جنوبی کیرولائنا میں خسرے کی وبا میں تیزی، کم ویکسینیشن شرح پرتشویش
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ تعطیلات کے دوران سفر میں اضافے اور کم ویکسینیشن شرح کے باعث خسرے کی وبا میں تیزی آ رہی ہے، اور خدشہ ہے کہ اس کا پھیلاؤ آئندہ کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
10 دسمبر تک ریاست کے محکمۂ صحتِ عامہ نے خسرہے کے 114 کیسز کی تصدیق کی ہے، جن میں سے تقریباً تمام کیسز ریاست کے بالائی علاقے میں سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
ماہرِ وبا ڈاکٹر لنڈا بیل نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ وہاں ریکارڈ کیے گئے 111 کیسز میں سے 105 ایسے افراد میں پائے گئے جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی، جبکہ 3 افراد نے خسرےکی 2 خوراکوں پر مشتمل ویکسین کی صرف ایک خوراک لی تھی۔
South Carolina quarantines 254 as measles cases surge.
South Carolina health officials say a measles outbreak is growing amid holiday travel and low vaccination rates, and they warn the spread could continue for weeks.https://t.co/YZQ0MFfUha
— Ian Weissman, DO (@DrIanWeissman) December 13, 2025
ڈاکٹر بیل نے کہا کہ کیسز میں یہ اضافہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے اور اس بات کی نشاندہی کی کہ جنوبی کیرولائنا میں ویکسینیشن کی شرح ’توقع سے کم‘ ہے۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن یعنی سی ڈی سی کے مطابق خسرہ، ممپس اور روبیلا کی ویکسین ایک خوراک کے بعد 93 فیصد اور 2 خوراکوں کے بعد 97 فیصد مؤثر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
ریاستی حکام نے 254 افراد کو قرنطینہ میں رکھا ہے، جن میں سے 16 افراد مکمل تنہائی میں ہیں۔
کم از کم 16 نئے کیسز کا تعلق حالیہ اجتماعات سے جوڑا گیا ہے، جو انمین میں واقع ویے آف ٹروتھ چرچ میں ہوئے تھے۔ ڈاکٹر بیل کے مطابق چرچ انتظامیہ نے محکمۂ صحت کی سفارشات پر تعاون کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
یہ وبا ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پورے امریکا میں ویکسین کے حوالے سے بحث میں شدت پائی جا رہی ہے، امریکی وزیرِ صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر ویکسین پر اپنے تنقیدی مؤقف کے باعث جانے جاتے ہیں، جس کے باعث ماہرینِ صحت کو ویکسینیشن کی شرح پر منفی اثرات کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں:
سی ڈی سی کے مطابق رواں سال امریکا کی 42 ریاستوں میں خسرہ کے 1,912 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ بچوں میں ہیں، بہت سے کیسز ان کمیونٹیز سے تعلق رکھتے ہیں جہاں کورونا کی وبا کے بعد ویکسینیشن کی شرح میں کمی آئی ہے۔
جنوبی کیرولائنا میں 20 کیسز 5 سال سے کم عمر بچوں میں جبکہ 75 کیسز 5 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں سامنے آئے ہیں، اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں اسکولوں کی ویکسینیشن شرح 2020 میں تقریباً 96 فیصد تھی جو موجودہ تعلیمی سال میں کم ہو کر 93.5 فیصد رہ گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
خسرہ نہایت آسانی سے پھیلتا ہے، وائرس کے سامنے آنے والے غیر ویکسین شدہ افراد میں سے تقریباً 90 فیصد متاثر ہو جاتے ہیں۔
متاثرہ شخص دانے نکلنے سے 4 دن پہلے تک وائرس پھیلا سکتا ہے، اور وائرس کے ذرات متاثرہ شخص کے کمرہ چھوڑنے کے بعد بھی 2 گھنٹے تک فضا میں موجود رہ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
امریکا نے سال 2000 میں خسرہ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، یعنی یہ بیماری مسلسل پھیلنے کے مرحلے میں نہیں رہی تھی، تاہم اب اس حیثیت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
ڈاکٹر بیل نے کہا کہ جب ہم تقریباً ایک سال سے امریکا میں مسلسل پھیلاؤ کے قریب پہنچ چکے ہیں تو ہمیں ایک ملک کے طور پر یہ حیثیت کھونے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ یہ منظر دیکھیں، ویکسین کی افادیت پر غور کریں اور سمجھیں کہ اس بیماری کو تقریباً مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
سی ڈی سی کے اندازے کے مطابق خسرے میں مبتلا ہر ایک ہزار بچوں میں سے ایک یا 2 کی موت واقع ہو سکتی ہے، عموماً نمونیا کی وجہ سے، رواں سال ٹیکساس میں ایک اور بڑی وبا کے دوران 2 بچیاں جاں بحق ہوئیں، جبکہ حکام کو شبہ ہے کہ نیو میکسیکو میں ایک شخص بھی خسرہ سے ہلاک ہوا۔
ڈاکٹر بیل کا کہنا ہے کہ اگر مزید افراد نے ویکسین نہ لگوائی تو جنوبی کیرولائنا میں خسرہ کی منتقلی مزید کئی ہفتوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا خسرہ کیرولائنا نمونیا وائرس ویکسینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا کیرولائنا نمونیا وائرس ویکسین جنوبی کیرولائنا میں مزید پڑھیں ڈاکٹر بیل کے مطابق بچوں میں کے بعد
پڑھیں:
چین سے جنگ ہوئی تو امریکا بری طرح ہارے گا،پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251214-01-18
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ کے مطابق اگر امریکا تائیوان پر جنگ کی صورت میں مداخلت کرے تو چین کے ہاتھوں اس کی شکست کا امکان بہت زیادہ ہو گا۔ پینٹاگون کی جنگی مشقوں میں تائیوان پر چینی حملے کے مختلف منظرنامے تشکیل دیے گئے جن میں دیکھا گیا کہ چین امریکی لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن، بڑے جنگی بحری جہازوں اور سیٹلائٹ نیٹ ورکس کو مؤثر انداز میں تعیناتی سے قابل ہی مفلوج کرسکتا ہے، یہ انتباہ خفیہ دستاویز اوورمیچ بریف
میں دیا گیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ دستاویز پینٹاگون کے آفس آف نیٹ اسسمنٹ نے تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کا مہنگے اور جدید ہتھیاروں پر انحصار اسے چین کے تیزی سے بننے والے سستے ہتھیاروں کے مقابلے میں کمزور بناتا ہے‘ چین نے ایسی صلاحیت حاصل کرلی ہے جو کسی بھی ممکنہ تنازع کے آغاز ہی میں امریکا کے اہم عسکری اثاثوں کو ناکارہ بنا سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام تک پہنچائی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا اسلحہ خانہ، خصوصاً اس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے درست نشانہ زن میزائل، جدید طیاروں کا پھیلتا ہوا بیڑا، بڑے بحری جہاز اور خلا میں کارروائی کی صلاحیت نے اسے خطے میں امریکی افواج پر واضح آپریشنل برتری دلادی ہے۔رپورٹ کے مطابق چین کے پاس تقریباً 600 ہائپرسونک ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے جو آواز کی رفتار سے 5 گنا زیادہ تیزی سے سفر کرسکتے ہیں اور انہیں روکنا انتہائی مشکل ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق جب بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کو 2021 ء میں یہ ’اوورمیچ‘ بریفنگ دی گئی تو انہیں احساس ہوا کہ ’ہماری ہر حکمت عملی کے مقابلے میں چین کے پاس کئی متبادل موجود ہیں جس پر ان کا چہرہ اتر گیا تھا۔