غزہ سٹی:اسرائیل کا گاڑی پر فضائی حملہ،حماس کے اہم ترین کمانڈر سعد عدسا 2 ساتھیوں سمیت شہید
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251214-01-19
غزہ /تل ابیب /قاہرہ /جنیوا /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں اور گزشتہ روز ایک فضائی حملے میں حماس کے اہم ترین کمانڈر رعد سعد 2 ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک کار پر کیا گیا یہ حملہ حماس کے اہم ترین
کمانڈر رعد سعد کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا جن کی موجودگی کی اطلاع انٹیلی جنس نے دی تھی۔ اسرائیل نے یہ فضائی حملہ جنگ بندی لائن کے اس حصے میں کیا جو اب بھی حماس کے کنٹرول میں ہے جو کہ غزہ سیز فائر کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ تاحال حماس کی جانب سے اپنے سرگرم ترین کمانڈر رعد سعد کی شہادت کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں رعد سعد پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملوں کے ’’اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک‘‘ تھے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں اور طوفان بائرن نے تباہی مچا دی، شدید سردی اور اسرائیلی حملوں میں 16 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق طوفان کے باعث غزہ میں کم از کم 14 افراد جاں بحق ہوئے، اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹے کے دوران 2 فلسطینی شہید ہوئے۔ شمالی غزہ کے علاقے بیر النعاجہ میں ایک مکان گرنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے، غزہ شہر کے رمال محلے میں دیوار گرنے سے مزید 2 افراد جان سے گئے۔شاطی کیمپ اور المواسی میں شدید سردی کے باعث متعدد بچے لقمہ اجل بن گئے، خان یونس میں 8 ماہ کی بچی بارش کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئی۔غزہ حکام کا کہنا ہے کہ طوفان بائرن سے 8 لاکھ 50 ہزار افراد خطرے میں ہیں‘ مسلسل محاصرے نے غزہ میں بے گھر خاندانوں کی مشکلات مزید بڑھا دیں۔اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے غزہ کی صورت حال کا ذمہ دار اسرائیل، امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کو قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسسکا البانیز نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں استعمال ہونے والے اسلحہ امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی نے فراہم کیا تھا‘ غزہ کی تباہی کا ذمہ دار صرف حملے کرنے والا اسرائیل ہی نہیں بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی رقم فراہم کریں۔ امریکی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی میں اقوامِ متحدہ کے اختیار کے تحت ایک عالمی استحکامی فورس (اسٹیبلائزیشن فورس) تعینات کی جا سکتی ہے، جس میں بین الاقوامی فوجی دستے شامل ہوں گے اور اس کی تعیناتی ممکنہ طور پر اگلے ماہ ہی شروع ہو سکتی ہے تاہم، اس بات پر ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ حماس کو غیر مسلح کیسے کیا جائے گا۔ 2 امریکی عہدیداروں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ایک امریکی ٹو اسٹار جنرل کو اس فورس کی قیادت کے لیے زیرِ غور لایا جا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ مصر نے غزہ میں کسی بھی جغرافیائی یا آبادیاتی تبدیلی کو مسترد کر دیا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی نے واضح کیا ہے کہ مصر ہر اُس کوشش کو سختی سے مسترد کرتا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو بے دخل کرنا یا غزہ کی پٹی کی جغرافیائی یا آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق حماس کے غزہ کی
پڑھیں:
فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ایک نام نہاد ’سیٹلر روڈ‘ کی تعمیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث فلسطینی آبادی کو اپنی زمینوں سے کاٹ دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق اس نئی سڑک کی تعمیر کے لیے قریباً 100 ہیکٹر فلسطینی اراضی ضبط کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
’یہ سڑک فلسطینی کسان دیہات اور چرواہا برادریوں کو ان کی زمینوں سے جدا کر دے گی اور مختلف فلسطینی آبادیوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو جائے گا۔‘
یہ اقدام مغربی کنارے میں اسرائیلی علیحدگی سڑک کے ماڈل پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں او ایچ سی ایچ آر کے سربراہ اجیتھ سنگھے نے خبردار کیاکہ یہ قدم مغربی کنارے کی بتدریج تقسیم کی جانب ایک اور خطرناک پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ اسرائیل نے وادیِ اردن کے قلب میں ایک نئی رکاوٹ اور سڑک کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ مغربی کنارے کی سب سے زرخیز زمین ہے اور مجوزہ سڑک فلسطینی برادریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع طوباس کے فلسطینی کسانوں کو اپنی ملکیتی زمینوں سے محروم کر دے گی۔
ان کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کے مغربی کنارے کے الحاق کو مزید مضبوط کرے گا اور فلسطینیوں کے روزگار کے تمام ذرائع ختم کر دے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اجیتھ سنگھے نے مزید کہاکہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپ خالی کر دیے گئے ہیں اور قریباً ایک سال گزرنے کے باوجود مکینوں کو واپسی کی اجازت نہیں دی گئی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوعہ جبری منتقلی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔
انہوں نے فلسطینی کیمپوں کو مسمار کرنے کے جاری انتباہات پر بھی تشویش ظاہر کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ سخت ردعمل غزہ امن منصوبہ فلسطینی گھیرا تنگ وی نیوز