داسو ڈیم کرپشن کیس کے ملزم کے اثاثہ جات نیب گلگت نے تحویل میں لے لیے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
تحویل میں لیے گئے اثاثہ جات میں شامل دو عدد ڈمپر، ایک عدد مزدہ گاڑی، ایک کریش مشین، ایک سیمنٹ مکسر مشین شامل ہیں۔ تمام مشینری کو باضابطہ طریقے سے نیب گلگت آفس منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ داسو ڈیم کرپشن کیس میں نیب کے پی کے کے زیر تفتیش ملزم ممتاز خان کے اثاثہ جات نیب گلگت نے تحویل میں لے لیے۔ ملزم اس وقت نیب کے پی کے کی حراست میں ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب اسلام آباد/راولپنڈی سب آفس کی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے جگلوٹ میں واقع ایک مقام پر چھاپہ مارا، جہاں سے ملزم کے زیرِ استعمال بھاری بھرکم مشینری قبضے میں لے لی گئی۔ تحویل میں لیے گئے اثاثہ جات میں شامل دو عدد ڈمپر، ایک عدد مزدہ گاڑی، ایک کریش مشین، ایک سیمنٹ مکسر مشین شامل ہیں۔ تمام مشینری کو باضابطہ طریقے سے نیب گلگت آفس منتقل کر دیا گیا ہے۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی داسو ڈیم منصوبے میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا اہم حصہ ہے، جبکہ ملزم کے دیگر اثاثہ جات سے متعلق مزید انکوائری جاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چین : کرپشن پر 2سابق سینئر عہدیداروں کو حکمراں جماعت سے نکال دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-9
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے دو سابق اعلیٰ سرکاری افسران کو کمیونسٹ پارٹی سے بے دخل کر دیا ۔ خبر رساں اداروں کے مطابق مرکزی کمیشن برائے انسدادِ بدعنوانی کے مطابق کارروائی کا نشانہ بننے والوں میں وانگ جیان جون، جو چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے سابق نائب چیئرمین تھے، اور شو شیان پِنگ، نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے سابق نائب ڈائریکٹر تھے شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں عہدیداران نے مبینہ طور پر رشوت لی اور اپنے عہدوں کا ذاتی مفاد کے لیے ناجائز استعمال کیا۔ کمیشن نے ان کے کیسوں کوسنگین نوعیت کے اورمنفی اثرات کے حامل قرار دیا ہے۔ دونوں افسران کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی کے لیے کیسوں کو متعلقہ عدالتی اداروں کے سپرد کیا جائے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی چین نے فوج میں بدعنوانی کے الزام میں 9 اعلیٰ فوجی افسران کو عہدوں اور پارٹی سے برطرف کر دیا تھا، جن میں 2 سرفہرست جنرل بھی شامل تھے۔ چین میں ایسے کیسز میں عام طور پر عمر قید، مالی اثاثوں کی ضبطگی، جرمانے اور موت کی سزا تک دی جا سکتی ہے۔