ماہرین صحت نے حالیہ دنوں میں خصوصاً کراچی میں خسرہ کے بڑھتے ہوئے کیسز پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس انتہائی متعدی اور جان لیوا وائرس سے بچاؤ کے لیے لازمی طور پر ویکسین لگوائیں۔

خسرہ کے باعث رواں سال اب تک کم از کم 57 بچے جاں بحق اور 4,200 سے زائد متاثر ہو چکے ہیں، جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں 73 وبائی مراکز کی نشاندہی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو ویکسینیشن کے لیے قانون سازی، عالمی ادارہ صحت کیوں مخالفت کر رہا ہے؟

یہ بات ماہرین نے منگل کے روز ایک میڈیا بریفنگ میں کہی، جو ڈائریکٹوریٹ آف ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن نے یونیسف کے تعاون سے آئندہ خسرہ، روبیلا اور پولیو ویکسینیشن مہم کے حوالے سے منعقد کی گئی تھی۔

یہ 12 روزہ مہم 19 نومبر سے شروع ہوگی، جس کے دوران 82 لاکھ بچوں کو خسرہ و روبیلا اور 84 لاکھ کو پولیو کے خلاف ویکسین لگائی جائے گی۔

Under @SindhCMHouse leadership, a new Refusal Conversion Facilitation Cell is active in Karachi.

Government teams are going door-to-door in high-priority areas to listen, engage, and protect every child.

We will leave no child behind in the fight for a polio-free Pakistan. pic.twitter.com/nKHzCkH6ln

— EOC Sindh (@EocSindh) October 28, 2025

ماہرین کے مطابق، پاکستان اس سال دنیا میں خسرہ کے کیسز کے لحاظ سے یمن کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جہاں  12  ہزار سے زائد کیسز اور125  اموات رپورٹ ہو چکی ہیں، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتِ حال مزید بگڑ سکتی ہے۔

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے نمائندے ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ ویکسین سے بچاؤ ممکنہ بیماریوں سے حفاظت ہر بچے کا بنیادی حق ہے، لیکن افسوس کہ والدین کا عدم تعاون ایک مجرمانہ غفلت ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے 3 اضلاع میں افغانستانی وائرس سے جنیاتی تعلق رکھنے والے پولیو وائرس کی تصدیق

’اگر والدین تعاون کریں تو یہ مہم بچوں کی صحت پر براہِ راست مثبت اثر ڈالے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ خسرہ نہ صرف نمونیا جیسی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے بلکہ بسا اوقات صحت یابی کے کئی سال بعد دماغی سوجن، مرگی کے دورے یا مستقل اعصابی نقصان جیسے اثرات بھی چھوڑ جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پولیو ویکسینیشن کے لیے قانون سازی، عالمی ادارہ صحت کیوں مخالفت کر رہا ہے؟

’جب ایک سو فیصد مؤثر ویکسین مفت دستیاب ہے تو خسرہ کا ایک بھی کیس ہمارے لیے شرم کی بات ہے۔‘

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ڈاکٹر علی مرتضیٰ نے بتایا کہ ان کے اسپتال میں اس وقت 2 بچے خسرہ کے باعث وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ’شاید اگر والدین یہ منظر دیکھیں تو ویکسینیشن کی اہمیت سمجھ جائیں۔‘

مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار

ای پی آئی سندھ کے ایڈیشنل پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیر رضا شیخ نے بتایا کہ 1978 میں قائم ہونے والا یہ پروگرام اب 12 بیماریوں کے خلاف ویکسین فراہم کر رہا ہے۔

’ہم نے صوبے کی 1,190 یونین کونسلز میں تربیت یافتہ ٹیمیں تعینات کر رکھی ہیں اور پچھلے 4 مرحلوں میں زیرو ڈوز بچوں کی ویکسینیشن شرح 76 فیصد سے بڑھا کر 81 فیصد تک پہنچا دی ہے۔‘

مزید پڑھیں:

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں میں خسرہ کی وباؤں میں 60 فیصد کمی اور اموات میں واضح کمی آئی ہے، جو 2024 میں 132 سے کم ہو کر 57 رہ گئی ہیں۔

ڈاکٹر شیخ نے یہ بھی واضح کیا کہ سندھ امیونائزیشن اینڈ ایپیڈمکس کنٹرول ایکٹ 2023 کے سیکشن 9 کے تحت بچوں کی ویکسین سے انکار یا رکاوٹ ڈالنا قابل سزا جرم ہے۔

مزید پڑھیں:

عالمی ادارۂ صحت کے نمائندہ ڈاکٹر رمیش کمار نے بتایا کہ روبیلا پیدائشی نقائص کی سب سے بڑی قابلِ انسداد وجہ ہے، اس لیے اس ویکسین کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

ان کے مطابق، آئندہ مہم کے دوران صوبے کے تمام 30 اضلاع میں 6 ماہ سے 5 سال تک کی عمر کے 82 لاکھ بچوں کو ہدف بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:

پولیو کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رواں سال ملک بھر میں30  کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 9 سندھ سے سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صرف 70 فیصد والدین اپنے بچوں کو معمول کی ویکسین دلواتے ہیں، جبکہ 30 فیصد بچے اب بھی غیر محفوظ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پولیو جان لیوا خسرہ دماغی سوجن مرگی نمونیا وائرس وبائی مراکز ویکسینیشن

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پولیو جان لیوا مرگی نمونیا وائرس وبائی مراکز ویکسینیشن نے بتایا کہ مزید پڑھیں خسرہ کے بچوں کو کے لیے

پڑھیں:

حکومت ویکسین نہیں خریدے گی تو مریض فٹ پاتھ پر آجائینگے: مصطفی کمال

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ حکومت اگر ویکسین نہیں خریدے گی تو صورتحال تشویشناک ہوگی اور مریض فٹ پاتھوں پر آجائیں گے۔ کراچی کی نجی یونیورسٹی میں کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی اور ہر سال گزرنے کے ساتھ ساتھ فارن فنڈنگ کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ٹیکے لگانے جاتے ہیں تو دماغ میں آتا ہے پتا نہیں یہ انگریزوں کی سازش ہے اور دماغ میں یہ آتاہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے وہ نسل نہیں بڑھا سکیں گے۔ ہیلتھ کیئر انسان کو مریض بننے سے بچانے کا نام ہے اور ہیلتھ کیئر کا آغاز بچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے مگر پاکستان میں تمام بیماریوں کا علاج ہیلتھ کیئر نہیں ہے، پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 2030ء میں ہم انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔ ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی ملک میں پیدا کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت ویکسین نہیں خریدے گی تو مریض فٹ پاتھ پر آجائینگے: مصطفی کمال
  • پنجاب میں انفلوئنزا کے کیسز میں خطرناک اضافہ، اسپتالوں میں رش بڑھ گیا
  • نادرا کا کراچی سمیت سندھ بھر میں دفاتر کیلیے اراضی خریدنے کا فیصلہ
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں ایک ماہ کی توسیع
  • نادرا کا کراچی سمیت سندھ بھر میں دفاتر کےلئے اراضی خریدنے کا فیصلہ
  • جماعت اسلامی کا ڈمپر و ٹینکرز سے اموات کیخلاف کل نمائش چورنگی پر دھرنے کا اعلان
  • حکومت سندھ یونیسف کیساتھ تعاون مزید مضبوط کرنے کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • مصطفیٰ کمال نے انسدادِ پولیو مہم کی پذیرائی کیلئے منفرد تجویز پیش کردی
  • حکومت سندھ یونیسف کیساتھ تعاون مزید مضبوط کرنے کیلئے پُرعزم ہے: مراد علی شاہ