این سی سی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سمیت 4 افسران گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
ایف آئی اے (فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی) نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (این سی سی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سمیت 4 افسران کو گرفتار کرلیا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر سمیت دیگر کو اختیارات کا ناجائز استعمال اور رشوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزمان کو آج ایف آئی اے کی جانب سے لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں پیش کیا جائے گا، سینئر وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق ملزمان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی میں بڑے لیول پر سرجری کی تیاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ادارے میں سائبر کرائم مافیا کے سرگرم ہونے کی اطلاعات پر حکومت کی جانب سے ملک کی پرائم نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی میں بڑے لیول پر سرجری کی تیاری کر لی گئی ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ اس سلسلے میں پہلے اعلیٰ سطح پر تبدیلی کی جا رہی ہے اور سینئر پولیس افسر سید خرم علی کو اہم ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ ایک اور سخت اقدام یہ کیا جا رہا ہے کہ ایجنسی کے کئی افسران کیخلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی کیونکہ یہ الزامات سامنے آ رہے تھے کہ مبینہ طور پر ادارے کے اندر سائبر کرائم مافیا سرگرم ہے۔
بھارت کی ہٹ دھرمی امن کیلئے خطرہ، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے: اسحاق ڈار
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں کئی افسران کو ملازمت سے فارغ کیا جا سکتا ہے، ساتھ ہی ان کے کرپشن میں ملوث ہونے، اختیارات کے غلط استعمال، اور مالی بدعنوانی کے حوالے سے بھی جامع تحقیقات کرائی جائیں گی۔ اس تحقیقات میں توجہ بھرتی کے عمل، اسامیوں کی اپ گریڈیشن میں فراڈ، اور جعلی ریکارڈز کی بنیاد پر ترقیاں دینے مرکوز رکھی جائے گی۔ علاوہ ازیں، ان افسران کیخلاف سابقہ تمام انکوائریاں اور فوجداری کیسز کو بھی دوبارہ تحقیقات کیلئے کھولا جا رہا ہے۔
حکام نے ان افسران کیخلاف منی لانڈرنگ، ان کے غیر ملکی دوروں، بیرون ملک رقوم کی منتقلی، اور ڈیجیٹل فنانشل سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ اس انکوائری میں ان کے پاس ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی کی موجودگی، بشمول بٹ کوائنز اور دیگر ڈیجیٹل اثاثہ جات پر بھی توجہ مرکوز ہوگی جو انہوں نے ممکنہ طور پر ذاتی یا پھر جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کیے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں: صدر و وزیراعظم
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ حساس نوعیت کی تحقیقات ایسے افسران سے کرائی جائیں جن کی ساکھ اچھی ہے، اور جو اپنی غیر جانبداریت اور کسی دھونس دباؤ میں نہ آنے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ اس معاملے سے آگاہ ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ تحقیقات ایسے افسران کریں گے جن تک رسائی ممکن نہیں۔
مزید :