپریم کورٹ میں کیس چلا کر من گھڑت طریقے سے برطرف کیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس بھی ہے، بانی کو اقتدار میں لانا، نواز شریف کو قید کرنا، جلاوطن کرنا، سب کے پیچھے فیض حمید تھا، فیض حمید کے تمام کاموں کا بینیفشری وہ خود اور بانی پی ٹی آئی تھا، انہوں نے اپنے دور میں پارلیمنٹ کو آئی ایس آئی کا ذیلی ادارہ بنادیا تھا، بانی کے لان میں بیٹھ کرملک کے مستقبل سیمتعلق فیصلے ہوتے رہے، جن بیساکھیوں پر بانی کھڑا تھا وہ آہستہ آہستہ کھسکنا شروع ہوئیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فیض حمید نے ہمیشہ بانی کو سہارے مہیا کرنے کی کوشش کی، پھر انہوں نے 9 مئی کیا جس کے پیچھے سوچ فیض حمید کی اور مین پاور پی ٹی آئی کارکنوں کی تھی، 9مئی واقعات کے پیچھے بھی فیض حمید کا دماغ تھا۔انہوں نے کہا کہ آج بھی جو سازشی عناصر بانی کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں اس کے بیج فیض حمید کے بوئے ہوئے ہیں، بانی اور فیض حمید کا گٹھ جوڑ برقرار رہتا تو شاید ملک اندر سے ہی تباہ ہوجاتا، بیرونی جنگ کی ضرورت ہی نہ رہتی، 9مئی کو پلان کرنے والے لوگ اندر سے بھی تھے لیکن مین پاور پی ٹی آئی نے دی۔وزیر دفاع نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں معرکہ حق میں فتح حاصل ہوئی، فیلڈمارشل کی قیادت میں پاکستان کو جو عزت ملی اس کی مثال نہیں، رواں سال مئی میں پاکستان نے تاریخ رقم کی ہے، امریکا سمیت دنیا بھر کے ممالک میں پاک فوج کی پذیرائی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف ملک کو برے حالات سے نکال کر باہر لائے، فوجی قیادت نے ملک کو بریحالات سے نکالنے کیلئے حکومت کی مدد کی، پی ٹی آئی صوبائی حکومت کہتی کہ طالبان سے مذاکرات کرو، ان دہشتگردوں کے ہاتھوں پر ہمارے جوانوں کا خون ہے، یہ کہتے ہیں مذاکرات کرو۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم دنیا میں سر اٹھا کر چل رہے ہیں، ان کی سازشیں کایاب ہوجاتیں تو پاکستان تباہ ہوجاتا، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کالعدم ٹی ٹی پی کو بھتہ دیتی ہے، پی ٹی آئی ہی طالبان کو واپس لائی، انہیں پاکستان میں بسایا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفرخ خان پاکستان مسلم لیگ شعبہ خواتین کی مرکزی صدر مقرر فرخ خان پاکستان مسلم لیگ شعبہ خواتین کی مرکزی صدر مقرر پاکستان بحران سے نکل آیا، معاشی اشاریے بہتر ہو چکے ہیں،وزیراعظم وزیرِاعظم کے پیوٹن سے ملاقات کے انتظار کی خبر غلط نکلی، آر ٹی انڈیا نے پوسٹ ڈیلیٹ کر دی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق پنجاب بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان انتہا پسندانہ نظریات اور تقسیم پسند قوتوں سے نمٹنے کےلیے مکمل تیار ہیں، فیلڈ مارشلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم