1971 کی جنگ میں مشرقی اور مغربی محاذوں پر پاکستان آرمی کے جوانوں نے بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔

پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل سلمان بیگ (ریٹائرڈ)نے 1971 کی جنگ کی آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ 1971 میں بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کر کے جنگ کا آغاز کیا۔ میری یونٹ اس وقت مہرپور، جیسور سیکٹر میں تعینات تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 1971 کی جنگ کے دوران مجھے چارلی کمپنی میں تعینات کیا گیا، چارلی کمپنی کے کمانڈر میجر زاہد الاسلام انتہائی بہادر اور نڈر تھے۔ 9 دسمبر کو بریگیڈ کمانڈر اور کمانڈنگ آفیسر نے اطلاع دی کہ بھارتی فوج کشتیا کے علاقے کی طرف حملہ کرنے آ رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس جانب مارچ کرنا شروع کر دیا جہاں سے بھارتی فوج حملہ آور ہوئی، ہمارے کمانڈر نے دیکھا کہ بائیں جانب سے گولہ باری شروع ہو گئی ہے۔ دائیں جانب سے دشمن کے ٹینک نمودار ہوئے اور دونوں جانب سے فائرنگ شروع ہو گئی، ہمارے کمانڈر میجر زاہد الاسلام نے کہا کہ دیوار کو عبور کر کے ہم اسی جانب حملہ شروع کرتے ہیں۔

ہماری یونٹ کو دیکھ کر بھارتی افواج وہاں سے پیچھے ہٹ گئیں۔ الحمدللہ، اللہ نے دشمن کے دل میں خوف ڈال دیا اور یہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ بھارتی افواج خوف و ہراس کے مارے بھاگنا شروع ہوگئیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل کی جنگ

پڑھیں:

بھارتی پارلیمنٹ حملہ 2001: سیاست، انصاف اور مشکوک بیانیے کی کہانی

13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والا حملہ ایک بار پھر بحث کا موضوع بن گیا ہے، جسے مبصرین بھارت کی تاریخ کی ایک متنازع اور مشکوک کارروائی قرار دیتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 2025 میں دہلی میں پیش آنے والا تازہ دھماکہ بھی اسی پرانے طرزِ عمل کی نئی شکل محسوس ہوتا ہے، جس میں بڑے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:تنقید کے باوجود بھارتی فلم ’دھرندر‘ کی کامیابی، ایجنڈا کیا ہے؟

دسمبر 2001 کا پارلیمنٹ حملہ بظاہر بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اس واقعے کے سیاسی استعمال نے جوڑ توڑ، بیانیہ سازی اور انصاف کی پامالی کے کئی پہلو بے نقاب کیے۔ بھارتی حکومت نے اس حملے کو کشمیر میں سخت کریک ڈاؤن تیز کرنے اور قومی سلامتی کے نام پر جارحانہ پالیسیوں کو درست ثابت کرنے کے لیے بھرپور انداز میں استعمال کیا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ لال قلعہ دھماکہ کیس میں بھی بھارت نے اسی حکمتِ عملی کو دہرایا، جس سے بین الاقوامی سطح پر ایک طرح کا ’ڈی ژاوُ‘ پیدا ہوا۔ ان واقعات کا سب سے متنازع پہلو افضل گورو کا مقدمہ اور اس کی سزائے موت قرار دیا جاتا ہے۔ متعدد قانونی ماہرین اور مبصرین کے مطابق اس مقدمے میں سنگین تضادات اور سقم موجود تھے، تاہم ان سوالات کے باوجود پھانسی دے کر معاملے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

انسانی حقوق کے کارکن افضل گورو کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کا مقصد انصاف کی فراہمی نہیں بلکہ ایک سخت اور خوفناک پیغام دینا تھا۔ ناقدین کے مطابق اس کیس نے بھارتی عدلیہ کی سیاسی دباؤ کے سامنے کمزوری کو بھی نمایاں کیا، جہاں ریاستی ضروریات کے نام پر انصاف کے اصول قربان کر دیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کی پاکستان کے F-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کی منظوری، بھارت کے لیے کیا پیغام ہے؟

تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ دہلی دھماکے میں بھی بھارتی ایجنسیاں اسی پرانے کھیل کو دہراتی دکھائی دیتی ہیں، جہاں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بے گناہوں کو پھنسا کر مثال بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ سرکاری بیانیے میں فوری طور پر پاکستان کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا، تاہم اس الزام کے حق میں کوئی ٹھوس، آزاد اور قابلِ تصدیق شواہد سامنے نہیں لائے گئے۔

افضل گرو

ماہرین کے مطابق شواہد کی نوعیت اور واقعے کی ٹائمنگ اس نظریے کو تقویت دیتی ہے کہ یہ ایک منصوبہ بند فالس فلیگ آپریشن ہو سکتا ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا اور کشمیر سے متعلق بھارت کی سخت گیر پالیسیوں کے لیے حمایت حاصل کرنا تھا۔ حملے کے بعد اس کی تشہیر کو سفارتی دباؤ اور فوجی نقل و حرکت کے لیے بھی استعمال کیا گیا، جس سے خطے کا استحکام مزید کمزور ہوا۔

داخلی سطح پر ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے اس سانحے کو سیاسی طاقت کے حصول کے لیے استعمال کیا۔ خوف، قوم پرستی اور دہشتگردی کے بیانیے کو ابھار کر عوامی حمایت مضبوط کی گئی اور ایسے سخت قوانین نافذ کیے گئے جن کا سب سے زیادہ نشانہ کشمیری عوام اور اختلافِ رائے رکھنے والی آوازیں بنیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان واقعات نے بدعنوانی، حکومتی ناکامیوں اور داخلی انتشار جیسے اہم مسائل کو پس منظر میں دھکیل دیا اور عوام کی توجہ ہمسایہ ملک کی طرف موڑ دی گئی۔

مجموعی طور پر بھارتی پارلیمنٹ حملہ اور اس کے بعد کے حالات ایک تشویشناک سلسلے کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں بڑے واقعات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، انصاف کو نظر انداز کیا جاتا ہے، مصنوعی بیانیے گھڑے جاتے ہیں اور خطے میں کشیدگی کو بڑھایا جاتا ہے۔ ناقدین کے مطابق بھارت بار بار اسی طرزِ عمل کو دہرا کر پورے خطے کو ایک خطرناک سمت میں دھکیل رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افضل گرو بھارت بھارتی پارلیمنٹ پاکستان دہلی فالز فلیگ آپریشن

متعلقہ مضامین

  • رافیل اور ایس-400 کی تباہی پاکستان کی برتری کا ثبوت ہے: سابق بھارتی آرمی چیف
  • رافیل اور ایس-400 دفاعی نظام کی تباہی پاکستان کی عسکری برتری کا ثبوت ہے، سابق بھارتی آرمی چیف کا اعتراف
  • 1971 کی پاک بھارت جنگ، مظلوم بہاری کمیونٹی پر بھارتی درندگی کا خونی باب
  • غزہ سٹی:اسرائیل کا گاڑی پر فضائی حملہ،حماس کے اہم ترین کمانڈر سعد عدسا 2 ساتھیوں سمیت شہید
  • عائشہ عمر کے متنازع ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کو یوٹیوب سے ہٹا دیا گیا
  • بھارتی پارلیمنٹ حملہ 2001: سیاست، انصاف اور مشکوک بیانیے کی کہانی
  • روس کا یوکرین کی 2 بندرگاہوں پر حملہ
  • جنگ 1971: بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز کی آنکھوں دیکھی داستان
  • میانمر فوج کا راکھائن میں اسپتال پر حملہ‘ 34افراد ہلاک