Jasarat News:
2025-12-14@00:50:35 GMT

پاکستان میں قانون سب کے لیے برابر نہیں!

اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-03-2

 

پاکستان میں قانون کی بالادستی، مساوات اور انصاف کے تصورات اس وقت شدید سوالات کی زد میں آ جاتے ہیں جب کسی طاقتور یا بااثر خاندان کا فرد ایک سنگین جرم میں ملوث ہو اور معاملہ چند قانونی موشگافیوں یا ’’صلح‘‘ کے نام پر ختم ہوتا دکھائی دے۔ جج کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو معصوم بچیوں کی ہلاکت کا حالیہ واقعہ بھی اسی تلخ حقیقت کی ایک کڑی بن کر سامنے آیا ہے، جس کا تحریری عدالتی حکم نامہ منظر ِ عام پر آنے کے بعد کئی تشویشناک سوالات جنم لے رہے ہیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق دونوں جاں بحق بچیوں کے ورثا عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اللہ کے نام پر ملزم کو معاف کرنے کا بیان دیا۔ ایک بچی کے بھائی عدنان تجمل اور دوسری کے والد غلام مہدی نے عدالت میں حلفیہ بیانات جمع کرائے اور یہاں تک استدعا کی کہ اگر آئندہ مرحلے میں ملزم کو ضمانت کے بعد بری بھی کر دیا جائے تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ بظاہر یہ ایک قانونی عمل ہے جو فوجداری قوانین میں موجود صلح اور معافی کی شقوں کے تحت ممکن ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہر قانونی عمل لازماً اخلاقی اور سماجی انصاف پر بھی پورا اترتا ہے؟ دو معصوم جانوں کے ضیاع کو محض ایک فائل بند کر دینے، چند دستخطوں اور چند رسمی بیانات کے ذریعے ختم کر دینا، ریاستی نظامِ انصاف کی روح پر گہرا حملہ ہے۔ یہاں یہ نکتہ نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ حادثہ ایک عام شہری کے بجائے ایک جج کے بیٹے سے منسوب ہے۔ یہی پہلو عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، کیا ورثا کی معافی واقعی آزادانہ اور دل کی رضا سے تھی، یا سماجی دباؤ، قانونی پیچیدگیوں اور طاقتور حلقوں کے اثر و رسوخ نے انہیں اس فیصلے پر مجبور کیا؟ پاکستان جیسے معاشرے میں، جہاں غریب اور کمزور شہری برسوں عدالتوں کے چکر کاٹتے رہتے ہیں، وہاں اس نوعیت کی ’’صلح‘‘ انصاف کے دوہرے معیار کا تاثر مضبوط کرتی ہے۔ ایک طرف عام آدمی کے لیے قانون کی سختی اور دوسری جانب بااثر افراد کے لیے نرمی، یہ تضاد ریاست پر عوام کے اعتماد کو کھوکھلا کرتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع کو اکثر غیر ارادی کہہ کر معمولی لیا جاتا ہے، حالانکہ غفلت، تیز رفتاری اور قانون شکنی بھی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ صورتحال اس پورے نظام پر غور و فکر کی دعوت دیتی ہے۔ کیونکہ سوال یہ بنتا ہے کہ کیا ریاست کا فرض صرف مقدمات نمٹانا ہے یا انسانی جان کے احترام اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام بھی اس کی ذمے داری ہے؟ اگر ہر بااثر ملزم صلح کے ذریعے بری ہوتا رہا تو پھر ٹریفک قوانین، احتیاط اور شہری ذمے داری کا تصور محض کتابی بات بن کر رہ جائے گا۔

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عمران خان کی معلومات عوام تک نہیں پہنچ رہیں،جمائمہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن :عمران خان کے ساتھ ناروا سلوک کی معلومات عوام تک نہیں پہنچ رہی،جمائمہ نے ایکس کے سربراہ ایلون مسک سے مدد مانگ لی۔

 

 پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ ا سمتھ کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ساتھ روا سلوک اور قانونی مشکلات کی معلومات عوام تک نہیں پہنچ رہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے سربراہ ایلون مسک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے میری پوسٹس کو محدود کیا جارہا اور چھپایا جا رہا ہے۔

 عمران خان کے ساتھ روا سلوک اور قانونی مشکلات کے بارے میں ان کی معلومات عوام تک نہیں پہنچ رہیں، میرے اکاو ¿نٹ پر جو رکاوٹیں ہیں انہیں ختم کیا جائے۔

جمائمہ نے بتایا کہ میرے دونوں بیٹوں کو اپنے والد عمران خان سے ملاقات یا بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جو کہ اقوامِ متحدہ رپورٹ کے مطابق 22 ماہ سے غیر قانونی قیدِ تنہائی میں ہیں۔

 اس صورتحال میں ایکس ہی وہ واحد پلیٹ فارم ہے جہاں میں دنیا کو بتا سکتی ہوں کہ عمران خان ایک سیاسی قیدی ہیں مگر ہر پوسٹ کی پہنچ پاکستان اور عالمی سطح پر تقریباً صفر تک محدود کر دی جاتی ہے، آپ نے آزادانہ اظہار رائے کا وعدہ کیا تھا نہ کہ ہم بولیں لیکن کوئی نہ سنے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • صرف فیض حمید کو سزا دینے سے انصاف نہیں ہوسکتا، جاوید لطیف
  • عمران خان کی معلومات عوام تک نہیں پہنچ رہیں،جمائمہ
  • صرف فیض حمید کو گرفتار کرنے اور سزا دینے سے انصاف نہیں ہوسکتا، جاوید لطیف
  •   فیض حمید کے خلاف قانون اور آئین کا حرکت میں آنا ناقابل تصور تھا، طارق فضل چوہدری
  • ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو آج سزا ہوئی،قانون سب کیلئے برابر ہے، عطا تارڑ
  • فیض حمید کیخلاف شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوا، قانون سب کیلئے برابر ہے: عطا تارڑ
  • فیض حمید کی سزا ابتداء، لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ رکے گا نہیں: فیصل واوڈا
  • ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف
  • انسانی حقوق کا احترام پاکستان کی قومی ترجیح ہے، اعظم نذیر تارڑ