WE News:
2025-12-14@07:55:11 GMT

2025: کیا کتابیں پڑھیں، کیا اخذ کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT

پچھلے دس بارہ برسوں میں ہر سال دسمبر کے وسط میں اپنی سال بھر کی پڑھی کتابوں کے حوالے سے کالم لکھتا رہا اور اس کے بعد نئے سال کی ابتدا میں کتابوں کے حوالے سے اپنی وش لسٹ مرتب کرتا۔ مقصد یہی تھا کہ اپنے پڑھنے والوں سے شیئرنگ کی جائے، اپنے مطالعے، اپنے خیالات، سوچ اور ساتھ کتب بینی کو فروغ دینے کی کوشش بھی۔ رفتہ رفتہ کتابوں کے مطالعے میں کمی آنے لگی، میرا خیال ہے کہ 2024 میں اس حوالے سے کچھ نہیں لکھ سکا۔ یہ سال یعنی 2025 البتہ مجھے پھر سے کتابوں کی دنیا میں لے آیا۔

رواں سال میں نے انگریزی میں کتابیں خاصی پڑھیں، ڈاؤن لوڈ تو بہت سی کیں، ان پر سردست اس لیے نہیں لکھ رہا کہ شائد بہت سی پاکستان میں دستیاب ہی نہ ہوں، الگ سے شائد لکھ دوں، انٹرنیشنل اخبارات بھی اس سال زیادہ تواتر سے پڑھے، اہم عالمی میگزین بھی پڑھنے کا بہت موقع ملا۔

اردو کتابیں بھی کئی پڑھیں، ابھی چند ایک ایسی ہیں جو خریدیں یا کسی نے بھیجیں، مگر ابھی تک نہیں پڑھ پایا، چند دن رہتے ہیں، اللہ نے چاہا تو پڑھ لوں گا۔

اس سال جو کتاب مجھے سب سے زیادہ پسند آئی، جس کا ورق ورق پڑھا، جس پر اپنی وال پر لکھ بھی چکا ہوں۔ وہ کتاب معروف فکشن رائٹر، بیوروکریٹ، دانشور اقبال دیوان کی یادداشتوں پر مبنی کتاب ہے۔ نام دلچسپ ہے: ’داستان ہے پیارے‘ میرے خیال میں اگر کسی نے صرف ایک کتاب خریدنی ہو تو یہ کتاب آنکھیں بند کر کے لے لے، تاہم ایسا بدذوق کون ہوگا جو سال کے آخر میں بھی صرف ایک کتاب ہی لینا چاہے گا؟ ہمارے حساب سے کم از کم دس بارہ کتابوں کی فہرست تو بنانی چاہیے، کراچی کتاب میلہ 18 دسمبر سے 23 دسمبر تک رہے گا، کراچی اور سندھ کے بہت سے کتاب دوست اس میلے سے فائدہ اٹھائیں گے، اس بار انشااللہ میں بھی اس میں شریک ہوں گا۔ لاہور میں کتاب میلہ فروری کے مہینے میں ہوتا ہے، دیگر بڑے شہروں میں بھی کتاب میلے سردیوں کے ان چند مہینوں میں ہوتے ہیں، اپنی اپنی ترتیب بنا لیں، مگر جو بھی فہرست ہو، اس میں اقبال دیوان کی کتاب کسی نہ کسی نمبر پر آئے گی ضرور، میری ریکمنڈیشن میں البتہ یہ ٹاپ پر ہے۔

اس سال اردو بائیوگرافیر زیادہ پڑھنے کو ملیں۔ جناب اظہارالحق ہمارے بہت اچھا لکھنے والے ہیں، اعلیٰ درجے کے کالم نگار، نہایت عمدہ شاعر اور اتنے ہی اچھے انسان۔ اظہار الحق سینیئر بیوروکریٹ رہے ہیں، اکاؤنٹس اینڈ آڈٹس میں سینیئر ترین پوزیشنز پر رہے ہیں، ایسے عہدے جہاں پر سال دو سال کام کرنے والے بھی کروڑوں، اربوں میں کھیلنے لگتے ہیں۔ یہ درویش طبع انسان تمام عمر وہاں کام کرنے کے بعد بھی دھلے ہوئے بے داغ دامن کے ساتھ نکل آیا۔ یہ سب مگر آسان نہیں تھا، بہت سی مشکلات، مسائل اور کٹھنائیاں دیکھنا پڑیں، نفس کے لیے آزمائشیں بھی۔ اظہار الحق نے یہ سب کچھ اپنی خودنوشت ’بکھری ہے میری داستاں‘ میں رقم کیا ہے۔ پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ اظہار الحق صاحب کو ڈھاکہ (مشرقی پاکستان) سے ماسٹرڈگری کرنے کا موقع ملا، ان کی اس حوالے سے یادیں بڑی دلفریب اور دلچسپ ہیں۔ وہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے بہت خوبصورت لکھتے ہیں، دلدوز بھی، جو دل کو چیر ڈالے۔ اقبال دیوان اور اظہارالحق دونوں کی کتابیں بک کارنر جہلم نے شائع کی ہیں۔

