سڑکیں کچے سے بدتر ٗجرمانے عالمی معیار کے ٗای چالان سسٹم کا از سر نو جائزہ لیا جائے ٗ منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251029-01-25
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ساتھ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ای چالان سسٹم کے نام پر عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ کل ہی اس نظام کے افتتاح کے بعد صرف 6 گھنٹے میں سوا کروڑ روپے کے چالان کیے گئے۔ کراچی کی سڑکیں کچے کے علاقوں سے بھی بدتر ہیں لیکن جرمانے عالمی معیار کے مقرر کیے جا رہے ہیں۔ پنجاب میں یہی جرمانے 10 گنا کم ہیںجبکہ سندھ حکومت عوام کو شعور دینے کے بجائے صرف جرمانوں سے خزانہ بھرنے میں لگی ہے۔رواں سال کراچی میں 700 شہری ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوچکے ہیں اور 10 ہزار سے زاید زخمی ہوئے ہیں۔ بھاری گاڑیوں کی وجہ سے 205 اموات ہوئیں۔ ٹینکر، ٹرالر اور ڈمپر عوام کے لیے موت کا پروانہ بن چکے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ ٹریفک کے نظام اور ای چالان کے سسٹم کا از سر نو جائزہ لیا جائے ۔انہوں نے کے الیکٹرک کی نااہلی و ناقص کارکردگی کے حوالے سے کہا ہے کہ نیپرا کی جانب سے جماعت اسلامی کی نظر ثانی اپیل پر بجلی کا ٹیرف 7 روپے 60 پیسے کم کیے جانے کے بعد کے الیکٹرک کی چیخیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔گزشتہ 20برس میں عوام پر بجلی کے بم گرانے والا سب سے بڑا پاور سیکٹر مافیا بن چکا ہے، سی ای او مونس علوی لوڈشیڈنگ اور بلیک آؤٹ کی دھمکیاں دے کر عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کے الیکٹرک اب قومی خزانے پر بوجھ بن چکی ہے، اس کے لائن لوسز ملک کی سرکاری ڈسکوز سے بھی زیادہ ہیں۔ جماعت اسلامی نے پہلے دن سے اس ادارے کے مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے، ہم عدالتوں اور نیپرا کی سماعتوں میں عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کو ظالمانہ لوڈشیڈنگ سے نجات دی جائے، بلوں میں شامل بھاری ٹیکسز ختم کیے جائیں اور کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری اس وعدے کے ساتھ کی گئی تھی کہ عوام کو سستی بجلی اور لوڈشیڈنگ سے نجات ملے گی، مگر آج اس موسم میں بھی 18،18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ پچھلے 20 سال میں کے الیکٹرک کو 900 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ اگر جماعت اسلامی کی اپیل پر ٹیرف میں کمی نہ کی جاتی تو ہر سال 127 ارب روپے مزید کے الیکٹرک کو سبسڈی کی مد میں دیے جاتے۔ یہ کامیابی کراچی کے عوام کی ہے۔انہوں نے ریڈ لائن منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہل کراچی کے لیے خطرے کی علامت بن چکا ہے۔ چند دن قبل صفورہ ٹاؤن کا20سالہ نوجوان دانش جیوانی، 6ماہ پہلے یونیورسٹی روڈ پر بی آر ٹی کے گڑھے میں گرکر کومے میں چلاگیا اس کے چند دن بعد نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔ ریڈ لائن کے اطراف سڑکیں تباہ ہیں، گٹر بہہ رہے ہیں، مین ہول کھلے ہوئے ہیں اور ملبے کے ڈھیر نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔503 ملین امریکی ڈالر کے اس منصوبے کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں۔ جماعت اسلامی کی ریڈ لائن کے حوالے سے تحریک جاری ہے، ٹرانس کراچی کے حکام سے ملاقاتیں اور عوامی رابطہ مہم تسلسل سے جاری ہے۔منعم ظفر خان نے کہا کہ قابض میئر کے وعدے کو یاد دلاتے ہوئے کہاکہ مرتضیٰ وہاب نے 60 دن میں مرمت کا وعدہ کیا تھا، مگر وہ کبھی جاپان اور کبھی دبئی میں مصروف دکھائی دیتے ہیںجبکہ جہانگیر روڈ سمیت پورا شہر کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ سڑکوں میں گڑھے ہیں، پانی جمع ہے، کریم آباد انڈر پاس، 7000 فٹ روڈ، اور ایم ایم عالم روڈ تباہ حال ہیں۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ 21، 22 اور 23 نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام‘‘بدل دو نظام ‘‘کے عنوان سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عوامِ پاکستان، بالخصوص اہل کراچی سے اپیل کی کہ وہ اپنی فیملیز کے ہمراہ اس اجتماع میں بھرپور شرکت کریں اور ظلم کے اس نظام کے خلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بنیں۔پریس کانفرنس میں نائب امیر کراچی راجا عارف سلطان ،ڈپٹی سیکرٹری یونس بارائی ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،پبلک ایڈکمیٹی کے سیکرٹری نجیب ایوبی اورنائب صدر وانچارج کے الیکٹرک سیل عمران شاہد بھی موجود تھے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کی کے الیکٹرک انہوں نے ریڈ لائن عوام کو
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان شروع: صرف 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ کے جرمانے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ٹریفک نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے شروع کیا گیا ای چالان سسٹم اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی بھرپور نتائج دینے لگا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق اس نئے خودکار نظام کے تحت صرف 6 گھنٹوں کے اندر شہریوں پر ایک کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد کے چالان عائد کیے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں کس قدر عام ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اس سسٹم کے آغاز کے بعد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی خودکار کیمروں اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے ذریعے کی جا رہی ہے، جس سے بغیر کسی انسانی مداخلت کے فوری کارروائی ممکن ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلے چھ گھنٹوں میں مجموعی طور پر 2662 چالان جاری کیے گئے۔ ان میں سب سے زیادہ یعنی 1535 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر کیے گئے، جب کہ ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر 507 افراد کو جرمانہ بھگتنا پڑا۔
اسی طرح اوور اسپیڈنگ پر 419 چالان کیے گئے، ریڈ لائٹ کراس کرنے پر 166 اور اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 4 چالان سامنے آئے۔ لین لائن پر گاڑی نہ چلانے پر بھی تین ڈرائیوروں کو جرمانہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رانگ وے ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی، جس میں چار افراد کو چالان کیا گیا۔ کالے شیشوں والی گاڑیوں پر 7، موبائل فون کے استعمال پر 32، غلط سمت میں گاڑی چلانے پر 3، غیر قانونی پارکنگ پر 5، نوپارکنگ زون میں گاڑی کھڑی کرنے پر 5، اور غلط پارکنگ پر بھی 5 چالان عائد کیے گئے۔
یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ شہری ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معمولی سمجھتے ہیں، تاہم اب ڈیجیٹل نظام کے باعث شہری قوانین پر عمل کرنا شروع کریں گے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ای چالان سسٹم مؤثر نگرانی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، جو ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنانے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔ ترجمان کے مطابق شہریوں کو چاہیے کہ وہ خود قوانین کی پابندی کریں تاکہ حادثات اور ٹریفک جام جیسے مسائل میں کمی لائی جا سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عوامی تعاون کے بغیر کوئی نظام کامیاب نہیں ہو سکتا، اس لیے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کریں اور ای چالان سسٹم کو اپنا دشمن نہیں بلکہ سہولت سمجھیں۔