لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ سینٹر اورنگ زیب نے کہا ہے کہ منی بجٹ نہیں لا رہے شاٹ فال کو کمپلائنس اور گڈ گورنس سے کور کریں گے۔ آئندہ مالی سال کا  بجٹ ٹیکس پالیسی ونگ بنائے گا اور ایف بی آر کو ڈی لنک کر دیا جائے گا۔ پی آئی اے کی نجکاری کے لئے بڈنگ 23 دسمبر کو ہو گی۔ اس کے بعد 3 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری ہو گی جس کے بعد مذید 3 ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی۔ پالیسی ریٹ 24 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے، اگر افراط زر کی شرح اسی طرح رہی تو یہ سنگل ڈیجٹ ہو جائے گا۔ گزشتہ مالی سال ترسیلات زر کا حجم 38 ارب ڈالر رہا، اس مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے اعداد و شمار سے اندازہ ہے کہ 41 سے 42 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں گی، ٹیکس دینے سے ملک چلا کرتے ہیں اب ہم نے آگے بڑھنے کا راستہ ڈھونڈنا ہے، جب بزنس مین پارلمنیٹرینز اثاثے ظاہر کر سکتے ہیں تو بیوروکریٹس کو کیا مسئلہ ہے۔ 31 دسمبر کو تمام افسروں کے اثاثے منظر عام پر آجائیں گے۔ این ایف سی ایوارڈ پر صوبوں سے بات چیت خوش آئند ہے۔ جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔ 15 جنوی تک پیشرفت متوقع ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب اور اخبار نویسوں سے مختصر گفتگو میں کیا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے  نہیں  بلکہ کرپشن کی رپورٹ ہم نے ہی آغاز کیا تھا ہم نے ہی اس میں سہولت کاری کی ہے۔ یہ رپورٹ چھپانے والی کوئی بات نہیں ہے۔ چاول کی ایکسپورٹ میں کمی کی وجہ یہ ہوئی ہے کہ بھارت مارکیٹ میں آیا اور قیمتیں کم ہوئیں، پاسکو کو ہم بند کر رہے ہیں کہ یہ کرپشن کا گڑھ تھا۔ سٹریٹجک سٹاک کے لئے نجی شعبہ آگے آئے۔ 40 اداروں کو کم کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر  محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ٹیکس پالیسی کا ایف بی آر سے کوئی تعلق نہیں رہا، ایف بی آر صرف ٹیکس اکٹھا کرے گا۔ اگلے سال کے بجٹ میں  ٹیکس پالیسی نئے طریقے سے آئے ہیں۔ ڈنڈے کے زور پر معیشت چلانے کی بات کی جاتی ہے یہ آپ لوگوں نے کہا کہ جو سیکٹر ٹیکس میں نہیں اسے لایا جائے گا۔ ہم نے جو کرپٹو ایکسچینجز کو لائسنس دینے کا معاہدہ کیا ہے اس سے مزید بہتری آئے گی۔ پچیس ملین سے زائد نوجوان پاکستانی اس کرپٹو کے کاروبار میں شامل ہیں، ہم نے کرپٹو کونسل بنائی، ہمیں اب ڈیجٹل اکانومی کی طرف جانا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور کاروباری طبقے کے درمیان مسلسل اور بامقصد مکالمہ ناگزیر ہے۔ پی آئی اے نجکاری میں نجی شعبہ حصہ لے۔ صدر لاہور چیمبر آف کامرس فہیم الرحمن سہگل نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کی لاگت ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ چکی ہے جس کے باعث صنعت کو فوری ریلیف کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ، مہنگی بجلی اور گیس صنعتی یونٹس کی بیرونِ ملک منتقلی کا سبب بن رہے ہیں،  نان فائلرز کو مراعات دے کر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور موجودہ ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کی جائے، ٹیکس نظام کو سادہ اور شفاف بنایا جائے اور غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز ختم کیے جائیں۔ جبکہ ملک میں سرمایہ کاری 25 سال کی کم ترین سطح پر ہونے کے باعث مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ، نائب صدر خرم لودھی، نائب صدر سارک چیمبر میاں انجم نثار، سابق صدر محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدور علی حسام اصغر، ظفرمحمود چوہدری، خالد عثمان، پاکستان کے تمام چیمبرز کے صدور،  صدرکراچی چیمبر ریحان حنیف، صدر اسلام آباد چیمبر سردار طاہر محمود، صدر سیالکوٹ چیمبر سید احتشام، صدر سرحد چیمبر، صدر ملتان چیمبر بختاور تنویر شیخ، صدر کوئٹہ چیمبرایوب میرانی، صدر فیصل آباد چیمبر فاروق یوسف شیخ، صدر لوئر دیر چیمبر، صدر ہری پور چیمبر عمیر خالد، صدر چمن چیمبر عبدالنافع، صدر گجرانوالہ چیمبر علی یاسین بٹ کے علاوہ لاہور چیمبر کے ایگزیکٹیو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بڑے پیمانے کی صنعت میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی برآمدات 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر رہی ہیں اور ترسیلات زر 41 سے 42 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے پی آئی اے کی نجکاری، کرپٹو، بلاک چین اور ڈیجیٹل معیشت سے متعلق اقدامات کا بھی ذکر کیا اور لاہور چیمبر میں ریسرچ سیل کے قیام کی تجویز دی۔ نائب صدر سارک چیمبر میاں انجم نثار نے کہا کہ ایک بنیادی مسئلہ بجلی کی بے انتہا قیمت ہے۔ ہماری ایکسپورٹس جمود کا شکار ہیں اور ہم تقریباً تیس سے پینتیس بلین ڈالر کی سطح پر آ کر رْک چکے ہیں۔ سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ نے کہاکہ تاجر برادری پر ایف آئی آر کلچر کو ختم ہونا چاہئے، اگر ملکی سرمایہ کار محفوظ نہیں تو باہر سے سرمایہ لانا مشکل ہے۔ بلوچستان اور خیبر پی کے  چیمبرز کے نمائندگان نے کہا کہ بارڈرز بند ہونے کی وجہ سے سینٹرل ایشین ممالک کو انکی تجارت تعطل کا شکار۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: لاہور چیمبر وفاقی وزیر کی نجکاری نے کہا کہ ارب ڈالر جائے گا