حسین نقی ہمارے بہت ممتاز، سینیئر اور نہایت ہی اعلیٰ ساکھ رکھنے والے صحافی ہیں۔ صحافت میں جنہیں ڈیڈ آنسٹ سمجھا جاتا ہے، ہر قسم کی لالچ، ترغیب سے جو بے نیاز رہے، دیانت اور حق بیانی کو اپنا شعار بنایا اور تمام زندگی سختی سے اپنے اصولوں پر قائم رہے۔ ان کی خودنوشت ’مجھ سے جو ہو سکا‘ چند ماہ قبل جمہوری پبلی کیشنز کے برادرم فرخ سہیل گوئندی نے شائع کی۔ کمال کتاب ہے۔ انداز اس کا بیانیہ زیادہ ہے، ایک صحافی کی رپورٹنگ جیسا، اس میں ادیبوں والی نثر یا لفظوں سے زیادہ نہیں کھیلا گیا، مگر اس سے دلچسپی میں کمی نہیں آئی۔ بہت سے انکشافات اس میں ہیں، کئی نئی باتیں پڑھنے کو ملیں۔ صحافت اور سیاست سے دلچسپی رکھنے والوں کے علاوہ پاکستان کی قومی تاریخ کو جاننے اور کہاں کہاں ہم سے بلنڈر ہوئے، یہ بھی جاننے کے خواہشمند اس کتاب کو ضرور پڑھیں۔

قیوم نظامی معروف سیاسی کارکن، مصنف اور کالم نگار ہیں، وہ کئی کتابیں لکھ چکے ہیں، بھٹو صاحب پر ان کی کتاب مشہور ہوئی۔ امریکی کلاسیفائیڈ ڈاکیومنٹس پر کتاب لکھی، ان کی کتاب معاملات رسول ﷺ بہت مشہور ہوئی، کئی ایڈیشن فروخت ہوئے۔ اس سیریز میں کئی گراں قدر کتابوں کا اضافہ ہوا۔ قیوم نظامی صاحب بزرگ ہیں، اسی کے پیٹے میں مگر پیرانہ سالی ان کے علمی کاموں میں رکاوٹ نہیں بن پائی۔ وہ مسلسل لکھ رہے ہیں، سوشل میڈیا پر ایکٹو ہیں، عوامی شعوری کی تحریک ’جاگو‘ چلاتے ہیں۔ ان کی کتاب ’سیاسی وصیت‘ اس سال پڑھنے کو ملی۔ یہ نظامی صاحب کی سماجی، سیاسی آپ بیتی ہے اور اس میں انہوں نے اپنے تجربے، مشاہدے اور فکر کی روشنی میں ملکی مسائل کا جمہوری، سیاسی حل بھی تجویز کیا ہے۔ یہ کتاب قلم فاؤنڈیشن کے علامہ عبدالستار عاصم نے شائع کی ہے۔

قلم فاؤنڈیشن ہی نے استاد محترم جناب الطاف حسن قریشی کی کتاب ’پیارے مولانا‘ شائع کی ہے۔ یہ سید ابوالاعلیٰ مودودی کے دو انٹرویوز پر مشتمل ہے۔ کتاب گو مختصر ہے، مگر دلچسپ اور اہم ہونے کے ناتے ان شااللہ اس پر الگ سے لکھوں گا۔

