پاکستان اور ایران کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی رابطے، علاقائی امن پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے گزشتہ شب اپنے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔
دونوں رہنماؤں نے پاک۔ایران دوطرفہ تعلقات اور خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
دفتر خارجہ کے مطابق اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے امور پر ہونے والی حالیہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور رابطوں کو سراہا۔
گفتگو میں خطے کے امن، اقتصادی تعاون، سرحدی امور اور مشترکہ علاقائی چیلنجز پر بھی بات چیت ہوئی۔
اسحاق ڈار اور عباس عراقچی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ایران قریبی مشاورت کے ذریعے علاقائی استحکام اور باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
مزید پڑھیں:
دونوں رہنماؤں نے اس ہفتے ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں ہونے والے انٹرنیشنل فورم آف پیش اینڈ ٹرسٹ میں ایک دوسرے سے ملاقات کی امید بھی ظاہر کی۔
وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار اشک آباد اقتصادی تعاون امن انٹرنیشنل فورم آف پیش اینڈ ٹرسٹ ایران پاکستان ترکمانستان سرحدی امور عباس عراقچی مشاورت وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اقتصادی تعاون انٹرنیشنل فورم ا ف پیش اینڈ ٹرسٹ ایران پاکستان ترکمانستان عباس عراقچی مشاورت
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے گئے 55 ایرانی شہری جلد ایران پہنچیں گے
ایرانی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے گئے 55 ایرانی شہری آنے والے دنوں میں ایران پہنچ جائیں گے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا کہ یہ اقدام صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے تحت ایرانی شہریوں کی دوسری بڑی بے دخلی ہے۔ ستمبر میں امریکا نے تقریباً 400 ایرانی شہریوں کی نشاندہی کی تھی جنہیں ملک بدر کیا جانا تھا، جب کہ اس سے قبل امریکا سے ملک بدر کیے گئے 120 ایرانی شہری دوحہ سے براستہ تہران واپس آئے تھے۔
بقائی نے اس موقع پر فٹبال ورلڈ کپ 2026ء کی قرعہ اندازی کے لیے ایرانی فٹبال ٹیم کے وفد کو ویزا جاری نہ کرنے پر بھی امریکا پر تنقید کی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ اقدامات دوطرفہ تعلقات پر اثر ڈال سکتے ہیں اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کے خلاف ہیں۔