پڑھیں:

ملک معاشی بحران سے نکل چکا، ادارہ جاتی اصلاحات سے گڈ گورننس میں اضافہ ہو گا، وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے، ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات سے گڈ گورننس میں اضافہ ہو گا، نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، معاون خصوصی ہارون اختر، برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی دی رائیٹ آنر ایبل بیرونیس چیپمین ،اراکین پارلیمنٹ ، کاروباری شخصیات و دیگر بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آج میرے لیے یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ میں اس افتتاحی تقریب میں موجود ہوں ،کاروباری طبقے اور عوام کی جانب سے ان اصلاحات کا مطالبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے تھا۔

سرمایہ کار ، صنعت کار تاجر برادری پیچیدہ قوانین غیر ضروری ضوابط اور طویل طریقہ کار سے پریشان تھے،ریگولیٹری فریم ورک کا اجرا کوانٹم جمپ کی حیثیث رکھتا ہے،ان اصلاحات سے کاروباری برادری اور عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے، میں معاون خصوصی ہارون اختر اور ان کی پوری ٹیم کو ان شاندار اصلاحات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

محمد شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار اور نازک صورتحال سے دوچار تھی، پالیسی ریٹ معیشت کو مفلوج کر چکا تھا،مہنگائی بے قابو اورملک میں کاروباری سرگرمیاں جمود کا شکار تھیں،بیرون ممالک سے سرمایہ کاری رک گئی تھی ، ملک مکمل طور پر دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑا تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے امید کا دامن نہیں چھوڑا ، بہتر حکمت عملی سے چیلنجز کا مقابلہ کیااور ایک پوری ٹیم ورک کے ذریعے دن رات کام کر کے ملک کو اس دلدل سے نکالا۔