عبدالستار اعوان ایک نوجوان انٹرویور ہیں، وہ بڑی محنت سے تفصیلی انٹرویوز کرتے ہیں، انہوں نے اپنے انٹرویوز پر مبنی ایک کتاب ’اوراق زندگی‘ کے نام سے مرتب کی۔ اس کتاب پر کئی بار لکھنا چاہا، مگر اس لیے گریز کیا کہ اس میں خاکسار کا بھی ایک بہت تفصیلی، بھرپور انٹرویو شامل ہے۔ ایسا جو الگ کتاب بن سکتا ہے۔ خودنمائی کے خدشہ سے اس کتاب پر نہیں لکھا، اب یہ خیال آیا کہ اس کتاب میں جو دیگر درجن بھر شخصیات ہیں، ان کے انٹرویو کا تذکرہ تو بنتا ہے۔ جناب صولت رضا ’آئی ایس پی آر‘ میں سینیئر پوزیشنز پر رہے ہیںِ ان کی کتاب کاکولیات کے درجنوں ایڈیشن شائع ہوئے، دیگر کتب بھی چھپ چکی ہیں، ان کا بہت تفصیلی انٹرویو اس کتاب اوراق زندگی میں شامل ہے، یہ شائد الگ سے کتابی شکل میں بھی آچکا۔ ڈاکٹر یوسف عالمگیرین انٹر سروسز پبلک ریلیشن کے معروف جریدے ہلال کے ایڈیٹر کے طور پر مشہور ہوئے، مگر ان کی اپنی شخصیت بھی کم زوردار نہیں۔ ان کا بھرپور انٹرویو اس میں ہے۔ سینیئر صحافی ایثار رانا، معروف کالم نگار حافظ شفیق الرحمان،امیر نواز نیازی کے انٹرویوز کے علاوہ لاہور کی ایک معروف اور متحرک شخصیت وحید چوہدری صاحب کا انٹرویو بھی کتاب کی زینت بنا۔ جن لوگوں کو وحید چودھری صاحب کو سننے کا اتفاق ہوا ہے، وہ ان کی معلومات، مشاہدات، تجربات کے مداح ہیں۔ ان کے علاوہ بہت سی کتابوں کے مصنف، مؤلف متین خالد صاحب کا بھرپور انٹرویو بھی عبدالستار اعوان نے شامل کیا۔ ریٹائر ڈپٹی کمشنر عبدالغفور چوہدری کی اب الگ سے کتاب شائع ہوئی ہے۔ ’سپاہی سے ڈپٹی کمشنر تک‘۔ یہ انٹرویو شائد اس کتاب کی وجہ بنا۔ سابق طالب علم رہنما انور گوندل، جنگ ستمبر کے ہیرو میجر جنرل شفیق احمد، میاں ابراہیم طاہر اور زاہد بلند شہری کے انٹرویوز بھی ہیں۔ یہ کتاب بھی قلم فاؤنڈیشن نے شائع کی۔

ایک کتاب جس کا ابتدا میں ذکر کرنا چاہیے تھا کہ وہ ہمارے بہت محترم جناب ہارون الرشید کے کالموں کا انتخاب ہے، ناتمام۔ ہارون صاحب فسوں خیز قلم کار ہیں، ان کے مداحوں میں قارئین کی دو نسلیں شامل ہیں۔ خاکسار ہارون الرشید کا دیرینہ مداح اور نیازمند ہے۔ مجھے ہارون صاحب کی شفقت اور رہنمائی بھی حاصل رہی۔ بدقسمتی سے ہارون الرشید صاحب کا کام کتابی صورت میں شائع نہیں ہوسکا۔ ان کے صاحبزادے بلال الرشید نے اس بار کوشش کرکے یہ پہلی کتاب شائع کی ہے۔ کتاب کا مواد تو خیر ہے ہی شاندار، اشاعت بھی حسین ہے۔ امید کرنی چاہیے کہ ہارون صاحب کے دیگر کالموں کا انتخاب بھی شائع ہوگا، میرے خیال سے کم از کم چار پانچ جلدیں مزید آنی چاہییں۔ کتاب غالباً بلال الرشید نے خود چھاپی ہے۔ ضرور پڑھیں۔

ایک اور بہت خوبصورت، پراثر اور لازمی پڑھی جانے والی کتاب ’جگ جگ جیون‘ دراصل فیس بک پوسٹوں پر مبنی ہے۔ سید ثمر احمد اس کے مصنف ہیں۔ وہ ’لائف لائن مینٹورنگ‘ کے سی ای او بھی ہیں۔

ثمراحمد بہت عمدہ لکھتے ہیں۔ مثبت اصلاحی اور زندگی بدل دینے والی تحریریں۔ یہ کتاب خاص طور سے میاں بیوی کے تعلق کے گرد گھومتی ہے۔ ثمراحمد ایک بڑے ذاتی سانحے سے گزرے، وہ ٹوٹ کر بکھرے ہوں گے، مگر اس المیہ کو انہوں نے مثبت انداز میں لیتے ہوئے اس حوالے سے چند تحریریں لکھیں۔ بھرپور فیڈ بیک کو دیکھتے ہوئے اس پر خاصا کچھ مزید لکھا۔ میری پرزور ریکمنڈیشن ہے کہ کسی بھی نئے شادی شدہ جوڑے کو یا ایسی بچی، لڑکے کو جس کی شادی ہونے والی ہو، اسے یہ مثبت، اصلاحی، مفید اور شعور دینے والی کتاب ضرور پڑھانی چاہییں۔ یہ ایسی کتاب ہے جو میں اپنی اکلوتی بیٹی کو انشااللہ اس کی شادی کے موقع پر ضرور تحفہ دینا چاہوں گا۔ یہ کتاب ’جگ جگ جیون‘ معروف اشاعتی ادارے عکس نے شائع کی ہے۔

