ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-33
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سے کسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کے ہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پْرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پْرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کریگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے، بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعے ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے ماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفحہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا کا کہنا تھا کہ حوالے سے
پڑھیں:
ناروے کے سفیر وزارتِ خارجہ میں طلب، ڈیمارش سے متعلق سوالات
—فائل فوٹوترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ناروے کے سفیر کو آج وزارتِ خارجہ طلب کیا گیا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق ناروے کے سفیر سے اسلام آباد میں ایک عدالتی کارروائی میں بلا جواز ان کی شرکت پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ سفیر کی یہ شرکت سفارتی آداب اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے، سفیر کے اس اقدام سے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا تاثر ملتا ہے۔
دفترِ خارجہ نے ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر ڈیمارش جاری کر دیا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کسی صورت قابلِ قبول نہیں، ناروے کے سفیر کو ویانا کنونشن سے متعلقہ آرٹیکلز میں درج سفارتی اصولوں کی مکمل پاسداری یقینی بنانے کی تاکید کی گئی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق ناروے کے سفیر کو سفارتی طریقہ کار کی مکمل پاسداری یقینی بنانے کی تاکید کی گئی ہے، ان سے وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ڈیمارش سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ناروے کے سفیر کو یہ ڈیمارش اسلام آباد میں ایک عدالتی سماعت میں ان کی شرکت کے باعث جاری کیا گیا۔
واضح رہے کہ دفترِ خارجہ نے آج ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر ڈیمارش جاری کر دیا۔