انہوں نے کہاکہ آج الحمد اللہ پاکستان معاشی بحران سے نکل چکا ہے،معاشی اشاریے بہت بہترہو چکے ہیں ،غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا اور ملک میں سرمایہ کاری میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

پشاور سے لے کر کراچی تک معاشی سرگرمیاں جاری ہیں،غیر ملکی ادارے بھی ہماری مثبت پالیسوں کے معترف ہیں ،بہتر حکمت عملی کی بدولت آئی ایم ایف نے 1.2 بلین ڈالر کی قسط کی منظوری دے دی ہے ،جس سے آنے والے دنوں میں معاشی حالات مزید بہتر ہوں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں جنہیں برسرروز گار کرنے کے لیے فنی وپیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کا ر لائے جارہے اورآسان کاروبار سکیم سے ہزاروں نوجوان مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فنی اور پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی سے نوجوانوں کو نہ صرف ملک بلکہ بیرون ممالک میں بھی روزگار کے مواقع میسر آئیں گے،جس سے ملک سے نہ صرف بیروزگاری کا خاتمہ ممکن ہو گا بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مل کر ادارہ جاتی فرہم ورک کو بہتر کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے ،تعلیم ،زراعت ،صنعت ،صحت،سوشل سیکٹر سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عوام کے مسائل کا ادراک ہے جس کے لیے دن رات کوشاں ہیں ،ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر چکے ،مزید ٹارگٹس حاصل کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں،معیشت کی پائیدار ترقی کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے،سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات،برطانیہ ،امریکہ سمیت دیگر دیگر ممالک سمیت مختلف سیکٹرز میں بہتری کے لیے بھرپورتعاون فراہم کر رہے ہیں،جلد ملک کو معاشی قوت بنائیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا کہ حکومت مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرا رہی ہے، یہ صرف ایک پالیسی نہیں بلکہ ایک نئے باب کا آغاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی ریاست ہمیشہ جرات مند، سہولت فراہم کرنیوالی اور مستقبل پر نظر رکھنے والی ہوتی ہے،ترقیاتی ریاست شہریوں کو لال فیتے کے بجائے جدت ، مقابلہ ،تعمیر اور ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف واضع ویژن، انتھک محنت اور صلاحیت کو کارکردگی میں بدلنے کا پختہ عزم رکھتے ہیں، ان کی مدبرانہ قیادت میں ملکی ترقی کے اس سفر کو جاری رکھیں گے۔

برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی دی رائیٹ آنر ایبل بیرونیس چیپمین نے کہا کہ ریگولیٹری اصلاحات کے اجرا کی اس تقریب میں شرکت باعث اعزاز ہے،جو دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال اور سرمایہ کاری کیلئے بہترین ملک ہے، قدرتی وسائل سے بھر پور عالمی تجارتی راستوں کے مرکز پر ہونے کے باعث پاکستان توجہ کا مرکز ہے،دونوں ممالک آپس میں تجارتی روابط بڑھانے کے لیے پر عزم ہیں۔

قبل ازیں وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے نیشنل ریگولیٹری اصلاحات کا افتتاح کیا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف مطالبے پر سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کرچکے ،وزیر خزانہ
  • لاہور: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو آل پاکستان چیمبر ز کانفرنس کے موقع پر سوونیئر پیش کیا جارہا ہے
  • آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کے اثاثے سامنے لانے کا کہا ہے؛ وزیر خزانہ
  • سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کر چکے، وزیر خزانہ
  • وفاقی وزیر خزانہ: سرکاری افسروں کے اثاثے پبلک کرنا آئی ایم ایف کی اضافی شرط نہیں بلکہ عملی اقدام ہے
  • ملک معاشی بحران سے نکل چکا، ادارہ جاتی اصلاحات سے گڈ گورننس میں اضافہ ہو گا، وزیر اعظم
  • آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کرچکے: وزیر خزانہ
  • وزیرخزانہ کا معاشی اصلاحات پرزور، این ایف سی پر جنوری تک پیش رفت کا اعلان
  • شارٹ فال: ریونیو اقدامات کئے‘ اخراجات روک دینگے‘ آئی ایم ایف کو یقین دہانی