اس سال ورلڈ کلاسیک کے کئی تراجم پڑھنے کو ملے۔ بک کارنر جہلم والے اس حوالے سے خاصا کچھ شائع کررہے ہیں تو آسانی ہو گئی۔ دستئو فسکی کے مشہور ناولٹ گیمبلر پر پہلے بھی لکھ چکا ہوں۔ دستئو فسکی کا ایک اور ناولٹ ’سفید راتیں‘، گوئٹے کا ناول ’نوجوان ورتھر کی داستان غم‘، شہرہ آفاق بالزاک کا ناول ’ایک تیس سالہ عورت‘ جسے لاجواب مترجم انعام ندیم نے اردو کا قالب دیا، یہ سب پڑھنے کا موقع ملا۔ ان عظیم ادیبوں پر کیا کہا جا سکتا ہے، بس یہی کہ سوغات ہیں۔ اردو کی خوش نصیبی کہ یہ ترجمہ ہوچکے ہیں۔

ترک ادیب حاقان گوندائے کا ناول ’ضمیر‘ بھی پڑھا، یہ جمہوری پبلیکشنز نے شائع کیا۔ جمہوری کے فرخ سہیل گوئندی کا اردو پر یہ احسان ہے کہ انہوں نے کئی نامور ترک ادیبوں کو اردو قارئین سے متعارف کرایا۔ میرا بس چلے تو صرف اسی خدمت پر گوئندی صاحب کو پرائیڈ آف پرفارمنس دیا جائے۔ اورحان پاموک جیسے نوبیل انعام یافتہ ادیب کے مشہور ترین ناول مائی نیم از ریڈ، سنو اور میوزیم آف انوسینس کے تراجم شائع کرائے، یشار کمال اور کئی دیگر ادیبوں کی شاندار کتب بھی۔ حاقان گوئندے کو پہلی بار پڑھا، بہت اچھا لگا۔ اس میں سیاسی رنگ بھی ہے اور جبر کی فضا بھی قاری دل سے محسوس کرتا ہے۔ ہماری تیسری دنیا کے ممالک میں شائد کہانیاں کہیں نہ کہیں آپس میں جڑت کر لیتی ہیں۔ انصافین کارکنوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے، دل کا بوجھ ہلکا ہوگا۔

سال کے قریباً آخر میں اقبال خورشید کا افسانوی مجموعہ ’چھنال‘ پڑھنے کو ملا۔ اقبال خورشید بہت لائق ہنرمند صحافی، قلم کار ہیں۔ ان کا شمار اردو کے چند بہترین انٹرویورز میں کیا جا سکتا ہے۔ اقبال خورشید نے معرکے کے انٹرویو کیے اور انہیں بڑی خوبصورتی سے رقم کیا ہے۔ ادیبوں کے انٹرویوز پر ان کی ایک کتاب ’فکشن سے مکالمہ‘ شائع ہوچکی ہے۔ تکون کی چوتھی جہت ان کا مشہور ناولٹ ہے۔ وہ ون منٹ اسٹوریز بھی لکھتے ہیں، کالم اور ولاگ بھی۔ ان کے افسانے پہلی بار پڑھنے کو ملے، خوشگوار حیرت ہوئی۔

اقبال خورشید بہت ہی پختہ کار افسانہ نگار ہیں، ان کے افسانوں میں بے رحمانہ کاٹ، سفاکانہ حد تک سچائی کو بے نقاب کرنے کی جرات ہے، موضوعات بھی متنوع ہیں۔ کراچی کی فضا جیتی جاگتی نظر آئی، اقبال خورشید کی پوری زندگی کراچی ہی میں گزری اس لیے۔ تارڑ صاحب کا خیال ہے کہ لکھنے والے کا لینڈ سکیپ، زبان، ڈکشن وہی ہونی چاہیے جہاں سے اس کی جڑت ہو، تعلق ہو۔ اس پیمانے پر اقبال خورشید 100 فیصد پورا اترتے ہیں۔

