وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، تجارت اور عوامی روابط بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
اشک آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملاقات اشک آباد میں انٹرنیشنل کانفرنس آن پیس اینڈ ٹرسٹ کے موقع پر ہوئی۔
’’جنگ ‘‘ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے پاک ،ایران دوطرفہ تعاون اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا، ملاقات میں پاک، ایران تجارت، رابطہ کاری اور عوامی روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے مشترکہ تعاون کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
وفاقی محتسب کے افسران کی کو ٹلی آزاد کشمیر میں کھلی کچہر ی , سر کا ری اداروں کیخلاف متعدد شکا یات مو قع پر ہی نمٹا دیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف سے انڈونیشیا کے صدر کی ملاقات؛ دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھانے پر اتفاق
سٹی 42: وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے جمہوریہ انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو کی ملاقات ہوئی ۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو کا وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں استقبال کیا۔ صدر پرابووو سوبیانتو کو وزیراعظم ہاؤس آمد پر گارڈ آف آنر دیا گیا۔ ۔دونوں رہنمائوں کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی جس کے بعد اعلیٰ سطحی وفود کی سطح پر اجلاس منعقد ہوا۔ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، کابینہ کے وزراء اور اعلیٰ حکام شامل تھے۔
کرسمس تہوار ،مسیحی سرکاری ملازمین کیلئے خوش خبری
دونوں رہنماؤں نے انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں بشمول سیاسی و سفارتی مصروفیات، اقتصادی اور تجارتی تعلقات، دفاع اور سلامتی، صحت، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، زراعت اور ماحولیاتی تعاون کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا ۔ دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
ملک بھر کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی مہنگی
دو طرفہ تجارت کے حوالے سے پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، دونوں فریقین نے دو طرفہ تجارت کے حجم کو مزید بڑھانے کے لیے انڈونیشیا-پاکستان ترجیحی تجارتی معاہدے (IP-PTA) پر نظرثانی کرنے پر اتفاق کیا، جس کی مالیت تقریباً 4 بلین امریکی ڈالر ہے۔ مزید برآں تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کی کوششیں شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دونوں فریقین نے خاص طور پر حلال صنعت، زرعی اجناس کی تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
حکومت نے سیاحت کے لئے مشہور مقامات کو سیاحوں کے لئے مکمل بند کر دیا
دونوں رہنماؤں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) اور انڈونیشیا کے خودمختار دولت فنڈ (Danantara) کے درمیان بہتر تعاون کے ذریعے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم نے صدر پرابوو کے عوامی فلاح و بہبود پر مبنی اقدامات بشمول "مفت غذائیت سے بھرپور کھانے کا پروگرام" کی تعریف کی۔ صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے میں انڈونیشیا کی دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے، وزیراعظم نے طبی ماہرین کے تبادلے، طبی قابلیت کی باہمی شناخت اور خصوصی تربیت کی پیشکش کے ذریعے تعاون کو بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔
انڈونیشیا کے صدر سے چیف آف ڈیفنس فورسز عاصم منیر کی ملاقات؛دو طرفہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
دونوں رہنماؤں نے کشمیر اور غزہ کی صورتحال سمیت علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی تبادلہء خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے غزہ میں صدر پرابوو کی فعال سفارتی اور انسانی کوششوں کو سراہا اور جنگ بندی کے انتظامات کو آگے بڑھانے اور انسانی امداد کی فراہمی میں ان کے کردار کو سراہا۔
دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ، OIC اور D-8 سمیت کثیرالجہتی فورمز پر دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور فعال تعاون پر گفتگو کی۔ وزیراعظم نے انڈونیشیا کو D-8 کی قیادت سنبھالنے پر مبارکباد دی اور انڈونیشیا کے صدر کو اس فورم پر پاکستان کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
بات چیت کے بعد دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں اور دونوں فریقوں کے درمیان معاہدوں کے تبادلے کا مشاہدہ کیا۔وزیراعظم نے انڈونیشیا کے صدر اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا۔یہ دورہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات میں ایک تاریخی سنگ میل ہے۔