حکومت اگر ویکسین نہ خریدے تو مریض فٹ پاتھوں پر آجائیں گے: مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہےکہ حکومت اگر ویکسین نہیں خریدے گی تو صورتحال تشویشناک ہوگی اور مریض فٹ پاتھوں پر آجائیں گے۔ کراچی کی نجی یونیورسٹی میں کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی اور ہر سال گزرنے کے ساتھ ساتھ فارن فنڈنگ کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ٹیکے لگانے جاتے ہیں تو دماغ میں آتا ہے پتا نہیں یہ انگریزوں کی سازش ہے اور دماغ میں یہ آتاہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے وہ نسل نہیں بڑھا سکیں گے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر انسان کو مریض بننے سے بچانے کا نام ہے اور ہیلتھ کیئر کا آغازبچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے مگر پاکستان میں تمام بیماریوں کا علاج ہیلتھ کیئر نہیں ہے، پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 2030 میں ہم انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے، ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی ملک میں پیدا کر رہے ہیں، دنیا میں ہر سال 62 لاکھ بچے پیدا ہو رہے ہیں، پاکستان میں 10 ہزار کیسز ایسے ہیں جن میں 400 حاملہ خواتین کا انتقال ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے دن میں اتنے فون آتے ہیں ہمیں فون کر کے پرائیویٹ اسپتال میں بیڈ دلوا دیں، 30 سے 35 مریض دیکھنے والا ایک ڈاکٹر ہمارے ہاں 350 مریض دیکھتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں حق، آزاد کشمیر، جی بی کو فنڈز دیئے جائیں: نوازشریف
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے۔ وزیراعظم سے کہوں گا کہ جی بی، آزاد کشمیر کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنڈز دیے جائیں۔ لاہور میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پارٹی رہنماؤں سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے میرٹ کا نفاذ بہت ضروری ہے۔ میرٹ ہی ہمیشہ ہمارا نصب العین رہا ہے، اس فیصلے کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا پارلیمانی بورڈ تمام امیدواروں کو سننے کے بعد ٹکٹ کا فیصلہ کرتا ہے اور ہمارا ہمیشہ دستور یہی رہا ہے کہ پارٹی ٹکٹ میرٹ پر دیا جائے۔ پاکستان کے قومی الیکشن ہوں یا کسی صوبے کے ہم نے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا۔ پرانے ساتھیوں کو میرٹ پر ٹکٹ دیا جائے۔ ہر امیدوار کو سنا جائے گا۔ میرٹ پرفیصلہ ہوگا۔ پارٹی کے اصولوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ بہت سے لوگ ٹکٹ کیلئے آئیں گے، ہمیں پہچان رکھنی ہے کون اپنا ہے اور کون پرایا ہے۔ امیدواروں کی جیت کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہم نے صوبوں میں جو سرمایہ کاری کی ہے اس کے مقابلے میں این ایف سی ایوارڈ بھی پیچھے رہ جائے گا۔ این ایف سی ایوارڈ بجائے صوبوں کے مطالبہ وفاقی حکومت کو خود کرنا چاہیے۔ این ایف سی ایوارڈ سے جتنا پیسہ آئے گا ، اس سے زیادہ تو ہم پہلے ہی خرچ کر چکے ہیں۔ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں وفاق پیسے دے بھی تو ٹھیک طریقے سے خرچ نہیں ہوتے۔ این ایف سی ایوارڈ کے پیسوں کے استعمال کا ادراک بھی ہونا چاہیے۔ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنڈز ملنے چاہیے۔ وزیراعظم سے کہوں گا کہ جی بی، آزاد کشمیر کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنڈز دیے جائیں۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں رائے عامہ بہتر لگتی ہے، فضا اچھی ہے اس لیے انتخابات میں نتیجہ بھی اچھا آنا چاہیے۔ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔ قبضہ مافیا، تجاوزات کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔ ستھرا پنجاب منصوبے نے پنجاب کو ترقی یافتہ صوبہ بنا دیا ہے۔ پنجاب میں امن و امان کا معاملہ بھی بہت بہتر ہے۔ پنجاب بھر میں ہسپتالوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ خیبر پی کے اور دیگر صوبوں کے مریض پنجاب میں علاج کیلئے آ رہے ہیں۔ خواہش تو ہے کہ الیکشن جیت کر عوام کی خدمت کریں۔ سابق وزیراعظم نے اعلان کیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پارٹی رہنما معاملات مزید بہتر بنائیں، خود متعدد علاقوں کا دورہ کروں گا۔