کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کو پیپلز پارٹی نے تباہ و برباد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سندھ کی تباہی کی ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی اب شہری علاقوں پر قبضے کرکے وہاں رہنے والے مہاجروں کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے وسائل پر پورا ملک عیاشیاں کرتا ہے لیکن کراچی کے مقامی مہاجر بیروزگاری، بھوک و افلاس کا شکار ہیں، ان پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں، سندھ کے بدنام زمانہ راشی افسران کو کراچی میں لاکر لگایا گیا ہے اور پورا کراچی اس وقت پیپلز پارٹی کی لوٹ مار اور بھتہ گیری کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مہاجروں کی قیادت کے دعویدار ایم کیو ایم بھی درپردہ پیپلز پارٹی سے مراعاتیں لے کر مہاجروں کی بے بسی اور ان پر ہونیوالے مظالم پر خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ کراچی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان رائیڈر کی نوکری کررہے ہیں یا پھر ٹھیلے لگاکر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اندرون سندھ کے دیہی علاقوں سے آنے والے کم تعلیم یافتہ افراد کو کراچی کے مرکزی اداروں میں سرکاری نوکریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر اتحاد تحریک نے ہمیشہ مہاجروں پر ہونے والے مظالم کیخلاف آواز اٹھائی ہے اور اب بھی ہم کسی صورت مہاجروں پر ظلم کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے، اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کہ کراچی کے ہے کہ کراچی مہاجروں کو سندھ کے
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ میں خسرہ کے کیسز میں خطرناک اضافہ، 57 اموات اور 4,200 متاثر
ماہرین صحت نے حالیہ دنوں میں خصوصاً کراچی میں خسرہ کے بڑھتے ہوئے کیسز پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس انتہائی متعدی اور جان لیوا وائرس سے بچاؤ کے لیے لازمی طور پر ویکسین لگوائیں۔
خسرہ کے باعث رواں سال اب تک کم از کم 57 بچے جاں بحق اور 4,200 سے زائد متاثر ہو چکے ہیں، جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں 73 وبائی مراکز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو ویکسینیشن کے لیے قانون سازی، عالمی ادارہ صحت کیوں مخالفت کر رہا ہے؟
یہ بات ماہرین نے منگل کے روز ایک میڈیا بریفنگ میں کہی، جو ڈائریکٹوریٹ آف ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن نے یونیسف کے تعاون سے آئندہ خسرہ، روبیلا اور پولیو ویکسینیشن مہم کے حوالے سے منعقد کی گئی تھی۔
یہ 12 روزہ مہم 19 نومبر سے شروع ہوگی، جس کے دوران 82 لاکھ بچوں کو خسرہ و روبیلا اور 84 لاکھ کو پولیو کے خلاف ویکسین لگائی جائے گی۔
Under @SindhCMHouse leadership, a new Refusal Conversion Facilitation Cell is active in Karachi.
Government teams are going door-to-door in high-priority areas to listen, engage, and protect every child.
We will leave no child behind in the fight for a polio-free Pakistan. pic.twitter.com/nKHzCkH6ln
— EOC Sindh (@EocSindh) October 28, 2025
ماہرین کے مطابق، پاکستان اس سال دنیا میں خسرہ کے کیسز کے لحاظ سے یمن کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 12 ہزار سے زائد کیسز اور125 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتِ حال مزید بگڑ سکتی ہے۔
پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے نمائندے ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ ویکسین سے بچاؤ ممکنہ بیماریوں سے حفاظت ہر بچے کا بنیادی حق ہے، لیکن افسوس کہ والدین کا عدم تعاون ایک مجرمانہ غفلت ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے 3 اضلاع میں افغانستانی وائرس سے جنیاتی تعلق رکھنے والے پولیو وائرس کی تصدیق
’اگر والدین تعاون کریں تو یہ مہم بچوں کی صحت پر براہِ راست مثبت اثر ڈالے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ خسرہ نہ صرف نمونیا جیسی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے بلکہ بسا اوقات صحت یابی کے کئی سال بعد دماغی سوجن، مرگی کے دورے یا مستقل اعصابی نقصان جیسے اثرات بھی چھوڑ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں پولیو ویکسینیشن کے لیے قانون سازی، عالمی ادارہ صحت کیوں مخالفت کر رہا ہے؟
’جب ایک سو فیصد مؤثر ویکسین مفت دستیاب ہے تو خسرہ کا ایک بھی کیس ہمارے لیے شرم کی بات ہے۔‘
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ڈاکٹر علی مرتضیٰ نے بتایا کہ ان کے اسپتال میں اس وقت 2 بچے خسرہ کے باعث وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ’شاید اگر والدین یہ منظر دیکھیں تو ویکسینیشن کی اہمیت سمجھ جائیں۔‘
مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار
ای پی آئی سندھ کے ایڈیشنل پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیر رضا شیخ نے بتایا کہ 1978 میں قائم ہونے والا یہ پروگرام اب 12 بیماریوں کے خلاف ویکسین فراہم کر رہا ہے۔
’ہم نے صوبے کی 1,190 یونین کونسلز میں تربیت یافتہ ٹیمیں تعینات کر رکھی ہیں اور پچھلے 4 مرحلوں میں زیرو ڈوز بچوں کی ویکسینیشن شرح 76 فیصد سے بڑھا کر 81 فیصد تک پہنچا دی ہے۔‘
مزید پڑھیں:
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں میں خسرہ کی وباؤں میں 60 فیصد کمی اور اموات میں واضح کمی آئی ہے، جو 2024 میں 132 سے کم ہو کر 57 رہ گئی ہیں۔
ڈاکٹر شیخ نے یہ بھی واضح کیا کہ سندھ امیونائزیشن اینڈ ایپیڈمکس کنٹرول ایکٹ 2023 کے سیکشن 9 کے تحت بچوں کی ویکسین سے انکار یا رکاوٹ ڈالنا قابل سزا جرم ہے۔
مزید پڑھیں:
عالمی ادارۂ صحت کے نمائندہ ڈاکٹر رمیش کمار نے بتایا کہ روبیلا پیدائشی نقائص کی سب سے بڑی قابلِ انسداد وجہ ہے، اس لیے اس ویکسین کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
ان کے مطابق، آئندہ مہم کے دوران صوبے کے تمام 30 اضلاع میں 6 ماہ سے 5 سال تک کی عمر کے 82 لاکھ بچوں کو ہدف بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں:
پولیو کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رواں سال ملک بھر میں30 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 9 سندھ سے سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صرف 70 فیصد والدین اپنے بچوں کو معمول کی ویکسین دلواتے ہیں، جبکہ 30 فیصد بچے اب بھی غیر محفوظ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیو جان لیوا خسرہ دماغی سوجن مرگی نمونیا وائرس وبائی مراکز ویکسینیشن