تسنیم نیوز کے بین الاقوامی گروپ کے مطابق عدنان منصور نے ایک گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے وزیرِ خارجہ کے حوالے سے یوسف رجی کے حالیہ مؤقف اور طرزِ عمل پر تنقید کی اور انہیں تسلیم شدہ سفارتی اصولوں اور عرف کے منافی قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ شورش زدہ عرب ملک لبنان کے سابق وزیرِ خارجہ عدنان منصور نے کہا ہے کہ ایسے کسی بھی ملک کے ساتھ ذاتی یا انتخابی انداز میں برتاؤ، جس کے ساتھ لبنان کے مکمل سفارتی تعلقات قائم ہوں، لبنان کی سرکاری سفارت کاری کی صریح توہین کے مترادف ہے۔ تسنیم نیوز کے بین الاقوامی گروپ کے مطابق عدنان منصور نے ایک گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے وزیرِ خارجہ کے حوالے سے یوسف رجی کے حالیہ مؤقف اور طرزِ عمل پر تنقید کی اور انہیں تسلیم شدہ سفارتی اصولوں اور عرف کے منافی قرار دیا۔ منصور نے زور دے کر کہا کہ لبنان کی سرکاری سفارت کاری ہمیشہ شائستگی، توازن اور سفارتی آداب کی پاسداری پر قائم رہی ہے۔

انہون نے کہا کہ کسی ایسے ملک کے ساتھ شخصی یا امتیازی سلوک جو لبنان کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات رکھتا ہو، اس روایت کے خلاف ہے، وزیرِ خارجہ کا اصل کردار دشمن کے مقابلے میں لبنان کے سرکاری مؤقف کا دفاع کرنا اور عالمی رائے عامہ کے سامنے صہیونی رژیم کی جارحیت کو بے نقاب کرنا ہے، نہ کہ داخلی تنازعات میں الجھ کر اختلافات اور تقسیم کو مزید گہرا کرنا۔ لبنان کے سابق وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ وزارتِ خارجہ کو مجموعی طور پر لبنانی حکومت کے مؤقف کی عکاسی کرنی چاہیے، اور اس دائرے سے ہٹ کر دیا گیا کوئی بھی بیان محض ایک شخصی رائے شمار ہوگا جس کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہوتی۔

منصور نے یوسف رجی کے حالیہ بیانات پر لبنانی حکومت کی خاموشی یا واضح مؤقف اختیار نہ کرنے کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ یہ خاموشی یا تو ان بیانات کی بالواسطہ تائید سمجھی جا سکتی ہے یا ان کے خطرناک نتائج سے چشم پوشی کے مترادف ہو سکتی ہے، اور دونوں صورتوں میں یہ ایک قومی مسئلہ اور چیلنج ہے۔ انہوں نے اپنے بیان کے ایک اور حصے میں مزاحمت کے ہتھیار کو ’’غیر مؤثر‘‘ قرار دینے کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی حقائق کی کھلی نفی ہے؛ ایسے حقائق جن میں سنہ 2000 میں جنوبی لبنان کی آزادی اور صہیونی رژیم کی عسکری برتری کے تصور کا ٹوٹ جانا سرِفہرست ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یوسف رجی لبنان کے کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

ترکیہ کے تعاون سے ہری پور میں 41 مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادی، ہر جوڑے کو 200 ڈالر سلامی

ہری پور میں برادر اسلامی ملک ترکیہ کے تعاون سے ایک فلاحی ادارے کی جانب سے 41 مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، ترک فلاحی تنظیم کے وائس چیئرمین اور دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے نوبیاہتا جوڑوں کا نکاح پڑھایا اور ہر دلہن کو ضروریات زندگی پر مشتمل جہیز فراہم کیا گیا۔ 41 جوڑوں کو مجموعی طور پر 4 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے برائیڈل گفٹس دیے گئے، جبکہ ترکیہ کے مہمانوں کی جانب سے ہر جوڑے کو 200 ڈالر سلامی بھی دی گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار محمد یوسف نے ترکیہ کی جانب سے اجتماعی شادیوں کے اہتمام کو قابل تحسین قرار دیا اور حکومت پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے نوبیاہتا جوڑوں اور ان کے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کی۔
فلاحی ادارے کے چیئرمین ندیم احمد خان نے بتایا کہ گزشتہ 25 برس سے یہ ادارہ مستحق اور یتیم بچیوں کی باعزت رخصتی کا اہتمام کر رہا ہے اور اب تک 456 بچیوں کی شادی کروائی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر وہ تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جو والدین اپنی اولاد کی شادی پر مہیا کرتے ہیں، تاکہ ہر دلہن کا رخصتی کا لمحہ یادگار اور باعزت ہو۔

متعلقہ مضامین

  • سڈنی بونڈی بیچ فائرنگ، پاکستان، عرب ممالک، ترکی، ایران اور افریقی یونین کی شدید مذمت
  • ایران کی جانب سے سڈنی حملے کی مذمت
  • افغانستان پر علاقائی ممالک کا اجلاس، پاکستان کو لاحق دہشتگردی خطرات کا تدارک ناگزیر قرار
  • فلسطینیوں کی بےدخلی کی ہرصورت کو مسترد کرتے ہیں: مصر
  • ترکیہ کے تعاون سے ہری پور میں 41 مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادی، ہر جوڑے کو 200 ڈالر سلامی
  • ترکیہ کے تعاون سے ہری پور میں 41 اجتماعی شادیوں کا انعقاد، ہر جوڑے کو 200 ڈالر سلامی
  • برادر اسلامی ملک  ترکیہ کے تعاون سے ہری پور میں 41 اجتماعی شادیوں کا اہتمام
  • وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی ملاقات
  • وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، تجارت اور عوامی روابط بڑھانے پر اتفاق