کوہسار زون میں لینڈ مافیا سرکاری زمین پر قبضے میں مصروف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-6
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد کی تحصیل لطیف آباد کوہسار ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی سمیت کوہسار زون کی دیگر ہاؤسنگ اسکیموں میں کروڑوں روپے کے قیمتی پلاٹوں پر لینڈ مافیا قبضے کرنے میں مصروف ہیں، ایمپلائز سوسائٹی، گلشن قائد، سرمست ہاؤسنگ اسکیم، کوہسار ایکسٹینشن سمیت دیگر اسکیموں میں الاٹیز کے پلاٹوں پر ایچ ڈی اے افسران اور مینجمنٹ کمیٹی سمیت دیگر لینڈ مافیا کے کارندے کی ملی بھگت سے پلاٹوں پر قبضے اور چائنا کٹنگ کی جارہی ہے، خاص طورپر ایچ ڈی اے ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کے کروروں روپے مالیت کے قیمتی پلاٹوں کی ڈبل اور ٹرپل فائلیں بناکر فروخت کی جارہی ہیں، وہ الاٹیز جنہوںنے پلاٹ لے کر چھوڑے ہوئے ہیں ان کے پلاٹوں پر راتوں رات قبضے کئے جارہے ہیں، ایچ ڈی اے کلب کی سات ایکڑ زمین پر بھی جھونپڑیاں ڈال کر قبضے کئے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیاہے۔ ایچ ڈی اے ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالقیوم ایڈوکیٹ، یحییٰ خانزادہ نے وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر کوآپریٹو سوسائٹی، کمشنر، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ایمپلائز سوسائٹی کے فوری طورپر انتخابات کرائے جائیں اور غیرقانونی اور جعلسازی کے ذریعے قابض مینجمنٹ کمیٹی جو سالہا سال سے عدالتی اسٹے پر قائم ہے اسے فوری طورپر ہٹاکر منتخب افراد کے حوالے سوسائٹی کے انتظامات کئے جائیں۔ سوسائٹی کے الاٹیز سے کی جانے والی بھتہ خوری اور غیرقانونی طورپر پلاٹوں پر قبضے کی تحقیقات کرائی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کوا پریٹو سوسائٹی سوسائٹی کے پلاٹوں پر ایچ ڈی اے
پڑھیں:
قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
لاہور:عوام کی ملکیت کے تحفظ کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی گئی۔
آرڈیننس کے تحت اب صوبے میں کسی بھی شخص کی زمین یا جائیداد پر قبضے کے کیس برسوں عدالتوں میں نہیں چلیں گے بلکہ ان کا فیصلہ صرف 90 دن میں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے وژن کا حصہ قرار دیا ہے۔
نئے نظامِ انصاف کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کا فیصلہ عدالت جانے سے قبل ہی کریں گی۔ ان کمیٹیوں کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل میں سنی جائے گی، اور وہ بھی اپیل کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔
6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جب کہ ڈی پی او اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو برق رفتار انصاف مل سکے۔
اجلاس میں ریاستی رِٹ اور عوامی حقِ ملکیت کے تحفظ کے لیے ایک نئی مثال قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے مطابق کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش پر بھی غور کیا گیا۔ مزید شفافیت کے لیے ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ عام آدمی کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی کل کائنات ہوتی ہے اور حکومت نے اب اس کے تحفظ کو یقینی بنا دیا ہے۔