اقبال خورشید کے افسانوں اور ناولٹ تکون کی چوتھی جہت کو پڑھنا بہت ضروری ہے کہ اس سے کراچی کی سیاسی، سماجی تاریخ بھی سامنے آتی ہے۔ کم ہی ادیب ایسے ہوں گے جو تخلیقی کمال کے ساتھ اپنے عہد کی گواہی بھی دیں۔ اقبال خورشید مجھ سے خاصے چھوٹے ہیں، اس لیے انہیں نوجوان کہہ رہا ہوں، اگرچہ وہ بھی اب اپنے نام کے ساتھ سینیئر صحافی لگا سکتے ہیں۔ کیا شاندار کام کیا ہے انہوں نے ، ماشااللہ۔ دل شاد ہوا۔

اس سال بہت عمدہ افسانہ نگار، سینیئر صحافی اخلاق احمد کے افسانوں کا انتخاب عرفان جاوید نے کیا ہے، سنگ میل نے یہ شائع کیا ہے، مجھے پڑھنے کی بہت خواہش ہے، امید ہے کراچی کتاب میلہ سے مل جائے گا۔ عاصم بٹ جن کے ناول دائرہ اور بھید مجھے بہت پسند ہیں، ان کا افسانوی انتخاب بھی عرفان جاوید نے کیا ہے۔ عرفان جاوید بذات خود بہت عمدہ افسانہ نگار، خاکہ نگار اور محقق ہیں۔ ان کی کتابوں ’دروازے‘، ’سرخاب‘ اور ’آدمی‘ کے درجنوں ایڈیشن شائع ہوئے، عجائب خان ان کی تحقیقی کتاب ہے، جس پر ایوارڈز بھی ملے، کافی ہاؤس ان کا افسانوی مجموعہ ہے۔ عرفان جاوید فکشن کے بڑے اعلیٰ پارکھ ہیں، ان کے دونوں انتخاب ضرور پڑھنے چاہییں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عامر خاکوانی

نیچرل سائنسز میں گریجویشن، قانون کی تعلیم اور پھر کالم لکھنے کا شوق صحافت میں لے آیا۔ میگزین ایڈیٹر، کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ 4 کتابوں کے مصنف ہیں۔ مختلف پلیٹ فارمز پر اب تک ان گنت تحریریں چھپ چکی ہیں۔

wenews ادیب دسمبر صحافی عامر خاکوانی کتابیں وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صحافی عامر خاکوانی کتابیں وی نیوز اقبال خورشید عرفان جاوید اس حوالے سے کے انٹرویو شائع کی ہے ان کی کتاب نے شائع کی کالم نگار کتابوں کے ایک کتاب پڑھنے کو انہوں نے اس کتاب رہے ہیں سے کتاب میں بھی یہ کتاب کتاب ہے کے ساتھ صاحب کا بہت سی اس لیے اس سال الگ سے کیا ہے

پڑھیں:

سال 2025 کی آخری ملک گیر انسدادِ پولیو مہم کا افتتاح

وفاقی وزیرمصطفی کمال نے سال 2025 کی آخری ملک گیر انسدادِ پولیو مہم کاافتتاح کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مصطفی کمال نے پولیو مہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یم ملک سے پولیو کے کیسزکم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہییں۔ ملک میں نناوے فیصد بچوں کوپولیو ہے۔ 

اس سال پانچ کروڑ 54لاکھ بچوں کوپولیوسے بچائو کے قطرے پلائیں گے۔ گذشتہ سال پولیو کے74کیسزتھے اس سال 30کیسز رپورٹ ہوئے۔ آدھے سے زیادہ پاکستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہشاور،کراچی اورلاہورمیں پولیو وائرس موجود ہے۔ بچوں کو وائرس سے بچانے کیلئے مہم میں قطرے ضرور پلائیں۔ وفاقی حکومت ملک بھرسے وائرس کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ تیس پولیو کیسزمیں سے 19کیسز خیبرپختونخواہ سے ہیں۔ سولہ کیسز سائوتھ خیبرپختونخواہ میں سامنے آئے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کیرولائنا میں خسرے کی وبا میں تیزی، کم ویکسینیشن شرح پرتشویش
  • لاہور میں محمد نواز رضا کی کتاب کی تقریب رونمائی، وفاقی وزیر اطلاعات کا خطاب
  • گریڈ 17 تا 22 سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کروانے اور شائع کرنے کا نظام تیار
  • مشہور مصنفہ انتقال کرگئیں
  • پنجاب اسمبلی میں سروس ریگولرائزیشن بل 2025 پیش
  • اساسِ قرآن
  • آئی ایم ایف کی حکومت کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری، 'کرپشن رپورٹ تاخیر سے شائع ہوئی'
  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول، اسٹیٹ بینک کی تصدیق
  • سال 2025 کی آخری ملک گیر انسدادِ پولیو مہم کا افتتاح