پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی موجود نہیں اور زمینی صورتحال اب تک اس نہج پر نہیں پہنچی کہ اسے بہتر قرار دیا جاسکے، پاکستان کو افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور تحریری ضمانتیں چاہئیں۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ افغانستان میں منظور کی جانے والی حالیہ قرارداد کے مسودے کا ابھی انتظار ہے، افغان حکام کی جانب سے اپنے شہری کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف مثبت پیش رفت ہے، پاکستان اس معاملے پر مزید پیش رفت کے لیے تحریری یقین دہانیوں کا خواہاں ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ مکمل طور پر کلیئر ہے، اب یہ طالبان حکومت پر ہے کہ وہ اس امداد کو وصول کرتی ہے یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات کے پیش نظر اقوام متحدہ کی درخواست پر یہ قافلہ روانہ کیا گیا، کابل میں پاکستان کا سفارتی مشن فعال ہے اور ممکنہ دہشت گردوں و ان کے سہولت کاروں سے متعلق ضروری معلومات افغان حکام تک پہنچائی گئی ہوں گی۔
بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پوری طرح پُرعزم ہیں، بھارت مسلسل ریاستی پشت پناہی میں پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے اور افغان سرزمین پر فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے گروہوں کی معاونت بھی کوئی راز نہیں۔
ترجمان کے مطابق بھارت نے سارک عمل کو منجمد کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے علاقائی تعاون متاثر ہو رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا غیر قانونی قبضہ اور سینکڑوں کشمیریوں کی جبری قید انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری غیرقانونی طور پر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
غزہ کی صورتحال کے حوالے سے طاہر اندرابی نے بتایا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے سے متعلق اسرائیلی اعلان پر پاکستان سمیت آٹھ اسلامی اور عرب ممالک نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے، غزہ میں کسی ممکنہ انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنے کا فیصلہ ہر ملک کی اپنی صوابدید ہوگا اور پاکستان نے تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں، اسی وجہ سے ایسے معاملات کیس ٹو کیس بنیاد پر نمٹائے جاتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان
پڑھیں:
ناروے کے سفیر کو عدالتی سماعت میں بلاجواز شرکت پر دفتر خارجہ طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں ایک عدالتی سماعت میں ناروے کے سفیر کی شرکت کے بعد پاکستان نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں دفتر خارجہ طلب کرلیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ناروے کے سفیر کی یہ کارروائی سفارتی آداب اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے، یورپ ڈویژن کے ایڈیشنل فارن سیکرٹری نے سفیر کو واضح کیا کہ انہیں سفارتی تعلقات اور ویانا کنونشن کے تحت مکمل ضوابط کی پابندی کرنی ہوگی۔
ناروے کے سفیر نے سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت میں حصہ لیا تھا، جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گئی ہیں۔