میرپورخاص ،سرکاری زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں بندر بانٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
اینٹی کرپشن عدالت نے کل تک رپورٹ طلب کر لی، رہائشی مقاصد کے لئے زمین الاٹ کروا کے کمرشل مقاصد کے لئے استعمال کی گئی
سرکاری زمین الاٹ کروانے کے بعد سیاسی اثر رسوخ کے ذریعے ریلوے اور ہائی وے کی زمین پر قبضہ کر لیا گیا: عدالت میں درخواست
اینٹی کرپشن کورٹ (صوبائی) حیدرآباد نے میرپورخاص حیدرآباد روڈ پر فائر بریگیڈ اور گلبرگ سوسائٹی کے سامنے واقع کمرشل دکانوں کی زمین کی مشتبہ لیز الاٹمنٹ کے معاملے پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میرپور خاص کے سرکل افسر سے کل 4 نومبر 2025 تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے یہ احکامات یاسین غوری گوٹھ کے رہائشی مظہر علی کی براہِ راست شکایت پر جاری کئے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تعلقہ حسین بخش مری کی دیہہ نمبر 109 میں واقع سروے نمبر 170 کی یہ 36 گھنٹے زمین دراصل ” *پی*“ گورنمنٹ لینڈ ہے جو جعلسازی اور سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے لیز پر دی گئی۔ شکایت کے مطابق، لیز کی شرائط میں واضح طور پر درج تھا کہ زمین صرف رہائشی مقاصد کے لیے دی جا رہی ہے، تاہم بعد ازاں اسے کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ مزید الزام عائد کیا گیا کہ لیز بغیر کسی حدبندی کے الاٹ کی گئی، جس کے نتیجے میں پاکستان ریلوے اور ہائی وے کی اراضی پر بھی قبضہ کرلیا گیا۔ مظہر علی نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث سرکاری افسران و لیز ہولڈرز کے خلاف ضابطۂ خدمت اور سرکاری ڈیوٹی کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، لیز منسوخ کی جائے اور اراضی کو اپنی اصل سرکاری حیثیت میں بحال کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق، اینٹی کرپشن سرکل میرپورخاص کی ٹیم عدالت کے احکامات کی روشنی میں ریکارڈ اور شواہد کی جانچ کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن
پڑھیں:
سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا: سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے، ایک نیا اینٹی بائیوٹک جو پچاس سال سے موجود تھا لیکن ہر کسی کی نظروں سے اوجھل تھا۔
یہ نیا مرکب ”پری میتھلینومائسن سی لیکٹون“ (Pre-methylenomycin C lactone) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ مشہور اینٹی بایوٹک ”میتھلینومائسن اے“ بننے کے عمل کے دوران قدرتی طور پر بنتا ہے، مگر اب تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی اور اسے جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی (جے اےسی ایس) میں شائع کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر گریگ چالس کے مطابق، ’میتھلینومائسن اے کو 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسے کئی بار مصنوعی طور پر تیار کیا گیا، لیکن کسی نے اس کے درمیانی کیمیائی مراحل کو جانچنے کی زحمت نہیں کی۔ حیرت انگیز طور پر ہم نے دو ایسے درمیانی مرکبات شناخت کیے، جو اصل اینٹی بایوٹک سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ واقعی حیرت انگیز دریافت ہے۔‘
اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف واراِک کی اسسٹنٹ پروفیسر،ڈاکٹر لونا الخلف نے کہا، ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا اینٹی بایوٹک اسی بیکٹیریا میں پایا گیا ہے جسے سائنس دان 1950 کی دہائی سے بطور ماڈل جاندار استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس جانی پہچانی مخلوق میں ایک بالکل نیا طاقتور مرکب ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔‘
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شروع میں S. coelicolor نامی بیکٹیریا ایک بہت طاقتور اینٹی بایوٹک بناتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس نے اسے بدل کر ایک کمزور دوائی، میتھلینومائسن اے، میں تبدیل کر دیا، جو شاید اب بیکٹیریا کے جسم میں کسی اور کام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف نئے اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ پرانے تحقیقی راستوں اور نظرانداز شدہ مرکبات کا دوبارہ جائزہ لینا نئی دواؤں کے لیے نیا دروازہ کھول سکتا ہے۔