کراچی ملک کی لائف لائن ہے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے کھنڈر بنادیا، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی کے امیر کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی پورے ملک کی لائف لائن ہے لیکن اسے جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی نااہلی اور کرپشن نے شہر کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، پانی ناپید ہے، سیوریج کا نظام درہم برہم اور انفراسٹرکچر تباہ حال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای چالان کے نام پر شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے اور صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں ساڑھے چھ کروڑ روپے کے چالان کیے گئے، وفاقی و صوبائی حکومتوں نے مل کر کراچی کو تباہ کیا ہے جبکہ سندھ حکومت نے شہر کے ترقیاتی فنڈز اور 2010 تا 2025 کے دوران کراچی کے حصے کے 3 ہزار 360 ارب روپے ہڑپ کیے۔
انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر سیس کے نام پر ایک ہزار ارب روپے وصول کیے گئے مگر شہر کی تعمیر پر خرچ نہیں کیے گئے، جماعت اسلامی اقامتِ دین، عدل کے قیام اور ظلم کے نظام کے خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو عوام کے حق کی جدوجہد کر رہی ہے اور اختیارات و وسائل نہ ہونے کے باوجود گزشتہ دو سال میں 171 سے زائد پارک بحال، 43 سرکاری اسکولوں کی تعمیرِ نو، ایک لاکھ سے زائد اسٹریٹ لائٹس نصب اور 6 لاکھ افراد تک پانی پہنچایا۔
امیر کراچی نے کہا کہ لیاری میں قائم ہونے والی 200 عوامی کمیٹیاں محلے اور گلی کی سطح پر عوامی خدمت کریں گی، صفائی ستھرائی کی بہتری، قانون شکنی کی روک تھام اور منشیات کے خاتمے میں کردار ادا کریں گی۔
انہوں نے شرکاء کو جماعت اسلامی کے اجتماعِ عام لاہور میں شرکت کی دعوت دی، جو 21، 22 اور 23 نومبر کو منارِ پاکستان لاہور میں ہوگا، اجتماع عام کا پیغام ہے بدل دو نظام کو اور پورے ملک سے نوجوان، خواتین، بچے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد اس میں شریک ہوں گے۔
نائب امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور نے کہا کہ جماعت اسلامی ظلم کے مقابلے میں عدل و انصاف کے قیام کی جدوجہد کر رہی ہے، لیاری کے عوام بجلی، پانی، سڑکوں اور منشیات جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہیں مگر حکمرانوں نے عوامی مسائل سے چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے، جماعت اسلامی خدمت، امانت اور دیانت کی علامت ہے اور کراچی کے عوام کے چہروں پر مسکراہٹ لوٹانا ہمارا مشن ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی نے کہا کہ
پڑھیں:
امیر جماعت اسلامی پنجاب کا کامیاب کسان روڑ کارواں پر اظہار تشکر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(وقائع نگارخصوصی )امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کامیاب کسان بچائو، پاکستان بچائو روڑ کارواں کے انعقاد پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کسان روڑ کارواں کا مقصد غریب کسانوں کی آواز کو حکومتی ایوانوں تک پہنچانا تھا اور الحمد اللہ ہم اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جب تک حکومت کسانوں کو ریلیف فراہم نہیں کرتی اس وقت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے بوٹ پالش کرکے اقتدار میں آ گئے ہیں۔ان سے خیر کی توقع نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے صوبہ پنجاب سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہواہے اور شعبہ زراعت و کسان اس کے بڑے متاثرین ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سربراہان و ذمہ داران عوام کو ریلیف دینے اور بالخصوص کاشتکاروں کیلئے خصوصی پیکیج لانے کے اعلانات کر رہے ہیں مگر عملاً کچھ نہیں ہو رہا۔جس سے کسانوں میں مایوسی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ بد قسمتی سے آج ہر پاکستانی تین لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔ مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے معیشت کا بٹرہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔ 25کروڑ عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے، لوگوں پر نئے ٹیکس لگانے سے حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور ایسی پالیسیاں اختیار کی جائیں جن عوام کو کچھ ریلیف میسر ہو۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف حکومت مسلسل عوام پر مہنگائی کے نشتر چلا رہی ہے، لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں،مزدور بے روزگار اور معیشت کا پہہ رک چکا ہے۔ تو دوسری جانب سیلاب نے لوگوں کا نا قابل تلافی نقصان کیا ہے، لاکھوں گھر اجڑ چکے ہیں 80لاکھ افراد سیلاب سے متاثر اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ مال موشی ہلاک اور لاکھوں ایکڑفصلیں برباد ہو گئیں ہیں۔ سیلاب کے باعث 60ہزار بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمران اپنے اللوں تللوں کو ختم اور عوام جیسی ساد ہ طرز زندگی کوا ختیار کریں۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔ سیلاب سے متاثر کسانوں کی اگلی فصل کے لیے بیچ اور کھاد مفت فراہم کی جائے۔سیلاب سے متاثر کسانوں کو فی ایکڑ 40 ہزار روپے کا ریلیف پیکیج دیا جائے۔کھا دوں اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کی جائے۔زرعی ٹیوب ویلوں کی بجلی کی قیمت 10 روپے فی یونٹ کی جائے اور کسانوں سے گندم کی قیمت خرید 4500 روپے اور شہریوں کے لیے روٹی کی قیمت 10 روپے مقرر کی جائے۔